اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صہیونی اخیار اسرائیل ہیوم نے لکھا کہ خط غرب کے حوالے سے موصولہ سالانہ رپورٹوں سے یہ حقیقت نمایاں ہوئی ہے کہ آج ایک چوتھائی صہیونی-یہودی آبادی کو خط غرب سے نیچے زندگی گذارنا پڑ رہی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر مسلط کردہ صہیونی
جنگ کے 14 مہینوں کی وجہ سے صہیونی-یہودی ابتر معاشی صورت حال سے دوچار ہیں اور
مقبوضہ سرزمینوں میں سماجی ٹوٹ پھوٹ اور شکست و ریخت کے تمام اسباب و موجبات پائے
جاتے ہیں۔
حال ہی میں درجہ بندی کے ایک معتبر ادارے نے اپنی
رپورٹ میں کہا ہے کہ صہیونی ریاست سنہ 2024ع میں صفر (0) فیصد اقتصادی نمو (Zero percent economic growth) کے تجربے سے گذ رہی ہے۔
اور یہ صورت حال جنگ غزہ کی وجہ سے معرض وجود میں آئی ہے اور اسی وجہ سے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) (Gross Domestic Product [GDP]) میں سے فی کس آمدنی میں
شدید کمی آئے گی۔
درجہ بندی کے ادارے اسٹینڈرڈ اینڈ پور (S&P Global Ratings) نے اپنی رپورٹ میں اس پیش گوئی کی عکاسی کی ہے کہ غزہ کی جنگ
2025ع میں بھی جاری رہے گی چنانچہ صہیونی ریاست کی معاشی بہتری کا آغاز سنہ 2026ع
میں ہو سکتا ہے!
اس بین الاقوامی ادارے کے مطابق، غاصب ریاست کا
بجٹ خسارہ سال 2024ع کے آخر تک 9 فیصد تک بڑھ جائے گا، اور بجٹ خسارے کا یہ سلسلہ
2027ع تک 5 سے 6 فیصد تک رہے گا اور یہ خسارہ صہیونیوں کی اپنی وزارت خزانہ کے
اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
پیش گوئی کی جاتی ہے کہ صہیونی
ریاست کا خالص قرض 2027ع تک بڑھ کر جی ڈی پی کے 70 فیصد تک پہنچ جائے گا، جس میں
2023 کے مقابلے میں 12 فیصد اضافہ ہوگا۔
بلومبرگ نیوز نے اس سے قبل ایک رپورٹ میں حماس
کے ساتھ صہیونیوں کی جنگ اور ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے
لکھا تھا کہ فوجی اخراجات نے اسرائیلی (ریاست) کی معیشت کو کمزور کر دیا ہے۔
امریکی بلومبرگ نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ صہیونی ریاست
نے 2025ع کے بجٹ کو اس طرح سے منظور کیا ہے کہ جس سے فوجی اخراجات میں اضافے نیز
ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کی راہ ہموار ہوجائے، اور یہ رویہ حماس کے ساتھ جنگ کے
آغاز کے بعد سے غاصب ریاست کی ترجیحات میں گہری تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110