اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق شيخ "تيسير التميمي " نے فلسطینیوں اور عرب باشندوں کے قتل عام کے سلسلے میں انتہاپسند یہودیوں کے انتہاپسندانہ رجحانات کے فروغ کے سلسلے میں خبر دار کردے ہوئے دو یہودی ربیوں کی جانب سے بچوں سمیت غیر یہودیوں کا قتل جائز قرار دیئے جانے پر موقف اپنایا ہے.
انھوں نے کہا کہ یہودی ربیوں کے فتوے سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی باشندے صہیونی ریاست کی طرف سے پہلے سے کہیں زیادہ قتل اور دہشت گردی کا نشانہ بنیں گے اور ان کے جان و مال کو مزید خطرات لاحق ہوجائیں گے.
انھوں نے کہا کہ انتہاپسند یہودی اور ربی دہشت گردی کے اس تصور کے نمائندے ہیں جو یہودیوں کے نسل پرستانہ تفکر کی بنا پر عربوں اور مسلمانوں کے قتل عام اور انہیں دربدر کرنے سے شروع ہو کر ان کی نسل کشی، ان کے خلاف مسلحانہ کاروائیوں، اور فلسطین کے مسلم اور عیسائی باشندوں کو گھر بار سے بے دخل کرنے پر اختتام پذیر ہوتا ہے.
تيسير التميمي نے واضح کیا کہ یہودی اپنے نسل پرستانہ اور انتہاپسندانہ نظریات کی ترویج میں مکمل طور پر آزاد ہیں تا کہ یہ نظریات عملی جامہ پہنیں اور دہشت گردی کی صورت میں ظاہر ہوجائیں اور حرم حضرت ابراہیم اور مسجد الاقصی کے حالیہ واقعات اسی تفکر کا نتیجہ تھے اور اسی حقیقت کی گواہی دیتے ہیں.
انھوں نے کہا کہ انتہاپسند یہودی ربی اسرائیل کے سرکاری اداروں میں گہرا اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور صہیونی ریاست کے فیصلہ ساز ادارے اور طاقت کے مراکز ان ربیوں کی قربت حاصل کرنے اور انہیں راضی رکھنے کے سلسلے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ میں مصروف رہتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ربیوں کے یہ فتوے بھی غاصب صہیونی حکام کی درخواست پر جاری کئے جارہے ہیں.
التميمي ـ جو قدس اور فلسطین کے مقدس مقامات کے لئے تشکیل پانے والی مسلم عیسائی ادارے کے سربراہ بھی ہیں ـ نے بین الاقوامی برادری، چار فریقی کمیٹی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت تمام بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ اس قسم کے فتووں کی مذمت کریں اور فلسطینی باشندوں کا قتل عام بند کرنے کے سلسلے میں صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالیں.
"اسحاق شبيرا " اور "يوسي أليتسور" نے ایک کتاب کے ضمن میں ان غیر یہودیوں کے قتل کا جواز فراہم کیا ہے جو اسرائیل کی حیات کے لئے خطرناک ہوسکتے ہیں.
مغربی کنارے کے شہر نابلس کے نزدیک یہودی بستی "یتسہار" کے رہنے والے ان دو انتہاپسند ربیوں نے اپنی کتاب یہودی بستیوں میں رہنے والے صہیونیوں کے درمیان بانٹ لی ہے جس میں انھوں نے غیریہودیوں کے بچوں اور بوڑھوں کے قتل کا فتوی جاری کیا ہے.