اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق، ایران کے سرکاری ٹی وی پر میزائل کی تصاویر دکھائی گئیں اور
اعلان کیا گیا کہ یہ میزائل ایران کے دفاعی ماہرین کا تیار کردہ جدید ہتھیار ہے۔
حکام کے مطابق یہ ایران کی دفاعی صلاحیت میں مزید اضافے کی علامت ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے
مطابق مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ اور اسرائیل ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام
پر شدید تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور وہ دعوی کرتے ہیں کہ یہ پروگرام مشرق وسطیٰ
میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال غزہ
جنگ کے دوران ایران نے اسرائیل پر"وعدہ صادق" کے عنوان سے دو حملے کیے
تھے، اور تجزیہ کاروں کے مطابق نیا میزائل بھی اسرائیل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا
ہے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود
پزشکیاں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا "دفاعی صلاحیتوں اور خلائی ٹیکنالوجی
کے فروغ کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی ملک ایران پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرے۔"
یہ تقریب ایران کے قومی ایرو
سپیس ڈے کے موقع پر، اسلامی انقلاب کی 46ویں سالگرہ (11 فروری 1979) کی آمد آمد پر
منعقد ہوئی۔ ایران نے حالیہ برسوں میں اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے، جس میں
بڑے پیمانے پر عسکری مشقیں اور زیرِ زمین فوجی اڈوں کی رونمائی شامل ہیں۔
ایران جو 1979ء کے انقلاب
سے پہلے اپنے بیشتر ہتھیار امریکہ سے حاصل کرتا تھا پابندیوں کے بعد اپنی دفاعی ٹیکنالوجی
خود تیار کرنے پر مجبور ہؤا۔
ایران نے عراق جنگ
(1980-1988) کے دوران اسلحہ کی پابندی کا سامنا کیا تھا لیکن اب یہ مقامی سطح پر تیار
کردہ میزائل، فضائی دفاعی نظام اور ڈرونز کی بڑی تعداد خود تیار کرتا اور دوسرے
ممالک کو بھی برآمد کرتا ہے۔
ایران اپنی دفاعی ترقی کو
"قومی خودمختاری" کے لیے ناگزیر قرار دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110
