28 اکتوبر 2024 - 19:10
اسرائیلی محاصرہ: شمالی غزہ کے تمام لوگوں کی جان جانے کا خطرہ، جوئس مسویا

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی قائم مقام رابطہ کار جوئس مسویا نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی بمباری، محاصرے اور انسانی امداد کی عدم فراہمی کے باعث شمالی غزہ کی پوری آبادی کی موت کا اندیشہ ہے۔

جوئس مسویا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوج زیرمحاصرہ شمالی غزہ میں جو کچھ کر رہی ہے اسے جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور بنیادی انسانیت کی اس کھلی توہین کو فوری طور پر روکنا ہو گا۔

رابطہ کار نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں ہسپتالوں پر بمباری کی جا رہی ہے، طبی عملے کو حراست میں لیا جا رہا ہے اور امدادی کارکنوں کو ملبے تلے دبے لوگوں کی جان بچانے سے روکا جا رہا ہے۔ پناہ گاہیں خالی کرا کے جلا دی گئی ہیں، لوگ اپنے عزیزوں سے بچھڑ گئے ہیں جبکہ حملہ آور فوج مردوں اور لڑکوں کو ٹرکوں میں ڈال کر لے جا رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق، رواں ماہ کے آغاز سے شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے شروع ہونے کے بعد سینکڑوں فلسطینی جان بحق ہو چکے ہیں اور ہزاروں لوگوں کو دوبارہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

ہسپتال کا خوفناک محاصرہ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی سہولیات پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ طبی مراکز میں اور ان کے قریب شدید بمباری اور زمینی حملوں کے باعث وہاں تک رسائی مشکل ہو گئی ہے اور لوگ علاج معالجے سے محروم ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ کمال عدوان ہسپتال کا محاصرہ اب ختم کر دیا گیا ہے لیکن اس میں ہسپتال، طبی عملے اور مریضوں کا بھاری نقصان ہوا ہے۔

اسرائیل کی فوج ہسپتال سے عملے کے تمام 44 مرد ارکان کو گرفتار کر کے لے گئی ہے اور اب وہاں صرف خواتین پر مشتمل عملہ ہی 200 مریضوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔

جنگ بندی کا مطالبہ

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے محاصرے کے دوران ہسپتال کی سہولیات اور طبی سازوسامان کی تباہی افسوسناک ہے۔ غزہ کا تمام طبی نظام ایک سال سے حملے کی زد میں ہے۔ ایسی کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ دوران جنگ طبی مراکز اور سہولیات کو حملوں سے تحفظ ملنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ہی غزہ کے باقی ماندہ طبی نظام کو تحفظ دینے کا واحد راستہ ہے اور اسی پر زندگیوں کا دارومدار ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

نکتہ: یہ عالمی ادارے انسانیت کے بچاؤ کے نعرے کی بنیاد پر معرض وجود میں آئے تھے اور اب بے بسی کی فلسطینی فریادکا حصہ بن گئے ہیں، بے حس انسانیت، بے غیرت مسلمان اور بے حمیت عرب تماشائی ہیں۔ بہرحال جیسا کہ حالات بتا رہے ہیں "سب کی باری آئے گی، آہستہ آہستہ"۔

۔۔۔۔۔۔۔

110