4 دسمبر 2025 - 19:23
امریکی کانگریس کی امیدوار کا اسلام مخالف انتخابی بیانیہ شدید تنقید کی زد میں

ٹیکساس سے کانگریس کی امیدوار والنتینا گومز کی اسلام مخالف انتخابی مہم نے امریکی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل اور وسیع پیمانے پر تنقید کو جنم دیا دے دیا

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، والنتینا گومز، جو ٹیکساس کی ۳۱ ویں حلقہ سے ریپبلکن پارٹی کی امیدوار ہیں، اپنی مہم میں قرآن جلانے اور مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز بیانات دینے کی وجہ سے خبروں میں آئی ہیں۔ ان کا مقصد میڈیا اور ووٹروں کی توجہ حاصل کرنا بتایا گیا ہے۔

گزشتہ سال گومز نے منیسوٹا سے کانگریس میں انتخاب کے لیے حصہ لیا تھا لیکن کامیاب نہیں ہوئیں۔ اس بار بھی انہوں نے اشتعال انگیز اقدامات دہرائے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ وہ امریکی-اسرائیلی لابی AIPAC سے رابطے میں رہی ہیں، لیکن واضح نہیں کہ انہیں حمایت حاصل ہوئی یا نہیں، جسے خود گومز مسترد کرتی ہیں۔

گومز کی مہم کا نعرہ "ٹیکساس میں اسلام کا خاتمہ"، مسلمانوں کی ملک بدرگی اور تارکین وطن اور اقلیتوں کے حقوق کے خلاف سخت موقف ہے۔ انہوں نے تشہیری ویڈیوز میں قرآن جلانے اور مسلمانوں کو "دہشت گرد" قرار دینے جیسے اقدامات کیے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس رویے کی شدید مذمت کی اور اسے ووٹ حاصل کرنے کے لیے "خطرناک مظاہرہ" قرار دیا۔ ایک صارف نے کہا: "ہم سمجھتے تھے کہ غیر ملکی پیدائش والے کانگریس میں نہیں آ سکتے، مگر اگر مقصد مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانا ہو تو استثنیٰ ہے۔"

ایک اور صارف نے گومز کی کولمبیا سے مہاجر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سفید فام امریکی معاشرے میں قبولیت کے لیے دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ صارفین نے اس رویے کو ماضی کے یورپی مہاجرین کی مثال سے جوڑا ہے جو اپنی امریکی شناخت کو ثابت کرنے کے لیے نسلی بنیاد پر سیاست کی حمایت کرتے تھے۔

کئی تجزیہ کاروں اور صارفین نے کہا کہ ایسے افراد، جو انتظامی منصوبہ بندی اور صلاحیت سے عاری ہیں، انتہا پسندی اور اسلام خوف پھیلانے کے بیانات کے ذریعے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کچھ مہاجرین کی جانب سے انتہائی دائیں بازو کی حمایت کا رجحان مغرب میں ایک پرانا مظہر ہے، جیسا کہ حال ہی میں فرانس میں ایریک زیمور کو اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha