9 اکتوبر 2023 - 13:12
ایران اسرائیل کو زمین بوس کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے ۔۔۔ صہیونی جرنیل کا اعتراف

صہیونی اخبار معاریو نے عبرانی زبان میں ایک رپورٹ میں اسرائیل فوج کے جنرل اسحاق بریک کے حوالے سے ـ جو یوم کیپور 1973ع‍ کی جنگ کے کمانڈروں میں سے ایک ہے ـ لکھا ہے کہ اسرائیل ایک کثیر الجہت خطرے اور چند محاذوں پر دشمن کی یلغار سے نمٹنے کے لئے نہیں بنا ہے اور ایسی صورت میں جمنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

اہل بیت(ع) بین الاقوامی نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سابق صہیونی کمانڈر بریک نے کہا ہے: "افسوس کی بات ہے کہ میری بات درست تھی اور مجھے امید ہے کہ اس سے زیادہ خطا نہ کروں، اور اگر علاقائی جنگ شروع ہو جائے، تو ہم اس کے لئے تیار نہیں ہیں، کیونکہ یہ جنگ سینکڑوں گنا بڑی ہو سکتی ہے۔۔۔ غزہ کی یہ جنگ ایک علاقائی جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہے"۔

بریک کا کہنا تھا: "اگلی جنگ زمین پر بھی اور فضا میں بھی بہت شدید ہوگی، اسرائیل کے اندرونی محاذ کو روزانہ سینکڑوں میزائلوں کا سامنا ہوگا، سرحدوں پر بھی ان جنگجوؤں کے سینکڑوں میزائلوں سے نمٹنا ہوگا جو سرحد پار کرکے اندر داخل ہونگے۔ اسرائیل کو ارادی طورپر کوئی غیر منطقی اقدام نہیں کرنا چاہئے، اسرائیل کو اس کثیر جہتی خطرے سے نمٹنے کے لئے تیاری کرنا چاہئے تھی لیکن ہم ایسا نہیں کر سکے ہیں۔

جنرل بریک نے کہا: "حزب اللہ کے پاس 10 ہزار زبردست کمانڈو قوت ہے، زمین سے زمین پر مار کرنے والے اور ٹینک شکن میزائل ہیں، حزب اللہ کے گوریلے لبنانی سرحد سے داخل ہو کر ہلکی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے یا حتی پائے پیادہ ہمارے شمالی شہروں میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ہم اس کے لئے تیار نہیں ہیں۔ میں نہیں کہتا کہ کل ہی یہ واقعہ رونما ہونے والا ہے لیکن ہمیں سمجھ لینا چاہئے کہ شامی حکومت نے بھی اپنی فوج کی تعمیر نو کا کام شروع کر دیا ہے"۔

بریک نے ایک بار پھر کہا ہے: "ایران اسرائیل کو زمین بوس کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے"۔

بریک نے صہیونیوں کی فوجی صلاحیتوں کو ناقابل اعتماد قرار دیا اور کئی میدانوں میں لڑنے کی صلاحیت کے بارے میں کہا: "نہ صرف ہماری ریزرو فوجیں تیار نہیں ہیں بلکہ ہماری فوج اس قدر کمزور ہو چکی ہے کہ ہم بیک وقت پانچ میدانوں میں لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے"۔

پولیٹیکو: ایران کی جانب سے حماس کی حمایت اسرائیل اور سعودی عرب کے سمجھوتے کا خاتمہ کر سکتی ہے

ادھر امریکی ویب گاہ پولیٹیکو نے اپنے ایک مضمون ـ بقلم جیمی ڈیٹمر اور کرسچن اولیور (Jamie Dettmer and Christian Oliver) ـ بمورخہ 7 اکتوبر 2023ع‍ ـ میں ایران کی جانب سے حماس کی حمایت اور سعودی-صہیونی تعلقات کی بحالی پر اس کے اثرات کے بارے میں لکھا ہے: تہران کا رویہ اس خیال کو تقویت پہنچای ہے کہ ایران کشیدگی کا خواہاں ہے تاکہ امریکی ثالثی میں سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے عمل کا سد باب کر سکے۔

پولیٹیکو نے مزید لکھا ہے: ایران کے قائد کے عسکری مشیر (میجرجنرل پاسدار رحیم صفوی) نے کہا ہے کہ تہران سینیچر کے روز اسرائیل پر حماس کے حملے کی حمایت کرتا ہے اور فلسطین اور بیت المقدس کی مکمل آزادی تک فلسطینی مجاہدین کی حمایت جاری رکھے گا۔

اس امریکی ویب گاہ نے دعوی کیا ہے کہ حماس نے رہبر ایران کے اس جملے کے صرف چار روز بعد اپنی کاروائی کا آغاز کیا کہ "اسرائیل مٹ رہا ہے۔ آج فلسطینی جوان اور ظلم اور غصب کی تحریک، فلسطین میں حالیہ 70، 80 برسوں کی نسبت کہیں زيادہ زیادہ طاقتور و توانا، پہلے سے زیادہ زندہ اور تیار ہے۔ انشاء اللہ یہ تحریک اپنے مقاصد کو حاصل کرکے رہے گی"۔

پولیٹیکو نے کہا ہے کہ فلسطینیوں نے بہت حساس سفارتی دور میں اسرائیل پر حملہ کیا ہے۔

اس ویب گاہ نے رہبر معظم امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) کے حالیہ خطاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: حالیہ ہفتوں میں ایران کے راہنماؤں نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سمجھوتے کی تجویز کو ـ جسے امریکی حمایت بھی حاصل ہے ـ مورد تنقید قرار دیا ہے اور آیت اللہ خامنہ ای نے تین اکبوبر کو کہا ہے کہ جو ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے در پے ہیں، وہ بہت بڑا خطرہ مول لے رہے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف یہ ہے جو ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا جوا کھیل رہے ہیں وہ ہار جائیں گے۔ یہ ممالک ہارے ہوئے گھوڑے پر شرط لگا رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110