1 نومبر 2024 - 10:15
مقاومت، ایک فرد کا نہیں بلکہ مکتب اور روش کا نام ہے / مغرب نے صہیونیوں کو ایران پر حملے کی ترغیب دلائی، سینیٹر جعفری

حجت الاسلام والمسلمین راجہ ناصر عباس جعفری: صہیونی دشمن کا وہم ہے کہ غزہ اور لبنان کا محاصرہ کرکے مقاومت کو اسیر بنا رہا ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتا ہے کہ امام خمینی(رح) نے فرمایا ہے کہ جس قوم میں شہادت ہے وہ اسیر نہیں ہؤا کرتی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کے مطابق، خطے کی موجودہ صورت حال اور غزہ اور لبنان کے عوام کے قتل عام کے پیش نظر، امت مسلمہ کی یکجہتی کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں ہو چکی ہے۔ اسلامی ایران کی حدود پر شرپسند اسرائیلی ریاست کی جارحیت کو اسلامی، عربی اور ایشیائی نیز بعض یورپی اور لاطینی امریکی ممالک کی مذمت کی ایک لہر کا سامنا کرنا پڑا اور اسی اثناء میں عالم اسلام کے راہنماؤں نے بھی رد عامل ظاہر کیا۔ اسلامی انقلاب کے رہبر معظم نے (27 اکتوبر 2024ع‍ کو) سیکورٹی فورسز کے شہداء کے اہل خانہ کی ملاقات میں اس پلید ریاست کے خلاف ایک "عالمی اتحاد" اور اس کے مقابلے میں حکومتوں ـ خصوصا اسلامی حکومتوں ـ کے اٹھ کھڑے ہونے کا تقاضا کیا۔ اس وقت لبنان، یمن، عراق اور شام میں، پیروان اہل بیت(ع) کی جانفشانیوں سے، مقاومت عروج کو پہنچ کر غصب اور قبضے کے خلاف شیعہ اور سنی مذاہب کی تقریب و اتحاد اور بین الاقوامی اتحاد کے اسباب فراہم کر چکی ہے۔ عالم تشیّع نے اس راستے میں اپنے اعتقاد، صداقت اور عزم کو ثابت کرکے دکھایا ہے اور سید حسن نصراللہ جیسے عظیم علمدار مقاومت کی قربانی پیش کی ہے، جن کی خصلتیں ـ آیت اللہ سیستانی کے بقول ـ حالیہ چند عشروں میں عدیم المثال ہیں۔

اسی حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل سینیٹر حجت الاسلام والمسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے ابنا خبر ایجنسی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نے ہمیں سکھایا کہ عالم اسلام کے طاقتور ہونے اور مستکبرین پر غلبے کا واحد راستہ اسلامی حکومتوں اور اقوام کا اتحاد و یکجہتی ہے۔ امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نے امت اسلامیہ کے سامنے روشن راستہ اور واضح نقشہ ترسیم فرمایا اور اسلامی ممالک اور ان کے راہنماؤں کو ہمیشہ مغرب اور اسرائیل کے مقابلے میں شجاعت اور عدم وابستگی اور استقلال کی دعوت دیتے رہے۔ امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نے شہادت کو فتح کی چوٹی قرار دیا اور مقاومت و مزاحمت کا خد و خال اسی بنیاد پرمتعین فرمایا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ اسلامی حکومتوں کا کردار بہت اہم ہے اور انہیں خطے کے موجودہ منظر نامے میں مداخلت کرکے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہئے۔ حکومتوں کو صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالنے کے لئے اپنے ہتھیاروں کو بروئے کار لانا چاہئے اور مقاومت اور مجاہدین کی مدد و حمایت کریں۔

علامہ راجہ ناصر جعفری نے شہید سید حسن نصراللہ کے مقام و مرتبے اور عالم اسلام کی سطح پر مقاومتی اتحاد کے قیام میں ان کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حزب اللہ ایک مکتب اور منہج ہے، نہ کہ ایک فرد۔ اور دنیا دیکھے گی کہ نصر اللہ کا مکتب کتنے عظیم کارنامے رقم کرتا ہے۔ صہیونی دشمن کا وہم تھا کہ ان کی شہادت پر مقاومت بھی خاموش ہوجائے گی لیکن وہ پوری طرح غلطی پر تھا اور مقاومت و مزاحمت کے شعلے مزید بھڑک اٹھے۔ وہ گمان کرتے ہیں کہ غزہ اور لبنان کا محاصرہ کرکے مقاومت کو اپنا اسیر بنائیں گے حالانکہ وہ نہیں جانتے کہ امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نے فرمایا ہے کہ جس قوم کے پاس شہادت ہے وہ اسیر نہیں ہؤا کرتی۔

صوبہ پنجاب سے پاکستانی سینیٹ کے اس رکن نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حدود پر صہیونی شرانگیزی اور جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسرائیل کا حملہ ایک کھلی جارحیت ہے جس کا صہیونی ریاست نے ارتکاب کیا ہے۔ ایران پر اسرائیل کا حملہ صہیونی ریاست کی ایک گھناؤنی جارحیت ہے۔ یہ حملہ خطے میں بے لگام عسکریت پسندی کے تباہ کن نتائج، مغرب کی طرف سے اس کی ترغیب اور حوصلہ افزائی اور بین الاقوامی قوانین کی کی طرف صریح عدم توجہ اور لاپروائی کی یاددہانی کراتا ہے؛ اور پاکستان کی حکومت اور عوام نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا اعلان کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110