یہ انیس سال قبل کا واقعہ ہے جب مغربی طاقتوں نے مسلمانوں کی حساسیت آزمائی کے لئے غیر اخلاقی اور زرد ثقافتی اقدام کیا اور ایک نفسیاتی مریض سے ایک کتاب لکھوائی کتاب کا نام «شیطانی آیات = Satanic Verses» تھا... دنیائے اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑگئی کیوں کہ یہ کتاب انبیائے کرام اور خاص طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین و بے حرمتی پر مبنی تھی. گو کہ رشدی کا دعوی تھا کہ یہ کتاب مسلمانوں کے بعض فرقوں کی کتابوں میں موجود روایات کی بنیاد پر لکھی گئی ہے مگر کتاب واقعی توہین آمیز تھی اور توہین رسالت کا اتم نمونہ تھی. پاکستان اور ہند میں بھی مظاہرے ہوئے اور بعض مظاہرین گولیوں کا نشانہ بن کر شہید بھی ہوئے مگر ... مگر علمائے اسلام نے خاموشی کا روزہ پھر بھی نہ توڑا..... مغرب کو یقین ہوتا گیا کہ اب مسلمانوں کے مقدسات سے بآسانی کھیلا جاسکتا ہے.... خاموشی پوری دنیائے اسلام پر چھائی ہوئی تھی سب خاموش تھے مگر اسلام کی افق پر چمکتے ہوئے سورج، مرجع تقلید، رہبر انقلاب اسلامی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی... ہاں اسی سید روح اللہ الموسوی الخمینی... نے فریاد اٹھائی ایسی فریاد جس نے دشمن کی آنکھوں پر نیند کی مٹھاس حرام کردی سلمان رشدی کے نفسیاتی امراض میں مزید اضافہ ہوا ... امام نے مسلمانان عالم کو ایک پیغام دیا تھا اور ایک فتوی صادر فرمایا تھا .... : سلمان رشدی واجب القتل ہے اور جو اس کو مارتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے .... 4 روز بعد امام خمینی کے دفتر نے بعض اجنبی ذرائع ابلاغ کی طرف سے فتوی میں تبدیلی پر مبنی رپورٹوں کی تردید کی.
امام کے پیغام اور فتوی کا مکمل متن:
موضوع: آیات شیطانی کی کفر آمیز کتاب کے مؤلف سلمان رشدی کے قتل کا فتوی
تمام مسلمانان عالم کے نام
بسمہ تعالی
انا للہ و انا اليہ راجعون
پورے عالم کے غیور مسلمانوں کو اعلان کرتا ہوں کہ کتاب «شیطانی آیات» جو اسلام، قرآن اور پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف تدوین اور شائع ہوئی ہے، کا مؤلف سمیت اس کے متن اور مضمون سے آگاہ و مطلع ناشرین واجب القتل ہیں. میں تمام غیور مسلمانوں سے چاہتا ہوں کہ ان افراد کو جہاں بھی پائیں، معدوم کردیں تا کہ اس کے بعد کوئی بھی مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کی جرأت نہ کرسکے اور جو بھی اس راہ میں مارا جائے وہ شہید ہے ان شاء اللہ. اگر کتاب کا مؤلف کسی کی دسترس میں ہے مگر وہ اس کو قتل کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو اس کا فرض ہے کہ دوسرے مسلمانوں کو بتادے تا کہ وہ اپنے عمل کی سزا پائے.
و السلام عليكم و رحمة اللہ و بركاتہ.
ابنا کے چیف ایڈیٹر نے ہمیں بتایا:
... مجھے جب حج تمتع نصیب ہؤا ... ہم صفا اور مروہ کے درمیان سعی کررہے تھے کہ ایک افریقی مسلمان .... سیاہ فام مگر نورانی .... میرے قریب آیا اور سلام کے بعد اپنے خاص لہجے میں عربی بولتے ہوئے مجھ سے میری قومیت پوچھی ... میں نے کہا: ایران سے آیا ہوں.... افریقی مسلمان کے چہرے پر پھول کھِل گئے اور بولا:
عالم اسلام کے تمام علماء خاموش تھے مگر خمینی نے فریاد اٹھائی اور سلمان رشدی کو رسوا کردیا ....
سب امریکہ سے ڈرتے ہیں مگر تم ایرانی نھیں ڈرتے ...
وہ افریقی مسلمان شیعہ نہیں تھا مگر اس نے روشنی میں حقیقت کا ادراک کیا تھا۔
بقلم: ف.ح.مہدوی