اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،
ذرائع نے بتایا ہے کہ کمال عدوان اسپتال سے نکلتے ہوئے صہیونی جلاد متعدد مریضوں
کو ساتھ لے گئے۔ صہیونی فوج کے شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال سے انخلا کے بعد
اسپتال تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔
صہیونی فوج شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال سے
پسپا ہو گئی جبکہ انہوں نے علاقے کے آخری فعال طبی مرکز تباہ کردیا تھا۔
وہاں موجود ساتھیوں کے مطابق، اسپتال کے تمام
مرد طبی عملے کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے
کوئی موجود نہیں رہا۔
اسپتال کے ترجمان ہشام ساکانی نے ذرائع کو بتایا
کہ یہ 14واں موقع ہے جب ایک اسپتال اسرائیلی حملے کا نشانہ بنا ہے؛ ہمارے ڈاکٹر
اسرائیلی حراست میں ہیں اور ان کے اہل خانہ شہید کر دیے گئے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اسپتال کا
آکسیجن اسٹیشن بھی تباہ کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں انتہائی نگہداشت یونٹ میں دو
نوزائیدہ بچے شہید ہو گئے۔
ایک ڈاکٹر نے کہا کہ یہ ایک تباہ کن صورتحال ہے
کیونکہ مریض اور زخمی افراد فرش پر بے یار و مددگار پڑے ہیں۔ ہمیں شدید خطرات کا
سامنا ہے اور میں ایک بار پھر دنیا والوں کو پیغام بھیج رہا ہوں۔ ہم اللّٰہ تعالیٰ
سے دعا کرتے ہیں کہ ہماری تکالیف کا خاتمہ ہو اور صہیونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کا
قتل عام رُک جائے۔
عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کے پورے علاقے کی
آبادی اب بغیر کسی طبی سہولت کے رہ گئی ہے کیونکہ تمام اسپتال یا تو تباہ ہو چکے ہیں
یا ان کو غیر فعال کر دیا گیا ہے۔
ادھر غزہ میں خونخوار صہیونی فوج نے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کے بیٹے 8 سالہ ابراہیم کو شہید کردیا، جس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
فلسطینی خاتون صحافی فاتن علوان نے ڈاکٹر حسام کے بیٹے کی تصویر شیئر کی، جسے دیکھ کر ہر کوئی افسوس کا اظہار کررہا ہے۔
نکتہ یہ ہے کہ یہ سب کچھ دیکھ کر نہ تو عربوں کی عروبت جاگ رہی ہے اور نہ ہی مسلمانوں کی غیرت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
