اہلِ بیت(ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق نائجیریا کی صدارت نے گزشتہ روز وزیرِ دفاع محمد بدارو ابوبکر کے استعفے کی تصدیق کی ہے۔ یہ استعفیٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں اغوا کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں صدر کو قومی سلامتی کی ہنگامی صورتحال نافذ کرنا پڑی۔
صدارتی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ 63 سالہ وزیرِ دفاع نے صحت کی وجوہات کی بنیاد پر اپنے عہدے سے کنارہ کشی اختیار کی ہے۔ ترجمان کے مطابق ان کا استعفیٰ صدر کی جانب سے ایمرجنسی کے اعلان کے ساتھ ہی سامنے آیا، جبکہ صدر مناسب وقت پر اس ہنگامی حالت کی تفصیلات قوم کے سامنے رکھیں گے۔
نائجیریا میں تاوان کے لیے اغوا ایک عام واردات بنتی جا رہی ہے۔ اس رجحان کی سنگین مثال سال 2014 میں سامنے آئی تھی، جب شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے شہر چیبوک سے 276 طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔
تازہ لہر کے دوران گزشتہ دو ہفتوں میں 400 سے زائد نائجیرین شہری اغوا کیے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر افراد نائجر اسٹیٹ (ملک کے وسطی مغربی حصے میں واقع) سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ صورتحال افریقہ کے سب سے بڑے ملک کو، جس کی آبادی تقریباً 23 کروڑ ہے، شدید اضطراب میں مبتلا کر چکی ہے۔ نائجیریا جغرافیائی طور پر تقریباً دو حصوں میں منقسم ہے: شمال میں اکثریت مسلمانوں کی ہے جبکہ جنوب میں اکثریت عیسائیوں کی ہے۔
اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے بعد نائجیریا کے صدر نے مزید سیکیورٹی اہلکار بھرتی کرنے اور تعینات کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
یہ تازہ اغوا کاری اس کے بعد سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں فوجی مداخلت کی دھمکی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس ملک میں عیسائیوں کو قتل کیا جا رہا ہے، تاہم نائجیریا کی حکومت نے اس الزام کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ