4 اکتوبر 2025 - 01:12
واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 1

مورخہ 27 ستمبر 2025 کو، نیتن یاہو نے نیویارک میں امریکی انفلوئنسرز کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ ان کی حکومت امریکہ میں سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لئے سوشل میڈیا کو ایک "ہتھیار" کے طور پر دیکھتی ہے۔ اس نے ٹک ٹاک کو "اہم ترین جاری سودا" قرار دیا اور کہا کہ اگر کنٹرول کسی امریکی کنسورشیم کو منتقل کیا گیا تو اس کے اہم نتائج ہو سکتے ہیں۔ / نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ٹک ٹاک اور X جیسے پلیٹ فارم کو کنٹرول کرنا اسرائیل کے لئے "بہت زیادہ موثر" ہوگا اور امریکی رائے عامہ پر اس کا خاصا اثر پڑے گا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || سائبر اسپیس میں امریکی دیووں کے غیر متنازعہ غلبے کے زمانے میں، صرف ایک غیر امریکی پلیٹ فارم تھا، اور وہ بھی غنڈہ گردی سے قبضے میں لیا گیا۔

جب 2017 میں چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ایک پروڈکٹ ٹک ٹاک (TikTok) منظرعام پر آئی تو بہت کم لوگوں نے سوچا تھا کہ یہ ویڈیو سینٹرک پلیٹ فارم فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب اور ٹویٹر کے زیر تسلط مارکیٹ میں ایک سنگین حریف بن سکتی ہے۔

لیکن صرف تین سال کے عرصے میں، ٹک ٹاک جنریشن Z کے درمیان سب سے زیادہ مقبول سوشل نیٹ ورک اور عملی طور پر ایسا واحد عالمی پلیٹ فارم بنا جو امریکیوں کی ملکیت نہیں تھا۔ یہ مسئلہ، خاص طور پر امریکہ اور چین کے درمیان کشیدہ جغرافیائی-سیاسی ماحول میں، ایک بے مثال سیاسی اور قانونی جنگ کا نقطہ آغاز بن گیا۔ ایک ایسی جنگ جسے بہت سے لوگ "قومی سلامتی" کی لڑائی کے طور پر نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر امریکی انحصار کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔

کیا ہؤا کہ ٹک ٹاک امریکی دیووں سے بازی لے گا؟

ٹک ٹاک اپنے منفرد الگورتھم پر بھروسہ کرتے ہوئے مقابلے کی حدود کو آگے بڑھانے میں کامیاب رہا۔ امریکہ میں لاکھوں جوان اور نوجوان اس کے پرجوش صارفین بن گئے۔ ایک الگورتھم جس نے لمحہ بہ لمحہ صارف کے روئے کا سراغ لگا کر ذاتی نوعیت کا پرکشش مواد فراہم کیا (ویڈیو پر وقت روکنا، دوبارہ دیکھنا، تیز اسکرول، پسند، تبصرہ)۔ پرسنلائز اور دلکش مواد پیش کرتا تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق، 2022 تک، تقریباً دو تہائی نوعمر امریکی لڑکے لڑکیاں، ٹک ٹاک کے صارفین میں شامل تھے۔ اس ترقی نے ـ ایک ایسی مارکیٹ میں جہاں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بے مثال غلبے کی توقع رکھتی ہیں ـ واشنگٹن میں خطرے کی گھنٹی بجائی۔

واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 1

وہ چیز جس نے واشنگٹن کو خوفزدہ کر دیا

واشنگٹن میں خوف و ہراس کی وجہ صرف صارف کی توجہ حاصل کرنے میں کامیابی نہیں تھی بلکہ ایک مقبول سماجی پلیٹ فارم کی غیر ملکی ملکیت تھی۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں تمام سوشل میڈیا کمپنیاں (فیس بک، انسٹاگرام، ٹویٹر، یوٹیوب، وغیرہ) امریکی کمپنیوں کی ملکیت یا کنٹرول میں ہیں، ٹک ٹاک عملی طور پر اپنے ابتدائی سالوں میں غیر ملکی جڑوں والا واحد عالمی پلیٹ فارم تھا۔ یہ امریکی ڈیجیٹل میڈیا کے منظر نامے میں "غیر ملکی خلل" کی علامت بن گیا۔ سیاست دانوں کو ’’قومی سلامتی کے خطرات‘‘ کا مسئلہ اٹھانے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔ امریکی حکام اور قانون سازوں نے خبردار کیا کہ صارف کا ڈیٹا چینی حکومت کو منتقل کیا جا سکتا ہے لیکن حقیقت یہ تھی کہ ایسی منتقلی کو ثابت کرنے کے لئے کوئی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔ تاہم، یہ تشویش بائٹ ڈانس کے خلاف ساختی دباؤ شروع کرنے کا ایک ذریعہ بن گئی۔

امریکی صدر کی طرف سے ٹک ٹاک کے لئے پہلی دھونس دھمکیاں

اگست 2020 میں، اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس کے تحت قرار دیا گیا کہ بائٹ ڈانس کو 90 دنوں کے اندر امریکہ میں ٹک ٹاک کی ملکیت کسی امریکی کمپنی کو منتقل کرے یا پھر مکمل پابندی کا سامنا کرے۔ بائٹ ڈانس اور مائیکروسافٹ، اوریکل اور والمارٹ کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے۔

ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ "میری ترجیح ہے کہ نیٹ ورک کی ملکیت ایک امریکی کمپنی کو منتقل ہو"؛ یہاں تک کہ یہ شرط رکھ دی کہ "اس معاہدے کا کچھ حصہ  محکمہ خزانہ کو ملنا چاہئے۔"

اس دباؤ سے عیاں ہؤا کہ اصل مسئلہ ڈیٹا کی حفاظت کا نہیں تھا۔ بلکہ، امریکہ عالمی اثر و رسوخ رکھنے والا سماجی پلیٹ فارم کو کسی دوسرے ملک کی ملکیت میں رہنے کی اجازت نہیں دینا چاہتا تھا۔ بالآخر، Oracle اور Walmart کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ طے پا گیا، جو قانونی وجوہات اور امریکہ میں حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے نامکمل رہا۔

بائیڈن ٹرمپ کے راستے پر گامزن رہے؛ تاہم انداز مختلف تھا

جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد، پالیسیوں کی تبدیلی کی توقع کی جا رہی تھی۔ انھوں نے 2021 میں ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر منسوخ کر دیا۔ لیکن عملی طور پر وہی پالیسی جاری رہی، سوائے اس کے کہ زبان نرم اور قانونی کوریج وسیع تھی۔ بائیڈن نے اس معاملے کو ریاستہائے متحدہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی (سی ایف آئی یو ایس) کے پاس بھیج دیا، ایک ادارہ جسے قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے غیر ملکی سرمایہ کاری کا جائزہ لینے کا کام سونپا گیا ہے۔

سرمایہ کاری کمیٹی نے تیزی سے بائٹ ڈانس کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا۔ "پروجیکٹ ٹیکساس" کے نام سے ایک پروجیکٹ تجویز کیا گیا تھا، جس کے تحت امریکی صارفین کا ڈیٹا اوریکل کے زیر انتظام ریاستہائے متحدہ کے اندرونی سرورز پر محفوظ کیا جائے گا۔ بائٹ ڈانس نے امریکی حکام کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے اس منصوبے پر اربوں ڈالر خرچ کئے۔ لیکن یہ اقدام بھی امریکہ کے سیاسی دباؤ کو نہیں روک سکا۔

واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 1

کانگریس بھی میدان میں اترا: سماعت اور طاقت کا مظاہرہ

مارچ 2023 میں، ٹک ٹاک کے CEO Xu Zichu امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے۔ ان کی سماعت سال کے سب سے متنازعہ سیاسی تماشوں میں سے ایک بن گئی۔ دونوں جماعتوں کے نمائندوں نے انہیں جارحانہ اور بعض اوقات غیر متعلقہ لہجے میں دبانے کی کوشش کی۔ بہت سے تجزیہ کاروں نے ان سماعتوں کو سچائی کی تلاش سے زیادہ غیر ملکی کمپنی کو زیر کرنے کے لئے امریکی حکمرانی جتانے کا مظہر قرار دیا۔

واحد غیرامریکی ڈیجیٹل قلعہ جس پر غنڈہ گردی کے ساتھ قبضہ کیا گیا - 1

اس سماعت میں، نمائندوں نے صریح زبان استعمال کی جیسے کہ "اس پر پابندی لگائی جانی چاہئے،" "آپ کے پلیٹ فارم کو ختم کر دینا چاہئے،" "زیادہ سے زیادہ کنٹرول اور نگرانی،" اور "امریکی اقدار سے وابستگی"۔ حالانکہ اس زبان نے ڈیٹا اکٹھا کرنے پر توجہ دی، اس نے تکنیکی وضاحت یا تفصیلی دستاویزات کے بجائے خوف پھیلانے، غیر ملکی کنٹرول، اور ثقافتی یا سیاسی شناخت کھونے کے خدشات پر زیادہ توجہ دی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحقیق و تحریر: سیدہ راضیہ حسینی، آئی ٹی انجنیئر

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha