اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، شہدائے محاذ مزاحمت کی بین الاقوامی کانفرنس کے منتظمین نے 19 جون 2024ع کو رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) سے ملاقات کی تھی اور آپ کے خطاب کا متن سینچر 29 جون (2024ع) کو حضرت امام علی بن موسیٰ (علیہ السلام) کے حرم مطہر میں منعقدہ، شہدائے محاذ مزاحمت کانفرنس کے موقع پر جاری کیا گیا۔
آپ نے اس موقع پر مدافعین حرم کو اہم اور حیرت انگیز حقیقت اور اسلامی جمہوری نظام کے عالمی نگاہ کا اہم مظہر قرار دیا اور فرمایا: "مدافعین حرم" کے سانچے میں مختلف اقوام کے نوجوانوں کی موجودگی سے ثابت ہؤا کہ اسلامی انقلاب چار عشروں سے زائد عرصہ گذرجانے کے بعد، اپنے ابتدائی دور کے جوش و جذبے کو دوبارہ خلق کرنے کی قوت و صلاحیت رکھتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تمام دفاع حرم اور محاذ مزاحمت کے تمام شہداء ـ بالخصوص شہید جنرل سلیمانی ـ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، حرم کے دفاع کو اس حرم کے مالک اور اہل بیت (علیہم السلام) کے اہداف و مقاصد کا علامتی پہلو قرار دیا اور فرمایا: عدل و انصاف، آزادی، ظالم قوتوں کے خلاف جدوجہد اور "راہ حق میں ایثار اور قربانی" اہل بیت (علیہم السلام) کے اہداف و مقاصد ہیں اور ہمیشہ پاکیزہ ضمیروں کے مالک لوگوں میں ان اہداف و مقاصد کے طلبگار پائے جاتے ہیں۔
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے غزہ کے عوام کی حمایت میں امریکی یونیورسٹیوں کے طلبہ کی تحریک کو ـ دنیا میں پاک ضمیروں ـ کا ایک نمونہ قرار دیا اور فرمایا: اہم بات یہ ہے کہ دفاع حرم ـ جو کہ انسانیت کے اہداف اور آرزوؤں کے زمرے میں آتا ہے ـ کا یہ پیغام دنیا کے پاکیزہ ضمیروں تک پہنچا دیا جائے۔
آپ نے فرمایا: اسلامی انقلاب کی عالمی نگاہ، دفاع حرم کی دوسری جہت ہے، یقینا جو بھی تحریک، اور انقلاب اپنے بین الاقوامی اور علاقائی ماحول سے غافل ہوجائے، ضرور بضرور نقصان اٹھائے گا، جیسا کہ آئینیت (انقلاب مشروطہ یا آئينی انقلاب) اور تیل کے قومیائے جانے کی تحریک میں ملت ایران کی حرکت کو نقصان پہنچا اور اس کی وجہ یہ رہی کہ ایرانی قوم اندرونی مسائل میں الجھ کر بیرونی مداخلت کاروں کی سازشوں سے غافل ہوگئی تھی۔
آپ نے فرمایا: ہمارے امام بزرگوار (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) اسلامی تحریک کے ابتدائی ایام سے، نیز اسلامی انقلاب کی کامیابی کے آغاز ہی سے، ہمیشہ اجنبی قوتوں کی مداخلت کی طرف متوجہ تھے اور ایک عالمی نظریہ رکھتے تھے، اور اندرونی مسائل میں الجھنے جیسے مسائل پر نظر رکھتے تھے، اور اپنے بیانات اور خطابات میں اس حوالے سے خبردار کرتے تھے اور ضروری تنبیہات دے دیتے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا: جن ممالک کے لئے کہ دشمن نے خطرناک منصوبے تیار کر رکھے تھے، ان میں مدافعین حرم کی موجودگی اسلامی انقلاب کی عالمی نگاہ کے مظاہر میں سے ایک ہے.
آپ نے فرمایا: دشمن اپنے منصوبے کے تحت، خطے پر قبضہ اور اسی اثناء میں ایران پر معاشی اور سیاسی "نیز اعتقادی اور مذہبی" دباؤ بڑھا کر اسلامی نظام کو ختم کرنا چاہتا تھا لیکن کچھ صاحب ایمان نوجوانوں نے، اسلامی جمہوریہ کو مرکز بنا کر، استکبار کے اس انتہائی مہنگے منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ اور اس اس نگاہ کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ حرم کے مدافعین (و محافظین) کے اس اقدام نے ایران اور خطے کو نجات دلائی۔
رہبر انقلاب نے داعش اور اس کے ہم فکر دہشت گرد تنظیموں کی شدت پسند، بے رحم اور غیرانسانی نظامات کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ ان تظیموں اور دہشت گرد ٹولوں کو امریکی اور مغربی فوجی اور تشہیراتی حمایت حاصل تھی اور ان کی تشکیل کا مقصد خطے ـ اور خاص کر ایران ـ کو بدامنی سے دوچار کرنا تھا لیکن مدافعین حرم نے اس عظیم خطرے کو بھی ناکام بنایا۔
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے اپنی کامیابی کے آغاز میں اس کے ذاتی جذبے اور عظمت کو دوبارہ پیدا کرنے کی اسلامی انقلاب کی صلاحیت کو اظہار کو مدافعین حریم کی تحریک کا ایک اور پہلو قرار دیا اور فرمایا: مدافعین حرم کی صفوں میں ان نوجوانوں کی موجودگی، ـ جنہوں نے امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اور دفاع مقدس [آٹھ سالہ جنگ] کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا تھا، ـ چار عشرے قبل کے دینی اور انقلابی جذبات و محرکات کی باز تخلیق (Re-creation) کے حوالے سے اسلامی انقلاب کی عجیب صلاحیت کا مظاہرہ ہے۔
آپ نے فرمایا: مغربی فکری اصولوں کے پابند کچھ افراد کا تجزیہ اور توقع یہ ہے کہ اسلامی انقلاب اور اس کے افکار اور اہداف و مقاصد ضعف اور فرسودگی سے دوچار ہونگے، لیکن حرم کے پاسبان نوجوانوں کا خلوص، شجاعت و بہادری، ایثار و قربان، اخلاص اور "دینی اصولوں پر گہرا عقیدہ"، ایک حیرت انگیز اور بے نظیر واقعہ ہے جو مغرب نوازوں کے تجزیوں کو غلط اور بے بنیاد ثابت کرتا ہے اور یہ حقیقت اللہ کے فضل و کرم اور اہل بیت (علیہم السلام) کی عنایات و توجہات کے بغیر معرض وجود میں نہیں آ سکتی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 22 بہمن [11 فروری = اسلامی انقلاب کی سالگرہ] کی عظیم ریلیوں، شہید جنرل سلیمانی اور شہدائے خدمت [صدر شہید رئیسی اور ان کے ساتھیوں] کے حیرت انگیز جلوس ہائے جنازہ کو بھی انقلاب اسلامی کی قوتِ بازتخلیق کا نمونہ قرار دیا اور فرمایا: شہدائے مدافعِ حرم اور ان کے اہل خانہ اسلامی ایران کے فخر و اعزاز اور سربلندی، نجات اور کامیابی کا سرمایہ ہیں، اور اسلامی انقلاب قطعی طور پر ان شہداء اور اور ان کے اہل خانہ کا مرہون و مقروض ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110