اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مشہور فلسطینی فوجی کمانڈر
ابو ابراہیم یحییٰ سنوار کا شہید ہنیہ کے جانشین اور حماس کے نئے سربراہ کی حیثیت سے انتخاب عرب
ممالک کی رائے عامہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
رأیُ الیوم الیکٹرانک اخبار نے ایک مضمون شائع کیا جس میں لکھا گیا ہے:
سنوار کا انتخاب بہت سارے سوالات کے ساتھ، سامنے آیا جیسے: حماس اس انتخاب کے ذریعے کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ اگلا منظرنامہ کیا ہے؟ کیا اسرائیل ہنیہ کے قتل سے پشیمان ہوگا؟
مصر کے سابق نائب وزیر خارجہ نے حماس کے قائد کے طور پر سنوار کے انتخاب کے بارے میں کہا ہے کہ "اسرائیل" ایک مستحکم اور پابند مذاکرات شخصیت کو قتل کر دیا، جبکہ ان کے جانشین کا اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا کوئی شوق نہیں ہے، وہ بہت سخت مزاج، بہت مضبوط شخصیت کے مالک اور تل ابیب کے خلاف میدان میں لڑنے کے لئے زیادہ پرعزم ہیں۔
ادھر سعودی چینل "العربیہ" نے حماس کو دہشت گرد کہہ دیا تو مصری مبصر فر غلی طٰہٰ نے اس کے جواب میں کہا: یہ کیسی بات ہے کہ سعودی عرب کا العربیہ چینل اسرائیلی فوج کے ترجمان کا میزبان بن جاتا ہے اور وہ اس چینل کے توسط سے کہہ دیتا ہے کہ یحییٰ سنوار دہشت گرد ہیں، اور یہ کہ وہ مستحق ہیں اس کے کہ [شہداء:] الضیف، ہنیہ اور فؤاد شُکر سے جا ملیں، اور یہ کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے، لیکن اس چینل کا اینکر اس کی ایک بات کا جواب بھی نہیں دیتا؟!
عرب مصنف اور صحافی یحییٰ غانم نے بھی اپنے پیغام میں یحییٰ سنوار کے انتخاب کو صہیونیوں کے لئے "بڑا پیغام" قرار دیتے ہوئے لکھا ہے: ہنیہ (رحمہ اللہ) تحریک مزاحمت کا سفارتی بازو تھے۔ اور اب جبکہ وہ شہید ہوگئے ہیں تو یحییٰ سنوار کو متفقہ طور پر ـ نہ کہ اکثریتی ووٹوں سے ـ تحریک کا قائد چن لیا گیا، جو عرصۂ دراز سے میدان کے وسط سے حماس کی فوجی قیادت کرتے رہے ہیں، اور اس سے پہلے برسوں تک صہیونی ریاست کے قیدخانوں میں پابند سلاسل رہے ہیں۔ یہ سب ایک بڑا پیغام ہے اسرائیل اور اس کے حامیوں کے لئے، اور وہ یہ کہ اب تمہیں ایسے افراد سے مذآکرات کرنا ہونگے جن کے ہاتھوں میں اسلحہ ہے۔
یحییٰ غانم مزید لکھتے ہیں: سات اکتوبر 2023ع (آپریشن طوفان الاقصیٰ) اب بھی اسرائیل اور اس کے حامیوں کے لئے پریشان کن اثرات کا حامل ہے جنہیں ہنوز ظاہر ہونا ہے۔
مصری اخبارات الوفد اور المصری الیوم کے سابق ایڈیٹر انچیف انور الہواری نے لکھا: السنوار ایک تارخ ساز شخصیت ہیں۔
بہرحال سوال یہ تھا کہ کیا صہیونی ریاست سنوار کے انتخاب پر، شہید اسماعیل ہنیہ پر اپنے دہشت گردانہ حملے سے پشیمان ہوگی؟
اور اب سوال یہ ہے کہ کیا غاصب ریاست اپنی اس فاش غلطی اور اس کے انجام سے پشیمان نہیں ہوگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110