اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صہیونی اخبار "یدیعوت آحارونوت" نے اپنی خصوصی رپورٹ میں اعلیٰ سطح ٹیکنالوجی اور ہائی ٹیک کی ماہر افرادی قوت کی مقبوضہ فلسطین سے الٹی نقل مکانی میں تشویشناک اضافے کی خبر دی ہے۔ ماہر صہیونی آبادکاروں کی الٹی نقل مکانی کا آغاز اکتوبر 2023ع میں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ کے بعد شروع ہوئی ہے۔
صہیونی ادارے "اسرائیل انوویشن آرگنائزیشن" کی شائع کردہ معلومات کے مطابق، جنگ کے آغاز سے جولائی 2024ع تک اس صنعت کے 8300 (یعنی ہائی ٹیک کے شعبوں کے 2/1 فیصد) کارکن مقبوضہ فلسطین چھوڑ کر چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے اس ریاست کا ہائی ٹیک کا شعبہ سنہ 2025 میں غیر یقینی صورت حال کا سامنا کر رہا ہے۔
اس دوران صہیونی ماہرین کی الٹی نقل مکانی کرنے والے افراد کی ماہانہ اوسط تعداد 826 رہی ہے جبکہ اکتوبر 2023 میں سب سے زیادہ 1702 ماہرین مقبوضہ فلسطین چھوڑ کر دوسرے ممالک میں چلے گئے ہیں، جبکہ اس سے پہلے اگست 2023ع میں یہ تعداد 966 تھی۔
بیرونی بھرتیاں اندرونی بھرتیوں سے بڑھ گئیں
اس رپورٹ کے مطابق صہیونیوں کی ہائی ٹیک کمپنیوں نے بیرون ملک چار لاکھ 40 ہزار افراد کو بھرتی کر لیا ہے جبکہ مقبوضہ علاقوں میں ہائی ٹیک کے شعبوں میں مصروف عمل کارکنوں کی تعداد تقریبا چار لاکھ ہے۔ نیز صہیونیوں کی نجی کمپنیوں Waze، Gett اور Sygnia کے نصف کارکن فلسطین سے باہر مصروف کار ہیں۔
سنہ 2024ع میں صہیونیوں کی ہائی ٹیک کمپنیوں نے بیرونی ممالک میں، تحقیق اور ترقی کے شعبے میں 4500 ماہرین کو اور تقریبا 2000 افراد کو مارکیٹنگ کے شعبے میں، بھرتی کر لیا ہے۔
صنعتوں کا تعطل، اجرتوں میں شگاف
مذکورہ صہیونی ادارے نے کہا ہے کہ سنہ 2022ع سے ہائی ٹیک کی صنعت میں، لیبر مارکیٹ کساد بازاری کا سامنا کر رہی ہے، اور باوجود اس کہ سنہ 2024ع میں لیبر مارکیٹ کو مزید 17000 نئے کارکنوں کی ضرورت تھی لیکن اس شعبے کے موجود 5000 افراد بھی روزگار کھو بیٹھے۔ جبکہ سنہ 2012 سے سنہ 2022 تک یہ شعبہ مسلسل ترقی کرتا رہا ہے۔
اس رپورٹ میں مینجمنٹ اور پیداوار کے شعبے ـ جن کو فنی مہارت کی ضرورت نہیں ہے ـ بھی سکڑ کر چھوٹے ہوگئے ہیں اور روزگار کے مواقع صرف ماہر افراد قوت کے لئے مختص کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں شدید کمی آئی ہے۔
دوسری طرف سے ہائی ٹیک کے شعبوں اور دوسرے اقتصادی شعبوں میں کارکنوں کی تنخواہوں کی شرح میں بھی عدم توازن کی صورت حال شدت اختیار کر گئی ہے۔ سنہ 2024ع میں اس صنعت میں اوسط تنخواہیں 32300 شیقل تک پہنچ گئیں اور یہ تنخواہیں دوسری صنعتوں کے کارکنوں سے 2/8 فیصد زیادہ ہیں، جس کا مقصد ماہر افرادی قوت کر کام کرنے کی ترغیب دلانا ہے۔
برخاستگیوں کی لہر عنقریب
صہیونی آبادکاروں کے تجارتی میگزین The Marker کی رپورٹ کے مطابق، ہائی ٹیک کی اسرائیلی صنعتوں سے کارکنوں کی برخاستگی کی لہر بہت قریب ہے، اگرچہ یہ برخاستگیاں فی الحال جنگی صورت حال کی وجہ سے مؤخر کی گئی ہیں، تاہم توقع کی جاتی ہے کہ جنگ کے بعد بہت ساری کمپنیاں اپنے کارکنوں کی تعداد کم کرنے پر مجبور ہونگی۔
گذشتہ سال بھی صہیونی ذرائع نے اس بات سے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ عدلیہ کے سلسلے میں نیتن یاہو کی پالیسیاں، سیاسی عدم استحکام اور مسلسل جنگی صورت حال کی وجہ سے بہت سارے ماہرین مقبوضہ سرزمین سے الٹی نقل مکانی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ان رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ صہیونی ہائی ٹیک شعبے میں اقتصادی اور نفسیاتی صورت حال تشویشناک ہے۔
اس سے پہلے نیویارک ٹائمز نے "How the War With Hamas Has Damaged Israel's Tech" کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیل میں ٹیکنالوجی شعبہ ـ جو اس ریاست کی معیشت کا بنیادی ستون ہے ـ افرادی قوت کی قلت، بدامنی اور فنانسنگ میں دشواری کی وجہ سے کسادبازاری اور تعطل کا شکار ہو کر ـ زد پذیر ہوچکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ