اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا خصوصی
پیر

30 جون 2014

4:05:02 PM
620302

مکروہات روزہ، روزے کی قضا اور اس کا کفارہ، مسافر کے روزے اور زکات فطرہ کے احکام

قضا روزہ:اگر کوئی شخص روزہ کو اس کے وقت میں نہ رکھ سکے، اسے کسی دوسرے دن وہ روزہ رکھنا چاہئے، لہٰذا جو روزہ اس کے اصل وقت کے بعد رکھا جاتاہے ’’ قضا روزہ‘‘ کہتے ہیں

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔

وہ کام جو روزہ دار پر مکروہ ہیں
۱۔ ہر وہ کام جو ضعف وسستی کا سبب بنے،جیسے خون دینا وغیرہ۔
۲۔ معطرنباتات کو سونگھنا (عطر لگانا مکروہ نہیں ہے)
۳۔ بدن کے لباس کو ترکرنا۔
۴۔ تر لکڑی سے مسواک کرنا۔


روزہ کی قضا اور اس کا کفارہ
 قضا روزہ:اگر کوئی شخص روزہ کو اس کے وقت میں نہ رکھ سکے، اسے کسی دوسرے دن وہ روزہ رکھنا چاہئے، لہٰذا جو روزہ اس کے اصل وقت کے بعد رکھا جاتاہے ’’ قضا روزہ‘‘ کہتے ہیں

روزہ کا کفارہ
کفارہ وہی جرمانہ ہے جو روزہ باطل کرنے کے جرم میں معین ہوا ہے جو یہ ہے: ۔ایک غلام آزاد کرنا۔۔اس طرح دو مہینے روزہ رکھناکہ ۳۱؍ روز مسلسل روزہ رکھے۔۔۶۰ فقیروں کو پیٹ بھر کے کھاناکھلانا یاہر ایک کو ایک مد زطعام دینا۔ جس پر روزہ کا کفارہ واجب ہوجائے‘‘اسے چاہئے مندرجہ بالا تین چیزوں میں سے کسی ایک کو انجام دے۔ چونکہ آجکل’’ غلام‘‘ فقہی معنی میں نہیں پایا جاتا،لہٰذا دوسرے یا تیسرے امور انجام دیئے جائیں اگر ان میں سے کوئی ایک اس کے لئے ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہوسکے فقیر کو کھانا کھلائے اور اگر کھانا نہیں کھلا سکتا ہو تو اس کے لئے استغفار کرنا چاہئے۔
درج ذیل مواردمیں روزہ کی قضا واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے:
1.عمداً قے کرے۔
۲۔ماہ رمضان میں غسل جنابت کو بجالانا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں ایک یا چند روز روزہ رکھے۔
۳۔ ماہ رمضان میں تحقیق کئے بغیر کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں کوئی ایسا کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو، مثلاً پانی پی لے اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔
۴۔ کوئی یہ کہے کہ ابھی صبح نہیں ہوئی ہے اور روزہ دار اس پر یقین کرکے ایسا کوئی کام انجام دے جو روزہ باطل ہونے کا سبب ہو اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ صبح ہوچکی تھی۔

روزہ کی قضا اور کفارہ کے احکام
 ۱۔ روزہ کی قضا کو فورا انجام دینا ضروری نہیں ہے، لیکن احتیاط واجب کی بنا پر اگلے سال کے ماہ رمضان تک بجالائے۔
۲۔ اگر کئی ماہ رمضان کے روزے قضا ہوں تو انسان کسی بھی ماہ رمضان کے قضا روزے پہلے رکھ سکتا ہے ۔البتہ اگر آخری ماہ رمضان کے قضا روزوں کا وقت تنگ ہو مثلاً آخری ماہ رمضان کے ۱۰ روزے قضا ہوں اور اگلے ماہ رمضان تک دس ہی دن باقی رہ چکے ہوں ززتو پہلے اسی آخری مضان کے قضا روزے رکھے۔
۳۔ انسان کو کفارہ بجالانے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، لیکن یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ اسے فوراً انجام دے۔
۴۔ اگر کسی پر کفارہ واجب ہوا ہو، اسے چند برسوں تک بجا نہ لائے تو اس پر کوئی چیز اضافہ نہیں ہوتی۔
۵۔ اگر کسی عذر کے سبب جیسے سفر میں روزہ نہ رکھے ہوں۔اور رمضان المبارک کے بعد عذر برطرف ہوا ہونیز اگلے رمضان تک عمدا قضا نہ کرے، تو قضا کے علاوہ، ہر دن کے عوض، فقیر کو ایک مد طعام بھی دے۔
۶۔ اگر کوئی شخص اپنے روزہ کو کسی حرام کام کے ذریعہ، جیسے استمنائسے باطل کرے، تو احتیاط واجبزکی بناپر اسے مجموعی طورپر کفارہ دینا ہے، یعنی اسے ایک بندہ آزاد کرنا، دو مہینے روزہ رکھنا اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلاناہے۔ اگر تینوں چیزیں اس کے لئے ممکن نہ ہو ں تو ان تینوں میں سے جس کسی کو بھی بجالاسکے کافی ہے۔


درج ذیل موارد میں نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ:
۱۔ بالغ ہونے سے پہلے نہ رکھے ہوئے روزے
۲۔ایک نومسلمان کے ایام کفر کے روزے، یعنی اگر ایک کا فرمسلمان ہوجائے، تو اس کے گزشتہ روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔
۳۔ اگر کوئی شخص بوڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا ہو اور ماہ رمضان کے بعد بھی اس کی قضا نہ بجالاسکتا ہو۔زلیکن اگر روزہ رکھنا اس کے لئے مشکل ہو تو ہر دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دیدے۔
ماں باپ کے قضا روزے:باپ کے مرنے کے بعد اس کے بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ اس کے روزے اور نماز کی قضا کرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ماں کے قضا روزے اور نماز بھی بجالائے۔ 


مسافر کے روزے
جو مسافرسفر میں چار رکعتی نماز کو دورکعتی پڑھتا ہے، اسے اس سفر میں روزے نہیں رکھنے چاہئے، لیکن ان روزوں کی قضا بجالانا چاہئے جو مسافر، سفرمیں نماز پوری پڑھتا ہے، جیسے وہ مسافرجس کا شغل(کام) سفر ہو، اسے سفر میں روزہ رکھنا چاہئے۔
نوٹ: ماہ رمضان میں سفرکرنا جائز ہے لیکن اگر روزہ سے فرار کے لئے ہو تو مکردہ ہے۔

زکات فطرہ
 رمضان المبارک کے اختتام پر، یعنی عید فطر کے دن، اپنے مال کا ایک حصہ زکات فطرہ کے عنوان سے فقیرکو دیدے۔ زکات فطرہ کی مقدار:اپنے اور ان افراد کے لئے جو اس کی کفالت میں ہیں، جیسے بیوی اوربچے، ہر فرد کے لئے ایک صاع زکات فطرہ ہے، ایک صاع: تقریباً تین کلو کے برابر ہوتا ہے۔
ز۔وضاحت : حدترحض کی بحث سبق ۲۵ میں بیان ہو ئی ہے

زکات فطرہ کی جنس
زکات فطرہ کی جنس، گندم، جو، خرما، کشمش، چاول، مکئی اور اس کے مانند ہے اور اگر ان میں سے کسی ایک کی قیمت ادا کی جائے تو بھی کافی ہے۔

نوٹ: مندرجہ بالا مسائل، امام خمینی (رہ) اور رہبر معظم کے فتووں کے مطابق ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲