اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق، صہیونیوں نے غزہ میں ایک اور صحافی کو شہید کر دیا اور یوں غزہ میں
صہیونی ریاست کی نسل کشی کے آغاز سے لے کر اب تک سفاک صہیونیوں کے ہاتھوں شہید
ہونے والے صحافیوں اور نامہ نگاروں کی تعداد 191 تک پہنچی۔
امر مسلّم ہے کہ سفاک صہیونی
درندوں کے ہاتھوں صحافیوں اور نامہ نگاروں کے سوچے سمجھے قتل کے واقعات کا مقصد یہ
ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے خلاف صہیونی جرائم کی خبر دنیا والوں تک نہ پہنچے اور ان
جرائم کو فلسطین کے جغرافیے کے اندر ہی محبوس کیا جائے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس
نے اس خطے میں ایک نامہ نگار کی شہادت کی تصدیق کر دی
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس
نے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپنے ایک اور نامہ نگار ساتھی ممدوح ابراہیم قنیطہ
کی شہادت کی تصدیق کی جاتی ہے، اور غزہ پر مسلط کردہ نسل کشی کی صہیونی جنگ کے
آغاز سے شہید ہونے نامہ نگاروں کی تعداد 191 تک پہنچی ہے۔ شہید ممدوح ابراہیم قنیطہ
الاقصی سیٹلائٹ چینل کے نامہ نگار تھے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس
نے فلسطینی نامہ نگاری کے قتل اور دہشت گردانہ حملوں میں ان کی شہادت کی ذمہ داری
غاصب صہیونیوں پر عائد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ اور اپنے بیان میں لکھا: ہم
بین الاقوامی برادری، بین الاقوامی اداروں اور صحافت سے متعلق عالمی اداروں سے
مطالبہ کرتے ہیں کہ غاصب ریاست کے اقدامات کا سد باب کریں اور ان پر مسلسل جرائم کی
بنیاد پر بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلائیں اور ان پر فلسطینیوں کی نسل کشی،
جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم اور نامہ نگاروں کا قتل بند کرنے کے لئے
دباؤ ڈالیں۔
واضح رہے کہ شہید ممدوح آج
المعمدانی اسپتال میں ٹارگیٹڈ حملے میں شہید ہوگئے۔ ان پر ایک صہیونی ڈرون کے ذریعے
گولی چلائی گئی تھی۔
حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ ـ
حماس ـ نے کچھ عرصہ قبل عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر اپنے ایک بیان میں اس
بات پر زور دیا تھا کہ صحافیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جنگی جرائم کے باوجود، یہ
ریاست اپنی ریاستی دہشت گردی کو نہیں چھپا سکی ہے۔ حماس نے مطالبہ کیا تھا کہ صحافیوں
پر صہیونی ریاست کے جرائم کو بین الاقوامی ادراوں کی طرف سے "جرم" قرار
دیا جائے۔
صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی
(Committee to Protect Journalists [CPJ]) نے اپنی رپورٹ بعنوان "اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ میں
صحافیوں کا جانی نقصان" مورخہ 4 اکتوبر 2024ع کو شائع کی جس میں کہا گیا ہے
کہ ـ ماضی میں ـ 7 اکتوبر 2023ع سے آج تک
قتل ہونے والے صحافیوں کی تعداد کی مثال نہیں ملتی، اور ـ 1992ع میں اس حوالے سے
معلومات جمع کرنے کے آغاز سے لے کر اب تک، یہ ایک سالہ دور صحافیوں کے لئے ہلاکت خیز
ترین سال ثابت ہؤا ہے۔
طوفان الاقصی کے آغاز سے
لے کر اب تک شہید صحافیوں کی تعداد 191 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ بیسویں صدی کی طویل
ترین جنگ ویتنام کی جنگ ہے جو 20 سال تک جاری رہی اور دو عشروں کے اس عرصے میں
مجموعی طور پر 63 صحافی قتل ہوئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

