اہل بیت نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ
ترکیہ کس طریقے سے اسرائیل کی ضروریات
پوری کرتا ہے؟
دیکھئے ترکیہ کے سابق وزیراعظم نجم الدین اربکان
مرحوم کے صاحبزادے اور "نیو رفاہ پارٹی" کے بانی سربراہ ڈاکٹر فاتح
اربکان اردوگان کے کردار کے بارے میں کیا کہتے ہیں:
ایک طرف سے کہتے ہو کہ ہم فلسطینی بھائیوں کے
لئے امداد بھجواتے ہیں اور اس کے بعد کہتے ہو کہ "ہم اسرائیل کے ساتھ لین دین
ختم کریں گے۔
اور پھر ہم [ترکیہ کی حکومت کے طور پر] کہتے ہیں
کہ جب ہم فلسطین کے لئے امداد بھجوا رہے ہیں تو اسرائیل کے ساتھ لین دین کا سلسلہ
کیوں منقطع کریں؟ [بہتر یہی تھا کہ] ہم امداد کی ترسیل کو جاری رکھتے۔
تم [حکمران] کئی مہینوں سے تردید کر رہے ہو اور
کہتے ہو کہ یہ تو نجی شعبہ ہے جو اسرائیل کے ساتھ لین دین کر رہا ہے، ہم حکومت کے طور پر اسرائیل کے ساتھ لین دین نہیں
کررہے ہیں۔
لیکن اس لین دین کے پیچھے "آتی مادن"،
جیسی کمپنیاں ہیں جس کا تعلق ترکیہ کے دولت فنڈ سے اور یہ فنڈ بلاواسطہ طور پر
جناب صدر جمہوریہ [رجب طیب اردوگان] سے وابستہ ہے۔ یہ کمپنی براہ راست اسرائیل کے
ساتھ تجارت کر رہی ہے۔ یوں منکشف ہوتا ہے کہ سرکاری ادارے اور کمپنیاں تجارتی
سرگرمیوں میں شریک ہیں۔
بہر حال صورت حال سچائی اور صداقت پر مبنی نہیں
ہے۔
اینکر: موجودہ صورت حال کیا ہے؟
ڈاکٹر فاتح اربکان: موجودہ صورت حال یہ کہ ہم
حالیہ چند مہینوں سے کہہ رہے ہیں کہ جو جن
اشیائے ضرورت اور سازوسامان کو فلسطین کے
نام پر بھیجا جا رہا ہے، درحقیقت اسرائیل کے لئے بھیجا جا رہا ہے۔ اور ہم شفاف اور واضح جواب چاہتے ہیں لیکن کوئی
بھی جواب نہیں دے رہا ہے۔
آپ تصور تو کریں، کہ ترکیہ سے اسرائیل کے لئے
فولاد کی برآمدات میں 15000٪ اضافہ ہؤا ہے! یہ اضافہ "اسرائیل کے ساتھ تجارتی
لین دین کے خاتمے کے اعلان کے بعد" سامنے آیا ہے۔
اگر ہم اس سال کا گذشتہ سال سے موازنہ کریں تو
اس سال ـ گذشتہ سال کے مقابلے میں ـ فولاد کی برآمدات میں 15000٪ اضافہ ہؤا ہے۔
فولاد ایک خام مادہ ہے، اور اس خام مادے کو عمل میں لانے کے لئے تنصیبات اور صنعت
کی ضرورت ہے۔ اگر ہم فلسطین کی موجودہ صورت حال کو نظر میں رکھیں، تو یہ سوال اٹھے
گا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ فلسطین کو اتنی بڑی مقدار میں فولاد درآمد کرنے کی
ضرورت ہو؟ کیا یہ ممکن ہے؟
'فلسطین' کو ہماری سیمنٹ کی برآمدات میں 10000٪ فیصد اضافہ ہؤا ہے!
یہ برآمدات صرف فلسطین کے لئے نہیں ہیں بلکہ۔۔۔
اینکر: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کوئی خاص کھیل کھیلا
جا رہا ہے؟
ڈاکٹر فاتح اربکان: ہمیں اس میں بہت زیادہ شک ہے
کہ یہ سلسلہ جاری نہ رہے، اور شفاف جوابدہی کے خواہاں ہیں؛ لیکن کوئی جواب دینے
والا نہیں ہے۔
صرف ہم ہی یہ مسئلہ بیان نہیں کرتے ہیں بلکہ
دوسری اپوزیشن جماعتیں بھی اس مسئلے کو اٹھاتی ہیں۔ بطور مثال جمہوریہ آذربائی جان
سے اسرائیل کو تیل کی ترسیل ترکیہ کے راستے انجام پاتی ہے۔ توانائی کے وزیر نے بھی
اعتراف کیا ہے کہ ہاں یہ تیل ترکیہ کے راستے اسرائیل جا رہا ہے۔ لیکن جب ہم تیل
اسرائیل کو دیتے ہیں اور یہ تیل جیہان بندرگاہ سے نکلتا ہے تو اس کے بعد ہم اس
مسئلے میں مداخلت نہیں کر سکتے کہ یہ تیل کہاں جا رہا ہے؟ کیونکہ یہ تیل آذربائی
جان کا ہے اور ہمارے درمیان ایک معاہدہ ہے اور ہم صرف نقل و حمل کا کام سرانجام دیتے
ہیں!! لیکن جب آپ کو وہاں اجتماعی قتل اور نسل کُشی کا سامنا ہے، اور یہ تیل ہماری
سرزمین سے گذرتا ہے اور یہ تیل قاتلوں کے لئے ایندھن بن جاتا ہے، تو یہ ناقابل
قبول ہے۔ ہم نے کہا کہ اس کا سد باب کرو، لیکن بدقسمتی سے کوئی بھی سننے کے لئے تیار
نہیں ہے۔ حتی کہ فری کاز پارٹی نے بھی کہا کہ اس پائپ لائن کو بند کرو، لیکن
بدقسمتی سے کوئی بھی کوئی قدم اٹھانے کے لئے تیار نہیں ہے۔
حکمران جو باتیں مائیکروفون میں کہہ دیتے ہیں
بہت اچھی ہیں! حضرات نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقاریر کے دوران جو کچھ
کہا وہ بہت اچھا تھا؛ لیکن جو کچھ جو ہم عملی میدان میں دیکھتے ہیں، وہ یہ ہے کہ
ضروری اقدامات عمل میں نہیں لائے جاتے۔ اور جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا [مبینہ
طور پر] فلسطین کے ساتھ لین دین میں اس حد تک دھماکہ خیز اضافے کے لئے وضاحت کی
ضرورت ہے۔
اینکر: بشرطیکہ یہ اعداد و شمار یہی ہوں جو آپ
کہہ رہے ہیں
ڈاکٹر فاتح اربکان: اعداد و شمار یہی ہیں، یہ
اعداد و شمار ترکیہ کے برآمد کنندگان کی ایسوسی ایشن نے پارلیمان کے سامنے پیش کئے
ہیں اور جیسا کہ میں نے کہا یہ سب زندگی کے دھارے کے خلاف ہے۔
ہم نے کئی بار آذربائی جان کا تیل اسرائیل کے
حوالے کرنے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا اور [نیٹو اور ممکنہ طور پر اسرائیل
کے زیر استعمال] "کورہ جیک" [فوجی، ہوائی اور ریڈار کے] اڈے کی بندش پر
زور دیا ہے۔
حکمرانوں کا کہنا ہے کہ کورہ جیک تو نیٹو کا اڈہ
ہے اور یہ اسرائیل اور امریکہ کا اڈہ نہیں ہے! لیکن حقیقت یہ ہے کہ نیٹو کے اہم ترین
ارکان امریکہ اور برطانیہ ہیں۔
اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں امریکہ اپنی پوری سیاسی،
معلوماتی اور عسکری صلاحیتوں کے ساتھ اسرائیل کی پشت پناہی کرتا ہے اور اسرائیل کے
ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی حمایت کرتا ہے؛ اور ممکن ہی نہیں ہے کہ امریکہ یہ
معلومات جمع کرکے اسرائیل کے حوالے نہ کرے۔ ہم اپنی سرزمین پر ایک ریڈار بیس کے ذریعے
اسرائیل دفاع کو مدد کیوں پہنچائیں؟ ہم اس اڈے کو بھی بند کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
110
- یہ بھی دیکھئے:
بغل میں چھری
منہ میں رام رام؛
- ترکیہ کے اردوگان اور فلسطینیوں کے ساتھ جنگ میں اسرائیلی فوجی ضروریات کی تکمیل + تصویر
- اسرائیلی جنگی طیاروں کا ایندھن کہاں سے آتا ہے؟
لبنان پر صہیونی جارحیت؛
ویڈیو | اردوگان حکومت کی متضاد پالیسیوں پر لبنانیوں کے ہاتھوں ترک نامہ نگار کی پٹائی!