اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : Tasnim News
پیر

6 جنوری 2020

4:09:54 AM
999625

واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عراق میں ایرانی جنرل پر حملے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں پرامریکی حملے کے خلاف جہاں دنیا بھر سے ردعمل سامنے آ رہا ہے وہیں امریکا میں بھی اس حملے کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

واشنگٹن کے علاوہ میم فلس، میامی، نیو یارک، سینٹ لوئس اور سان فرانسسکو میں بھی مظاہرے ہوئے جس میں عوام نے ’NowarwithIran’ کے بینر اٹھا رکھے تھے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے جنرل سلیمانی پر حملے کو انتہائی غیر معمولی قرار دیا ہے اور ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف حملے کے جواز، وقت کے چناؤ اور انداز سے متعلق سنجیدہ اور فوری نوعیت کے سوال ہیں جن کے جوابات آنے چاہیں۔

نینسی پلوسی نے کہا کہ ایران کے خلاف فوج استعمال کرنےکی نہ اجازت لی گئی اور نہ ہی کانگریس سے مشاور ت کی گئی۔

صدارتی امیدوار بننے کے ڈیموکریٹ خواہشمند برنی سینڈرز نے ڈیموکریٹ حلیف راو کھنہ کے ساتھ مل کر بل پیش کر دیا ہے جس کے تحت صدر ٹرمپ کو مجبور کیا جائے گا کہ اگر ایران کے خلاف جنگ ہو تو فنڈنگ کانگریس سے حاصل کرنا لازم ہو گا، دونوں نے کہا کہ کھربوں ڈالرز ایسی جنگ پر خرچ نہیں کیے جا سکتے جن کے ختم ہونے کا آثار تک نظر نہ آئے۔

ترقی پسند تصور کیے جانے والے ڈیموکریٹ برنی سینڈرز نے کہا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد پینٹاگان کے ہاتھ باندھنا ہے تاکہ وہ ایران کے خلاف کسی بھی یکطرفہ کارروائی سے باز رہے۔

اب سابق قومی سلامتی کی مشیر سوسن رائس نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ کے اقدام نے امریکیوں کو غیر محفوظ کر دیا ہے۔

سوسن رائس کا کہنا تھا اوباما دور میں جنرل سلیمانی کو ہدف بنانے کی تجویز پیش نہیں کی گئی تھی، جنرل سلیمانی کو مارنے کی تجویز پیش کی گئی ہوتی تو فائدہ اور نقصان جانچتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنرل سلیمانی کو مارنے سے امریکا کو فائدے سے زیادہ نقصان ہو گا۔

واضح رہے کہ  امام خامنہ ای، صدر حسن روحانی، وزیر خارجہ جواد ظریف اور ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابو حمزہ نے امریکا سے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔




/129