27 اپریل 2022 - 13:58
بیت المقدس پر قبضہ صرف عالم اسلام کا نہیں انسانی المیہ ہے، ساجد نقوی

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے بیت المقدس پر قبضہ صرف عالم اسلام کا نہیں بلکہ عالمی انسانی المیہ، غاصب ریاست مسلسل قدیمی مذہبی انسانی ثقافت کو مٹانے کے درپے ہے،

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے بیت المقدس پر قبضہ صرف عالم اسلام کا نہیں بلکہ عالمی انسانی المیہ، غاصب ریاست مسلسل قدیمی مذہبی انسانی ثقافت کو مٹانے کے درپے ہے، مشرق وسطیٰ میں خنجر کی طرح پیوست ناجائز ریاست اب اس حد تک خود سر ہوچکاہے کہ اسے بین الاقوامی چارٹر یا اقوام متحدہ کا رسمی لحاظ تک نہ رہا، اسرائیل کے حوالے سے دہرا عالمی معیار بین الاقوامی امن کےلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، مسلم امہ کو اغیار کی بجائے مل کر مسائل کو حل کرنا ہوگا، او آئی سی کو بھی خواب غفلت سے جگانے کی ضرورت ہے، انہوں نے جمعة الوداع کے موقع پر ملک گیر احتجاجی ریلیوں اورمارچز کا اعلان کردیا۔
ان خیالات کا اظہار قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے قبلہ اول کی آزادی، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منائے جانیوالے عالمی یوم القدس کے موقع پر اپنے پیغام اور جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس کے طور پر مناتے ملک گیر احتجاجی ریلیوں اور مارچز کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی یوم القدس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہتے ہیں کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی جارح اسرائیل کو غیر قانونی اور غاصب ریاست قرار دیا تھا اور مینار پاکستان پر 23مارچ 1940ء کو قرار داد پاکستان کے ساتھ دوسری قرار داد فلسطین کے حق میں منظو ر ہوئی تھی ۔انہوں نے کہاکہ قبلہ اول کی آزادی صرف عالم اسلام‘ کسی خاص خطے یا ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت سے مربوط مسئلہ ہے لیکن ذمہ داری کے لحاظ سے اس کا تعلق براہ راست امت مسلمہ سے بنتا ہے اس لئے دنیا بھر کی مسلم اقوام کے لئے چیلنج کی حیثیت حاصل کرچکا ہے۔مسلم ممالک مشترکہ مسائل پر ایک موقف اختیار کریں تو اسلام کی عظمت و سربلندی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے ۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پر ہر کچھ عرصہ بعد جارحیت‘ شہری علاقوں پر متواتر بمباری‘ نہتے عوام پر گولیاں برسانا حتی کہ میزائلوں کا نشانہ بنانا‘ لوگوں کو ٹینکوں تلے کچلنا‘ خواتین کی عصمت دری‘ بچوں اور بوڑھوں کو وحشیانہ انداز میں ذبح کرنا ، مسلمان بستیوں کو بموں اور ٹینکوں کے ساتھ مسمار کرنا ، اسی طرح کے دیگر جرائم اسرائیل کے معمولات میں شامل ہیں جبکہ مشرق وسطیٰ میں خنجر کی طرح پیوست اس ناجائز ریاست کی خود سری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب یہ بین الاقوامی چارٹرز اور اقوام متحدہ کا رسمی لحاظ بھی نہیں رکھتا بلکہ اپنے مظالم کو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھاوا دینے کے ساتھ ہمسائیہ ممالک پر بھی جارحیت سے گریز نہیں کررہاہے اور دوسری جانب کچھ مسلم ممالک اسے تسلیم کرنے اور اپنے مفادات کو مقدم رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں پر محیط انسانی حقوق کی پامالی کا یہ سلسلہ عالمی سطح پر نئے انداز اور نئی جہتوں سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور بجا طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ عالمی دنیا کی اکثریت بہتر طور پر یہ سمجھنے لگی ہے کہ یہ جبر و تشدد‘ ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالی اب زیادہ دیر جاری نہیں رہنی چاہیے۔اسی طرح ہر سال دنیا بھر میں رمضان المبارک کے آخری جمعة المبارک کو ”عالمی یوم القدس“ مناکر اس اہم انسانی مسئلہ کو اجاگر کیا جاتا ہے اور انصاف پسند ممالک‘ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں‘ عالمی امن کے دعویدار اداروں اور اقوام متحدہ کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔انہوں نے مزیدکہا کہ عالمی منظر نامہ کو دیکھتے ہوئے ایک بات تو طے ہے کہ عالم اسلام کے اتحاد اور وحدت و یکجہتی کی ضرورت جتنی اس وقت ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی کیونکہ اگردنیائے عالم پر نگاہ دوڑائی جائے تو یہ تلخ حقیقت سامنے آتی ہے کہ مختلف اسلامی ممالک اور خطوں میں استعماری قوتوں کی مداخلت کے سبب مسلمان مشکلات و مصائب میں گھرے ہوئے ہیں۔ ان حالات میں خاص طور پر اسلامی سربراہی تنظیم (او آئی سی) کو موثر‘ متحرک ‘ فعال اور جاندار کردار ادا کرنے اور اسے خواب غفلت سے بیدار کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یوم القدس کے موقع پر مظلوم کشمیری عوام کے نام پیغام میں بھی کہاکہ ایک طرف مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی مظالم تھمنے کا نام نہیں لیتے تو دوسری جانب کشمیری مظلوم عوام بھی آئے روز بھارتی قابض فوج کے بے تحاشہ مظالم کا شکار ہیں، مسئلہ کشمیر و فلسطین کے منصفانہ حل تک مظلوموں کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ آخر میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ واقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو یہ باور کرانا ہوگا کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی اور مسلسل قتل عام بند کرانے میں اپنا ذمہ دارانہ اور منصفانہ عملی کردار ادا کریں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں اور مظلوموں اور محروموں کے دکھوں کا مداوا ہوسکے اوریہی عمل دنیائے عالم کو امن و سکون‘ اطمینان و خوشحالی کا گہوارہ بنانے میں معاون و مددگار ثابت ہوسکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242