اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

قاسم سلیمانی زندہ ہیں اپنے اسی مورچے میں جہاں سے وہ دشمن کے حملوں کو پسپا کر رہے تھے اور ابھی بھی مورچے میں انکی حرارت باقی ہے

از قلم سید نجیب الحسن زیدی


اپنی جاں کوجاناں کی جاں پر فدا کر دیا اس سورما اور آسمانی شخصیت کے حامل مرد مجاہد نے

شاہنامہ فردوسی کے میدان کے بیچ و بیچ پہنچ کر اس شخصیت نے ایک اور رستم کو زمیں پر پچھاڑ دیا

قاسم سلیمانی اپنی ذات میں ایک لشکر تھے اور ہر جنگ کا زخم اپنے بدن پر سجائے تھے

نہ اسلحہ تھا نہ زرہ اور نام پروردگار کو اپنی زرہ بنا کر محاذ جنگ کی پہلی صف میں حاضر تھے

وہ جب میدان کارزار میں پہنچتے تو محاذ جنگ انکی خوشبو سے ہی پرسکون ہو جاتا کہ اب گھبرانے کی ضرورت نہیں سلیمانی موجود ہے

انکی نماز کا انداز وہی تھا جو انکے مولا امیر کائنات کا تھا راتوں کو جاگ جاگ کر گریہ ویسے ہی کرتے جیسے انکے مولانے کیا

ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ قاسم سلیمانی کی وجہ سے ہے ہم ہرگز انکا پرچم  اپنے ہاتھ سے نہیں گنوائیں گے

ناگاہ  آسمان بولنے لگا آواز آئی قاسم سلیمانی تو اب بھی زندہ ہے

اب زندہ ہیں قاسم سلیمانی اپنے شہر میں اسی مقام پر کھڑے ہیں جہاں پہلے تھے

اور دریاوں سے گزر کر مشغول کارزار ہیں گرم پہاڑوں کی آغوش میں

سلیمانی اب بھی زندہ ہیں اور گلی کوچوں اور سڑکوں میں ہمارے ساتھ ہیں

قاسم سلیمانی ابھی زندہ ہیں قرآن کی آیتوں میں جا بجا کہ شہید کبھی نہیں مرتا

قاسم سلیمانی زندہ ہیں اپنے اسی مورچے میں جہاں سے وہ دشمن کے حملوں کو پسپا کر رہے تھے اور ابھی بھی مورچے میں انکی حرارت باقی ہے

قاسم سلیمانی صبح فتح موعود سے ہمارے ساتھ ہیں

خطروں کے سینے کو چیر کر قاسم سلیمانی اب بھی دشمن کے مقابل ہیں

قاسم سلیمانی اب بھی زندہ ہیں اور ہمارے ساتھ یہیں ہیں

وہ ایک پہاڑ تھے ایک بلند و بالا کتنا خوبصورت پہاڑ

انکے لب یا زہرا کے نام سے معطر تھے تو آنکھیں مولا کی یاد میں اشکبار

انکی آنکھوں میں مالک اشتر کو مولا کی رکاب میں جنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا

دفاع حرم میں اب بھی انکی بیقراری کو دیکھا جاسکتا ہے

ہم سر بلند ہیں اور تا ابد قاسم سلیمانی کا پرچم بلند رہے گا

ہم وہ لشکر ہیں جسے لشکر قدس کہا جاتا ہے اور ہمارا رہبر سید خراسانی ہے

میں نے کہا جو کچھ ہمارے پاس ہے قاسم سلیمانی کا ہے اب کیوں کر انکا پرچم کسی کو دے سکتے ہیں

نا گہاں آسمان سے ہاتف کی صدا آئی قاسم سلیمانی اب بھی زندہ ہیں

اب بھی ہم سامراج کے خلاف  ہیں اب بھی ظالم ہم سے ڈرتا ہے اب بھی ہمارے نعروں سے بھاگتا ہے

اب بھی داعش کا منھ کالا ہے اب بھی شیعت کا بول بالا ہے

ابھی ڈرے ڈرے سہمے ٹویٹس کے طوفان میں

کسی طاقت ور کہنے والے ملک کی کشتی کا صدر ہچکولے لے رہا ہے

اور ملکی سیاست کی ناوں ڈانوا ڈول ہے اسکا مطلب ہے اب بھی شہید قاسم سلیمانی زندہ ہے

دھمکیاں کسی مردہ کو نہیں دی جاتی ہیں

دھمکیوں کا سیدھا خطاب زندوں سے ہوتا ہے ، اگر کوئی شک کرتا ہے کہ قاسم سلیمانی زندہ ہے یا نہیں تو دیکھے جو دھمکیاں کل دی جا رہی تھیں وہ جاری ہیں یا نہیں

اگر جاری ہیں تو قاسم سلیمانی آج بھی زندہ ہے

سلیمانی کا لہو باطل پرستوں کے نشمین پر برق شرر بن کر گر رہا ہے

کتنی زبردست چوٹ ہے

کل قاسم سلیمانی کے ہاتھ کی ضرب سے ظالموں کے رخسار سرخ تھے آج سلیمانی کے لہو کی مار سے اہل ستم کے چہرے سیاہ دکھتے ہیں

ہم کیسے مان لیں کہ قاسم سلیمانی زندہ نہیں

سلیمانی زندہ ہیں تبھی تو باطل کے رخ پر ہوائیاں اڑ رہی ہیں کہ کل کا پتہ نہیں سلیمانی کا لہو کہاں سے گلے میں طوق بن کر لٹک جائے اور ہمیں ہمیشہ کے لئے تاریخ کے قبرستان میں دفن کر دے۔

...............

242