اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یمن
کے قائد انقلاب اور انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے جمعرات کے
دن اپنے خطاب میں لبنان اور یہودی ریاست کے درمیان جنگ بندی اور مقاومت حزب اللہ
کی عظیم کامیابی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ان حساس اور اہم مرحلے میں اسرائیلی
دشمن کے مقابلے میں یہ عظیم فتح، ایسے موقع پر اللہ کی جانب سے عطا ہوئی جب لبنان
اور حزب اللہ عدیم المثال صہیونی حملے امریکی حمایت کے سائے میں جاری تھے۔
یمن کے قائد انقلاب اور انصار اللہ کے سربراہ
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی کے خطاب کے اہم نکات:
- لبنان اور حزب اللہ پر وسیع پیمانے پر جارحیت
امریکہ کی وسیع حمایت کے تحت انجام پائے ہیں۔ امریکیوں نے اسرائیلی دشمن کی وسیع
پیمانے پر حمایت کی چنانچہ وہ صہیونیوں کے تمام جرائم میں برابر کا شریک ہے۔
- دشمن کو امید تھی کہ امریکیوں کی نرم اور سخت
حمایت، اندرونی اختلافات کو ہوا دینے، لبنانی جماعتوں پر دباؤ ڈال کر انہیں
اسرائیلی دشمن کی خدمت پر مجبور کرنے کے ذریعے لبنان کی سیاسی حالات کو بدل دے گا،
لیکن اسے اس مقصد کے حصول میں منہ کی کھانی پڑی۔
- گذشتہ اتوار
کے روز حزب اللہ نے تل ابیب کو میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے عظيم حملے کا
نشانہ بنا کر لبنانی مقاومت کی طاقت کو کامیابی کے ساتھ ثابت کیا۔
- لبنان کے داخلی محاذ میں زبردست ہم آہنگی دیکھنے میں آئی، لبنان
کے داخلی محاذ میں استواری، ثابت قدمی اور ثابت قدمی وہ چیز نہیں تھی کہ جس کی
دشمن کو توقع تھی۔ دشمن سمجھ رہا تھا کہ جنگ کے دوران لبنان کے اندرونی حالات
زدپذیر ہیں اور نازک ہیں اور وہ ان حالات کو "بحران" کا نام دیتے تھے۔ ان
کا وہم تھا کہ یہ صورت حال مکمل افراتفری اور انارکی کا سبب بنے گی!
- اسرائیلی دشمن
کے ذرائع ابلاغ اپنے جانی نقصانات سے متعلق معلومات کو سینسر کرتے ہیں۔ اسرائیلی
دشمن نے جنگی معلومات کو کلاسیفائیڈ اور سیکرٹ قرار دیا تھا، اور جنگ کی تفصیلات
اور جانی نقصانات کے اعداد و شمار پرسینسر نافذ کیا تھا تاکہ میدان جنگ میں، نوآباد
شہروں اور قصبوں میں، فوجی اڈوں اور چھاؤنیوں میں اور عسکری مراکز میں اس کے مالی اور جانی نقصانات آشکار نہ ہونے
پائیں۔ اگرچہ جرائم پیشہ نیتن یاہو نے ـ امریکہ کی حمایت کے باوجود ـ صہیونی ریاست
کو پہنچنے والے جنگ کے نقصانات اور بے تحاشا اخراجات، کی طرف اشارہ کیا۔
- دشمن جان گیا کہ اعلان
کردہ اہداف تک پہنچنے کے اخراجات ناقابل برداشت ہیں۔ چنانچہ وہ حزب اللہ کی نابودی
کے اپنے اعلان کردہ ہدف سے ناامید ہوگیا۔
- اسرائیلی دشمن جرمنی، فرانس، برطانیہ، ہالینڈ اور دوسرے یورپی
اور مغربی ممالک کی بے انتہا عسکری امداد کے باوجود اپنے اعلان کردہ مقاصد میں
ناکام رہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انصار اللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین
الحوثی کا گذشتہ ہفتے کے نشری خطاب کا خلاصہ:
غزہ میں نسل کُشی ایک اسرائیلی، امریکی، مغربی
اقدام ہے، سید الحوثی نے اس تقریر میں کہا:
انصار اللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین
الحوثی نے کہ غزہ میں نسل کُشی صرف صہیونی نہیں بلکہ مغربی اور امریکی بھی ہے۔
انقلاب یمن کے قائد اور انصار اللہ یمن کے
سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی کے خطاب کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
- شہداء کا ہدف و مقصد ہمارا، ہمارے عوام اور ہماری امت کا مشن ہے۔
- ہمارے زمان میں شر، جرم اور ظلم کا گروپ "امریکہ، یہودی ریاست
اور صہیونیوں کے چیلے" ہیں۔
- آزادی، انسانی حقوق اور تہذیب و تمدن کے سلسلے میں صہیونیت کے
خونخوار گماشتوں کے دعوے جھوٹ اور فریب پر مبنی ہیں۔
- دنیا میں کوئی بھی فریق امریکہ جتنا امن و سلامتی کے بارے میں نہیں
بولتا حالانکہ امریکہ نے لاکھوں جاپانیوں کو چند ہی منٹوں میں ایٹم بم مار کر قتل
کر ڈالا۔
- امریکہ نے لاکھ ویت نامیوں کو آتشیں بموں سے زندہ جلا کر قتل کیا۔
- امریکہ فلسطین، لبنان، شام، اردن اور مصر کے عوام کے خلاف صہیونی
جرائم میں برابر کا شریک ہے۔
- حیرت کی بات ہے کہ بعض عرب سیاستدان اور عرب ممالک کے میڈیا کے
ذمہ دار افراد فلسطین اور لبنان کے مجاہدین کے بارے میں اس انداز سے بات کرتے ہیں
کہ گویا ان مجاہدین نے امریکہ اور صہیونی ریاست کے خلاف جارحیت کی ہے!
- امریکہ نے عراق اور افغانستان میں ظالمانہ انداز سے لاکھوں
انسانوں کا قتل عام کیا۔
- سلامتی کونسل میں پیش کردہ، غزہ میں جنگ بندی کی قراداد کو ایک
پھر امریکہ نے ویٹو کر دیا، جو واشنگٹن کی جارحانہ اور مجرمانہ خصلت کا ثبوت ہے۔
- جرمنی نے صہیونیوں کو بےتحاشا ہتھیار فراہم کئے اور سیاسی اور
تشہیراتی لحاظ سے بھی یہودی ریاست کی حمایت کی ہے۔ [واضح رہے کہ جرمنی نے نومبر
2024ع میں یہودی ریاست کو اسلحے کی ترسیل کے تمام پرانے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں]۔
- صہیونیت کے تئیں امریکہ اور یورپی حمایت ہماری امت کی نابودی کے
حوالے سے ان کے پراجیکٹ کے دائرے میں فراہم ہوتی ہے۔
- غزہ میں نسل کُشی صرف اسرائیلی نہیں ہے بلکہ اس کو امریکہ،
فرانس، جرمنی، برطانیہ اور دوسرے مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔
- عربوں اور مسلمانوں کے حلاف امریکی رویہ جارحانہ اور مجرمانہ ہے۔
- صہیونی دشمن فلسطینیوں کے قتل عام کے لئے ہر قسم کے اوزاروں کو
بروئے کار لاتا ہے جن میں بھوکا رکھنا، طبی مراکز پر حملے کرنا اور ادویات کی ترسیل
روکنا، شامل ہیں۔
- یہودی ریاست اطمینان کے ساتھ کہتی ہے کہ امریکہ مغربی کنارہ اور
غرب اردن کے علاقوں کو اسے بخش دے گا!
- ٹرمپ نے یہودی ریاست کے لئے جو سفیر نامزد کر دیا ہے، وہ دریائے
اردن کے مغربی کنارے اور غزہ کے پٹی کو تسلیم ہی نہیں کرتا۔
- صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کے لئے بھجوائی جانے والی امداد لوٹنے
کے لئے گینگ قائم کئے ہیں۔
- عراقی مجاہدین کے حملوں کی وجہ سے ملینز اسرائیلیوں کو پناہگاہوں
ميں دبکنا پڑتا ہے۔
- یمن نے امریکیوں کے طیارہ بردار جہاز کو نشانہ بنایا، دنیا کے زیادہ
تر ممالک اس جہاز سے ڈرتے ہیں۔
- ہمارے عوام بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور بحر ہند میں صہیونی ریاست
کے لئے جانے والے بحری جہازوں کے خلاف اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے۔
- لاکھوں یمنی ـ حالات کی دشواریوں کے باوجود ـ دشمنوں کی سازشوں
سے نمٹنے کے لئے تربیت حاصل کر رہے ہیں اور ضرورت کے وقت جنگ کے لئے روانہ ہوجاتے
ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110