24 فروری 2025 - 10:29
عقلمند مسلمان کی 10 خصلتیں، امام رضا (علیہ السلام) کے زبانی

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا: عقلمند مسلمان ۔۔۔ جب اپنے سے بہتر اور زیادہ پرہیز شخص کو دیکھ لے تو اس کے سامنے تواضع اور انکسار سے کام لے تاکہ اس سے جا ملے؛ تو اگر ایک شخص ایسا کرے تو اس کی شان بڑھے گی اور اس کی خیر اور نیکی پاک اور پسندیدہ ہو جائے گی، اور وہ نیک نام ہوجائے گا اور اپنے زمانے کے لوگوں کا آقا اور سرور بن جائے گا"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مسلمانوں کے آٹھویں امام معصوم حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا المرتضیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لَا يَتِمُّ عَقْلُ امْرِءٍ مُسْلِم حَتّى تَكُونَ فيهِ عَشْرُ خِصال: أَلْخَيْرُ مِنْهُ مَأمُولٌ، وَالشَّرُّ مِنْهُ مَأْمُونٌ، يَسْتَكْثِرُ قَليلَ الْخَيْرِ مِنْ غَيْرِهِ، وَيَسْتَقِلُّ كَثيرَ الْخَيْرِ مِنْ نَفْسِهِ، لَا يَسْأَمُ مِنْ طَلَبِ الْحَوائِجِ إِلَيْهِ، وَلَا يَمَلُّ مِنْ طَلَبِ الْعِلْمِ طُولَ دَهْرِهِ، أَلْفَقْرُ فِى اللّهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الْغِنى، وَالذُّلُّ فىِ اللّهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ الْعِزِّ فى عَدُوِّهِ، وَالْخُمُولُ أَشْهى إِلَيْهِ مِنَ الشُّهْرَةِ۔ ثُمَّ قالَ عليه السلام: أَلْعاشِرَةُ وَمَا الْعاشِرَةُ؟ قيلَ لَهُ: مَا هِىَ؟ قالَ عَلَيه السَّلامُ: لَا يَرى أَحَدًا إِلاّ قالَ: هُوَ خَيْرٌ مِنّى وَأَتْقى؛ إِنَّمَا اَلنَّاسُ رَجُلاَنِ رَجُلٌ خَيرٌ مِنْهُ وَأَتْقَى وَرَجُلٌ شَرٌّ مِنْهُ وَأَدْنَى فَإِذَا لَقِيَ اَلَّذِي شَرٌّ مِنْهُ وَأَدْنَى قَالَ لَعَلَّ خَيرَ هَذَا بَاطِنٌ وَهُوَ خَيرٌ لَهُ وَخَيرِي ظَاهِرٌ وَهُوَ شَرٌّ لِي وَإِذا رَأَى اَلَّذِي هُوَ خَيرٌ مِنهُ وَأَتْقَى تَوَاضَعَ لَهُ لِيَلحَقَ بِهِ فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَقَد عَلاَ مَجدُهُ وَطَابَ خَيرُهُ وَحَسُنَ ذِكرُهُ وَسَادَ أَهلَ زَمَانِه؛ [1]

ایک مسلمان کی عقل کامل نہیں ہے سوا اسے کہ وہ ان دس خصلتوں کا حامل ہو:

1۔ اس سے ہمیشہ خیر اور نیکی کی امید رکھی جاتی ہو؛

2ـ لوگ اس کے شر اور بدی سے محفوظ ہوں؛

3۔ دوسرے شخص کی چھوٹی سی نیکی کو بڑا سمجھے؛

4۔ اپنی بڑی نیکی کو چھوٹا سمجھے؛

5۔ جب لوگ اس سے اپنی ضرورتیں مانگتے ہیں تو وہ بے زار نہ ہو؛

6۔ اپنی زندگی کے دوران کبھی بھی علم طب (اور حاصل) کرنے سے تھکے نہیں؛

7۔ خدا کی راہ میں غربت و افلاس، اس کے لئے [غیر اللہ کی راہ میں] توانگری سے زیادہ محبوب ہو؛

8۔ اور اللہ کی خاطر ذلت اس کو خدا کے دشمن کے ساتھ ملنے والی عزت سے زیادہ محبوب ہو؛

9۔ گمنامی کو شہرت سے زیادہ چاہتا ہو؛

بعدازاں امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا: اور دسویں خصلت، اور دسواں نکتہ کیا ہے!

پوچھا گیا: دسویں خصلت کیا ہے؟ فرمایا:

10۔ وہ کسی کو نہیں دیکھتا سوا اس کے کہ کہہ دے: وہ مجھ سے بہتر اور مجھ سے زیادہ متقی ہے۔ بلا شبہ لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو اس سے بہتر اور زیادہ پرہیزگار ہے اور دوسرا وہ جو اس سے بدتر اور ادنی ہے؛ تو وہ جب اس شخص سے ملتا ہے جو اس سے بدتر ہے، کہہ دے کہ شاید اس کی خیر اور نیکی باطن میں ہے، جو اس کے فائدے میں ہے، اور میری نیکی ظاہر و آشکار ہے، اور یہ میرے لئے بہتر نہیں ہے! اور جب اپنے سے بہتر اور زیادہ پرہیز شخص کو دیکھ لے تو اس کے سامنے تواضع اور انکسار سے کام لے تاکہ اس سے جا ملے؛ تو اگر ایک شخص ایسا کرے تو اس کی شان بڑھے گی اور اس کی خیر اور نیکی پاک اور پسندیدہ ہو جائے گی، اور وہ نیک نام ہوجائے گا اور اپنے زمانے کے لوگوں کا آقا اور سرور بن جائے گا"۔

چنانچہ دین کے دائرے میں عقل اور عاقل کے معنی مختلف ہیں۔ عقلم سلیم اللہ کی بندگی اور دائمی ابدی بہشتوں تک پہنچنے کا وسیلہ ہے اور عقلمند وہ عابد و زاہد انسان ہے جو ہر اس چیز کے حصول کے لئے کوشاں رہے جو اسے جنت کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔

مسلمانوں کے چھٹے امام حضرت امام جعفر بن محمد الصادق (علیہ السلام) سے پوچھا گیا کہ عقل کیا ہے تو آپؑ نے فرمایا: "مَا عُبِدَ بِهِ الرَّحْمَنُ وَاكْتُسِبَ بِهِ الجِنَانُ؛ [2] عقل وہ ہے جس کے وسیلے سے خدائے رحمان کی بندگی اور عبادت کی جاتی ہے اور جنت حاصل کی جاتی ہے"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

مصادر:

[1]۔ ابن شعبہ الحرّانی، حسن‌ بن علی‌ بن حسین‌، تُحَفُ العُقُول عن آل الرسول (صلی اللہ علیہ و آلہ)، ص443۔

[2]۔ الکلینی، محمد بن یعقوب الرازی، الکافی، ج1، ص11۔