اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ تعاون پروگرام پر اٹھنے والے سوالات اور ان کے جوابات:
ایران-چین جامع تعاون کے 25 سالہ تزویراتی پروگرام کی خصوصیات کیا ہیں، کیا یہ دستاویز کسی تیسرے ملک کے خلاف ہے، اس رپورٹ میں جواب دیئے گئے متعدد سوالات میں سے ایک ہے، کیا چین کے ساتھ جامع تعاون کا پروگرام اسلامی جمہوریہ کے بنیادی اصول "لا شرقیہ لا غربیہ" سے متصادم نہیں ہے، کیا یہ ایک سامراجی پروگرام ہے؟ ان سوالات نیز بعض دوسرے سوالات کا جواب اس جامع تحریر میں جواب دیا گیا ہے۔
سوال نمبر1: ایران چین جامع تعاون پروگرام کی خصوصیات کیا ہیں؟
چینی وزارت خارجہ کے ٹویٹر پیغام بروز اتوار 28 مارچ 2021ء کے مطابق، جنوری 2016ء سے اس دستاویز پر کام کا آغاز ہوا، جب چینی صدر شی جن پنگ (Xi Jinping) کے دورہ تہران کے وقت، دو ملکوں کے سربراہوں نے جامع تزویر شراکت داری کے سلسلے میں مشترکہ بیان جاری کیا اور فریقین نے فیصلہ کیا کہ دون ملکوں کو ایک جامع تعاون پروگرام تک پہنچنا چاہئے۔ اسی دوران شی جن پنگ نے رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای (ادام اللہ ظلہ) سے ملاقات کی اور آپ نے چینی صدر کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے فرمایا: "25 سالہ تزویراتی تعلقات کے سلسلے میں ایران اور چین کے سربراہان مملکت کا اتفاق، بالکل درست اور حکمت آمیز اور خِرَد مَندانہ ہے"۔
آخرکار پانچ سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد، دو ملکوں کے عزم و ہمت سے ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ مشترکہ تزویراتی تعاون پروگرام پر بروز ہفتہ (27 مارچ 2021ء) دستخط ہوئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے شائع کردہ حقائق نامے (Fact sheet) کے مطابق، یہ دستاویز ایک 25 سالہ دور زمانی (Time-span) کے لئے ہے اور اس کا مقصد سربراہی بیان کی چھٹی شق کے تحت، تعلقات کو جامع تزویراتی شراکت داری کی سطح پر پہنچانا اور تمام تر شعبوں میں تعاون کے عملی فروغ کے لئے مناسب پلیٹ فارم مہیار کرنا ہے۔
مشترکہ بیان کی چھٹی شق کہتی ہے: "دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو فروغ دینے کے لئے دونوں فریقوں کے عزم و ارادے اور دو معیشتوں کی تکمیلی استعداد، نیز توانائی، انفراسٹرکچر، صنعت، ٹیکنالوجی اور دوسرے شعبوں میں تعاون کے امکانات کو مد نظر رکھتے ہوئے، فریقین اتفاق کرتے ہیں کہ 25 سالہ جامع تعاون کے معاہدے کے انعقاد کے لئے ضروری مشاورتوں اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے"۔
یہ دستاویز درحقیقت ایک سیاسی، تزویراتی، معاشی اور ثقافتی پروگرام ہے جس میں ایران اور چین کے درمیان تعاون کے مختلف شعبوں کو مد نظر قرار دیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے حقائق نامے کے مطابق یہ دستاویز سیاسی پہلو میں، فریقین علاقائی اور بین الاقوامی اداروں میں باہمی مشاورت اور قریبی تعاون کو مختلف شعبوں میں، جاری رکھیں گے اور فریقین دفاعی ڈھانچوں، انسداد دہشت گردی اور مختلف دفاعی شعبوں میں تعاون کو تقویت پہنچائیں گے۔
دستاویز کا معاشی پہلو خود وسیع پہلؤوں پر مشتمل ہے جیسے ایران کے اندرونی کی گھریلو پروسیسنگ کے تکمیلی عمل کی تکمیل، مشترکہ مصنوعات کی تیاری، تیل، صنعتوں، معندنیات اور توانائی سے متعلق شعبوں میں تعاون، چینی فریق کے منصوبے "ایک پٹی ایک سڑک" (بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو Belt and Road Initiative)" میں ایران کی مؤثر شراکت پر تاکید، انفراسٹرکچر اور مواصلات (ریلوے، سڑکوں، بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں)، ٹیلی مواصلات، سائنس، ٹیکنالوجی، تربیت اور صحت و حفظان صحت میں ہمہ جہت تعاون، نجی شعبوں کے درمیان تعاون کو آسان بنانا، مالی-بینکاری امور اور کسٹم سے متعلق معاملات میں تعاون، رکاوٹ بننے والے ضوابط کا خاتمہ، خصوصی اور آزاد تجارتی اور صنعتی علاقوں کو ترقی دینے کے سلسلے میں تعاون پر تاکید۔
ثقافتی پہلو میں، ایران-چین جامع تعاون پروگرام، عوامی تبادلوں کے فروغ (سیاحت)، ذرائع ابلاغ، غیر سرکاری تنظیموں، انجمن ہائے دوستی (فرینڈشپ سوسائٹیوں) اور جامعاتی تعاون کے ذریعے باہمی شناخت میں اضافے پر تاکید ہوئی ہے۔
تحریر فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۴۲