25 نومبر 2025 - 15:48
آسٹریلوی سینیٹ میں برقع پہننے پر شدید ہنگامہ؛ مسلمان سینیٹرز اور اسلامی تنظیموں کی سخت مذمت

آسٹریلیا میں مسلمان سینیٹرز اور اسلامی نمائندہ اداروں نے سینیٹر پاولین ہانسون کے طرف سے سینیٹ کے اجلاس میں برقع پہن کر داخل ہونے کے اقدام کو توہین آمیز، اشتعال انگیز اور اسلام مخالف رویے کی نمایاں مثال قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، آسٹریلیا کی دائیں بازو کی جماعت ون نیشن کی سربراہ پاولین ہانسون پیر 24 نومبر کو سینیٹ کے اجلاس میں مکمل برقع پہن کر داخل ہوئیں۔ انہوں نے یہ قدم اپنے اس مطالبے کے حق میں بطور احتجاج اٹھایا کہ ملک میں عوامی مقامات پر برقع اور چہرہ مکمل ڈھانپنے والے لباس پر پابندی عائد کی جائے۔

ہانسون کے اس اچانک اور اشتعال انگیز عمل نے سینیٹ کا ماحول شدید کشیدہ کر دیا۔ اجلاس میں موجود کئی اراکین نے اسے پارلیمانی آداب کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور انہیں اسی وقت کارروائی سے معطل کر دیا گیا۔

اگلے روز، منگل 25 نومبر کو سینیٹ نے باقاعدہ قرارداد منظور کرکے ہانسون کو سات مسلسل اجلاسوں کے لیے ایوان میں شرکت سے روک دیا۔ پارلیمان 27 نومبر کو اختتام پذیر ہو رہا ہے، اس لیے یہ پابندی فروری میں نئے اجلاس تک برقرار رہے گی۔ یہ پابندی آسٹریلیا میں سینیٹ کے کسی رکن کے خلاف لگائی جانے والی سخت سزاؤں میں سے ایک سمجھی جا رہی ہے۔

مسلمان سینیٹرز کا سخت ردعمل

سینیٹ کی مسلمان رکن فاطمہ پیمان نے ہانسون کے اقدام کو
“شرم ناک، اشتعال انگیز اور مذہبی لباس کے سیاسی استعمال کا کھلا مظاہرہ”
قرار دیا۔

مسلمان سینیٹر مہرین فاروقی نے کہا کہ یہ حرکت ہانسون کے مسلسل اسلام مخالف طرزِ عمل کی تازہ مثال ہے۔ فاروقی اس سے قبل بھی ہانسون کی جانب سے نسل پرستانہ حملوں کا نشانہ بنی تھیں، جس پر عدالت نے ہانسون کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔

اسلامی اداروں کی مذمت

آسٹریلیا کی اسلامی کونسلوں کے وفاق کے سربراہ راطب جنید نے اپنے بیان میں کہا کہ ہانسون کا یہ عمل
“ایسا رویہ ہے جو مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف تعصب کو بڑھا سکتا ہے۔”

ان کے مطابق، اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات اسلاموفوبیا میں اضافے اور نفرت انگیز رویوں کو جائز ثابت کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

مسلم برادری میں تشویش

اس واقعے کے بعد آسٹریلیا کی مسلمان برادری میں گہری تشویش پائی جاتی ہے، خصوصاً ان خواتین میں جو مذہبی لباس کی وجہ سے پہلے ہی تعصب اور زبانی حملوں کا نشانہ بنتی ہیں۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ سیاسی نمائش کی یہ صورتیں معاشرے میں موجود تعصبانہ رویوں کو تقویت دیتی ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha