7 اکتوبر 2024 - 16:25
پاکستان: فلسطین میں خونریزی کروانا ہماری اولین ذمہ داری ہے، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ ہوا ظلم قیامت تک بھلایا نہیں جاسکے گا۔ سب سے پہلے ہمیں خونریزی کو بند کروانا ہوگا، یہی ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مابق، پاکستان میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کےلیے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اجتماعی سوچ اور فکر سب کےلیے حوصلہ افزا ہے۔ کہا گیا کہ اب عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متفقہ قرارداد میں فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام کی بات ہوگی، وہ آزاد فلسطین جس کا دارالخلافہ القدس ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کی قرارداد میں صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بات ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اس خون ریزی کو بند کروانا ہماری اولین ذمہ داری ہے، سب سے پہلے فلسطین میں جاری خون ریزی کو بند کروانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آستانہ میں فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے عوام کی عکاسی کی کوشش کیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی کی فلسطینی طلباء کو پاکستانی جامعات میں داخلے دینے کی تجویز پر عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ میں جیسے ہی اسرائیلی وزیراعظم آئے ہمارے وفد نے واک آؤٹ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جنگ بندی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ جنگ بندی کیلئے ہمیں شد و مد سے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطینیوں کے ساتھ ہوا ظلم قیامت تک بھلایا نہیں جاسکے گا۔

انکا کہنا تھا کہ اے پی سی میں فلسطین کے مسئلے کے حل سے متعلق قائداعظم کی پالیسی کی بات کی گئی۔ ہم آج ہی ایک ورکنگ گروپ بنائیں گے جو دارالحکومتوں میں پیغام پہنچائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نکتہ: پاکستان میں آل پارٹیز کانفرنس میں گویا طے یہ پایا تھا کہ فلسطین کے واحد حامی اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار اور فلسطین اور قدس شریف، مسجد الاقصی اور غزہ کے لئے اس کی عظیم ترین قربانیوں کو کلی طور پر نظر انداز کرنا چاہئے، کیونکہ حکومت پاکستان سمیت کسی بھی اسلامی ملک کا کردار اس حوالے سے، ایران کے کردار سے کوئی مشابہت نہیں رکھتا اور ترکیہ اور انڈونیشیا سے ـ جو صہیونیوں کے ساتھ تجارتی تعاون کر رہے ہیں ـ کوئی نیا حل نکالنے کے لئے کوئی منصوبہ نکالنے کی بات ہوئی ہے۔ پتہ نہیں آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد پر رونا چاہئے یا پھر ہنسنا چاہئے۔ امر مسلم یہ ہے کہ اس کانفرنس اور اس کے مجوزہ منصوبوں سے فلسطینیوں کے زخموں کا مندمل ہونا ممکن نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110