– رپورٹوں سے ظآہر ہوتا ہے کہ اگلی جنگ کئی محاذوں پر ہوگی اور صرف چند دنوں تک جاری رہے گی۔ ایران کے خلاف صہیونی سرغنوں، بالخصوص نیتن یاہو کی دھمکیوں کا سبب تہران ـ واشنگٹن کا ممکنہ سمجھوتہ ہے۔
– صہیونی ریاست کی بچگانہ دھمکیاں، اور ایران کے خلاف اس غاصب ریاست کے مبینہ حملے کی آمادگی کی خبروں کے مبینہ انکشاف سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ریاست اصولی طور پر ایران پر حملے سے عاجز ہے، اور [فارسی] ضرب المثل کے مطابق “بڑا پتھر اٹھانا نہ مارنے کی علامت ہے؛ چنانچہ یہ ریاست صرف امریکہ سے مزید امداد حاصل کرنے کا بہانہ تلاش کر رہی ہے!
– دوسری طرف سے جو بائیڈن انتظامیہ نے ابھی تک نیتن یاہو کو واشنگٹن کے دورے کی دعوت نہیں دی ہے؛ وجہ یہ ہے کہ امریکی حکومت نیتن یاہو کی کابینہ سے ناراض ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے چند دن قبل سعودی عرب کا دورہ کیا لیکن مقبوضہ فلسطین کے دورے سے گریز کیا۔
لہٰذا غاصب _ جعلی ریاست جانتی ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ کی صورت میں اسرائیل مکمل طور پر نیست و نابود ہو جائے گی، کیونکہ وہ واحد ملک جو تل ابیب کے مقابل کھڑی ہوگی، وہ صرف ایران ہے؛ اسی بنا پر وہ دن بھی آسکتا ہے جب نیتن یاہو ایران کے خوف سے خودکشی ہی کر لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
242