اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ
ابنا ـ کے مطابق وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ ایران سید عباس عراقچی نے آج (منگل آٹھ اکتوبر کو)
"طوفان الاقصی نصر اللہ کا آغاز" کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کے موقع پر
نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اور غزہ میں صہیونی جرائم کا سدباب
کرنے کے سلسلے میں ہمارے صلاح مشوروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے پہلے میں نے نیویارک
میں اپنے ہم منصبوں سے صلاح مشورے کئے اور پھر بیروت اور دمشق کے دورے پر گیا تھا
اور آج شام کو خطے کے بعض ممالک کے دورے کے پہلے مرحلے پر ریاض جاؤں گا۔
انھوں نے کہا کہ بعض اسلامی
ممالک کی طرف سے ایک اجتماعی کوشش ہو رہی ہے، ایران کی پالیسی مقاومت (مزاحمت) کی
حمایت ہے، جو ایک اصولی پالیسی ہے جسے نظر انداز نہیں کریں گے، چنانچہ ہمارے صلاح
مشوروں کا واحد مقصد جرائم کا سدباب ہے۔
ان کا کہنا تھا: ہم جنگ سے
خوفزدہ نہیں ہوتے، لیکن کشیدگی میں اضافے کے خواہاں بھی نہیں ہیں۔ ہم ہر قسم کی
صورت حال کا سامنا کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں، ہماری مسلح افواج پوری طرح الرٹ
ہیں۔ ہم جنگ کے خاتمے اور قابل قبول جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔
انھوں نے قطر میں خلیج
فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ اپنی نشست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہوئے
کہا: یہ ان ممالک کے ساتھ ہماری پہلی غیر رسمی نشست تھی جو قطر میں منعقد ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ خلیج
فارس کے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات نشیب و فراز سے دوچار رہے ہيں اور یہ ایک فطری
امر ہے لیکن یہ عزم پایا جاتا ہے کہ ہمارے یہ تعلقات علاقائی تعاون پر منتج ہوں۔
عراقچی کا کہنا تھا: بحرین
کے ساتھ ہمارے تعلقات منقطع ہیں اور خلیج فارس کے باقی ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات
قائم و دائم ہیں۔ البتہ گذشتہ تین مہینوں کے دوران بحرینی وزارت خارجہ نے ایران کا
دورہ کیا ہے اور یہ عزم پایا جاتا ہے اور تعلقات منقطع ہونے کے باوجود، مذکورہ
نشست منعقد ہوئی۔
انھوں نے کہا: ہمیں خطے کے
مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ صلاح مشورے کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110