15 اکتوبر 2023 - 23:00
صہیونیوں کی جارحیت نہ رکے تو خطے میں بہت ساری انگلیاں ٹریگر دبانے کے لئے بے چین ہیں ۔۔۔ امیر عبداللٰہیان

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا: ہم نے مختلف فریقوں سے دوٹوک لفظون میں کہہ دیا کہ اگر غزہ پر صہیونی جارحیت اور خواتین اور بچوں کا قتل عام نہ رکے تو خطے کے تمام فریقوں کی انگلیاں ٹریگر دبانے کے لئے بے چین ہیں، اور خطے کی صورت حال بارود کے ڈھیر کی سی ہے، اور ہر لمحے ایک ہولناک دھماکے کا امکان پایا جاتا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈآکٹر حسین امیر عبداللٰہیان نے ـ جو فلسطین کی تازہ ترین صورت حال اور غزہ کے عوام کے خلاف صہیونی جرائم میں شدید اضافے پر بات چیت کرنے کی غرض سے  خطے کے چار ممالک (عراق، لبنان، شام اور قطر) کے دورے پر تھے ـ نے دورے کے اختتام اور وطن واپسی پر، نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: میں نے دو مقاصد کے لئے خطے کے چار ممالک کا دورہ کیا، پہلا مقصد مقاومتی تحریکوں کے راہنماؤں سے ملاقات اور صہیونی جنگی جرائم کے مقابلے میں، مقاومتی میدان کی صحیح صورت حال سے آگاہ ہونا تھا اور دوسرا مقصد غزہ کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے اور غزہ کا انسانی محاصرہ ختم کرنے کی غرض سے خطے کے سیاسی راہنماؤں سے بات چیت کرنا تھا۔

انھوں نے کہا: محور مقاومت کے حوصلے بہت بلند ہیں، اور فلسطینی مقاومتی تحریکوں کا کہنا تھا کہ وہ صہیونی جنگی جرائم سے نمٹنے کے لئے تمام ضروری وسائل سے لیس ہیں، لیکن جو صورت حال اس وقت دکھائی دے رہی ہے، یہ ہے کہ صہیونی میدان جنگ میں شکست کھا گئے ہیں اور اس نے اپنے جرائم کو خواتین، بچوں اور نہتے شہریوں کے قتل عام پر مرکوز کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا: اس حقیقت کا ثبوت یہ ہے کہ گذشتہ آٹھ دنوں کے دوران طفل کُش جعلی ریاست کے حتٰی ایک کمانڈر کو بھی نشانہ نہیں بنا سکی ہے، جبکہ اس نے 1400 خواتین اور بچوں اور نہتے شہریوں کو شہید اور 10 ہزار شہریوں کو زخمی کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا: صہیونی جرائم جاری رہنے کی وجہ سے انسانی صورت حال نازک ہے، اور ہماری سیاسی بات چیت میں اتفاق کیا گیا کہ اولاً اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس فوری طور پر منعقد کیا جائے اور فیصلہ ہؤا کہ یہ اجلاس اگلے بدھ کو جدہ میں واقع اسلامی تعاون کانفرنس کے دائمی سیکریٹریٹ میں منعقد کیا جائے۔

انھوں نے کہا: عراقی وزیر خارجہ اور امیر قطر کے ساتھ بات چیت کے دوران معلوم ہؤا کہ یہ صورت حال جاری رہنے کی صورت میں اسلامی سربراہی اجلاس کے انعقاد کا عزم بھی موجود ہے۔

ڈاکٹر امیرعبداللٰہیان نے کہا: ہم نے مختلف فریقوں سے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ اگر جارحیت اور خواتین اور بچوں کا قتل عام فوری طور پر نہ رکے تو خطے میں تمام فریقوں کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں اور خطے کی صورت حال ایک بارود کے ڈھیر کی سی ہے اور ہر لمحے ہوناک دھماکے کا امکان پایا جاتا ہے اور حالات قابو سے باہر ہونگے۔

انھوں نے کہا: ان ملاقاتوں میں [بالواسطہ طور پر] امریکیوں کو سنجیدہ انداز سے منتبہ کیا گیا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ تم بیک وقت مقاومت اور دوسرے ممالک کو صبر و تحمل کی تلقین بھی کرو، جنگ کا دامن وسیع ہونے سے باز رہنے کی نصیحتیں بھی کرو اور اسی لمحے اسرائیل کی گھسی پٹی ریاست کے شانہ بشانہ بھی کھڑے ہوجاؤ، اور صہیونیوں کی یکطرفہ حمایت کرکے فتنہ پرور اور جنگ پرست صہیونی ریاست کی مجروح ہونے والی سیاسی، انتظامی، فوجی اور بین الاقوامی ساکھ کی بحالی کی کوشش بھی کرو۔

ہم نے ان کو یاددہانی کرائی کہ اگلے اقدامات اور علاقے میں مقاومت کے دوسرے محاذوں کے فعال ہونے اور جنگ کا دامن وسیع ہونے کی پوری ذمہ داری امریکہ اور صہیونی ریاست پر عائد ہوگی۔ ہمیں امید ہے کہ سفارت کاری اور سیاسی گفت و شنید بے گناہوں کے خلاف ہونے والی جارحیت کا سد باب کر سکے۔

انھوں نے کہا: اگر صہیونی ریاست مقاومت کے مجاہدین سے لڑنا بھڑنا چاہتی ہے تو مقاومت کی تحریکوں نے کہا ہے کہ "ہم بالکل تیار ہیں"، تاہم خواتین اور بچوں کا قتل عام غاصب ریاست کی انتہائی کمزوری، ذلف و خفت اور شکست و ریخت کا ثبوت فراہم کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا: غزہ میں وزرائے خارجہ کے اگلے ہنگامی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی عوام کے حقوق اور خطے کی سلامتی کے تحفظ اور صہیونیوں کے جنگی جرائم کی مذمت کے حوالے سے فعال کردار ادا کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110