اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

14 ستمبر 2024

6:31:08 AM
1484970

امام حسن عسکری علیہ السلام اور تحریکِ انتظار کے لئے ماحول سازی

امام حسن عسکری (علیہ السلام) کا ایک اہم اقدام امام مہدی (علیہ السلام) کو بارہویں امام کے طور پر متعارف کرانا اور مسلمانوں کو عصر غیبت کے لئے آمادہ کرنا تھا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

ہمارے گیارہویں امام انسان کامل و معصوم اور بلندمرتبہ شخصیت تھے جو بے شمار فضائل و کمالات کے مالک تھے۔ ذیل میں اسی حوالے سے کچھ نکات کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

بے مثال علم و دانش:

امام حسن عسکری (علیہ السلام) اپنے آباء طاہرین کی مانند وسیع سطح پر علم و دانش کے مالک تھے اور فقہ و اصول، تفسیر، حدیث اور کلام سمیت ـ  زمانے کے تمام علوم پر عبور کامل رکھتے تھے۔ آپؑ امام اور عظیم الٰہی عالم کے طور پر علمی اور دینی سوالات کا جواب دیتے تھے اور بہت سے مسائل کو شیعیان اہل بیتؑ سمیت تمام پوچھنے والوں کو لئے واضح کر دیتے تھے۔

زہد اور پارسائی:

آپؑ کی زندگی پارسایانہ اور زاہدانہ تھی اور آپؑ دنیا کی چمک دمک سے احتراز کرتے تھے۔ امام حسن عسکری (علیہ السلام) عبادت میں مصروف رہتے تھے اور طویل راتوں کو اللہ کے ساتھ راز و نیاز کی حالت میں گذارتے تھے۔

عزم و ہمت

امام حسن عسکری (علیہ السلام) انتہائی دشوار حالات اور عباسی حکومت کی طرف کی کڑی نگرانی کے باوجود، اپنا مشن عزم و ہمت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے تھے اور حق و حقیقت کی ترویج و حفاظت کرتے تھے۔ آپؑ نے خطروں اور سرکاری دباؤ کے مقابلے میں استقامت سے کام لیا اور کبھی بھی اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے۔

بخشش اور مہربانی

امام حسن عسکری (علیہ السلام) بہت سخی، کریم اور مہربان تھے اور فقراء اور مساکین کی مدد فرماتے تھے۔ آپؑ ہر وقت لوگوں کے مسائل کے حل کے درپے رہتے تھے اور خندہ پیشانی سے لوگوں کے سوالات کا جواب دیتے تھے۔

ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد

امام حسن عسکری (علیہ السلام) ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کرتے تھے اور مظلوموں کے حقوق کا دفاع کرتے تھے۔ آپؑ لوگوں کو ظالموں کے سامنے جم کر کھڑے ہونے اور اپنے حق کا دفاع و تحفظ کرنے کی تعلیم دیتے تھے۔

امام حسن عسکری (علیہ السلام) مشکل حالات میں جینے پر مجبور تھے، اور عباسی حکمرانوں کی طرف سے آپؑ کی کڑی نگرانی کی جاتی تھی؛ لیکن اس کے باوجود آپؑ نے عزم و ہمت کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھی اور اسلام و تشیّع کے لئے قابل قدر خدمات سرانجام دیں۔

امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی سیاسی جدوجہد

امام حسن عسکری (علیہ السلام) کا دور عباسی حکومت کے تسلط کا دور تھا اور نہ صرف آپ، بلکہ آپؑ کے پیروکار اور شیعیان اہل بیتؑ کو شدید دباؤ کا سامنا تھا اور آپؑ اور آپؑ کے اہل خانہ پر حکومت کی کڑی نظر رہتی تھی اور آپؑ کو بے شمار پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

نرم جدوجہد

امام حسن عسکری (علیہ السلام) شدید گھٹن کے سائے میں، اعلانیہ جدوجہد کے بجائے، حکومت کے خلاف جدوجہد کے لئے نرم روشوں سے استفادہ کرتے تھے۔  آپؑ شاگردوں کی تربیت اور اسلامی تعلیمات و معارف کی ترویج و اشاعت کرکے اسلام اور تشیّع کی بنیادوں کو تقویت پہنچاتے تھے اور انحرافات اور گمراہیوں کا مقابلہ کرتے تھے۔

امام زمانہ (علیہ السلام) کا تعارف کرانا

امام زمانہ (علیہ السلام) کو مسلمانوں کے بارہویں امام متعارف کرانا اور مسلمانوں کو عصر غیبت کے لئے آمادہ کرنا، امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی اہم ترین سیاسی اور مذہبی فعالیتوں میں سے ایک، تھا۔

شیعیان اہل بیتؑ کے ساتھ تعلقات

امام حسن عسکری (علیہ السلام) سرکاری پابندیوں اور نگرانیوں کے باوجود، شیعیان اہل بیتؑ کے ساتھ رابطہ قائم رکھے ہوئے تھے اور اپنے نمائندوں اور مکاتبات و مراسلات کے ذریعے ان کی راہنمائی فرمایا کرتے تھے۔

شیعیان اہل بیتؑ سے محبت

امام حسن عسکری (علیہ السلام) شیعیان اہل بیتؑ سے انتہائی عشق و محبت کرتے تھے اور ہمیشہ ان کی فلاح و بہبود اور دنیاوی اور اخروی فلاح و سعادت کے اسباب فراہم کرنے کا اہتمام کرتے تھے۔

شیعیان اہل بیتؑ کی ضروریات کی طرف توجہ

امام حسن عسکری (علیہ السلام) شیعیان اہل بیتؑ کے مسائل حل کرتے تھے اور حتی الوسع ان کو مدد بہم پہنچاتے تھے۔

شاگردوں کی تربیت

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے بے شمار شاگردوں کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا جو آپؑ کے بعد دین کے مبلغ اور شیعیان اہل بیتؑ کے راہنما بن گئے۔

امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے دور امامت کے سماجی اور سیاسی حالات

امام حسن عسکری (علیہ السلام) کا دور ایک ہنگامہ خیز اور شیعیان اہل بیت کے لئے سنگین چیلنجوں سے بھرا ہؤا دور تھا۔ عباسی سلطنت اس دور میں کسی حد تک کمزور ہو چکی تھی اور مملکت اسلامیہ آشفتہ حالی اور عدم استحکام سے دوچار تھی۔ یہ حالات امامؑ اور شیعیان اہل بیتؑ کی زندگی پر بھی اثر انداز ہو رہے تھے۔

سیاسی صورت حال

الف: عباسی سلطنت کی کمزوری

عباسی سلطنت اس دور میں اپنی سابقہ قوت اور اثر و رسوخ سے کافی حد تک محروم تھی اور اندرون دربار سازشوں اور اندرونی مسابقتوں کا دور تھا اور مقامی امراء دربار کے مقابلے میں، اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے تھے۔ عباسی سلطنت کی اس کمزوری کے بدولت شیعیان اہل بیتؑ کے لئے ایک سنہری موقع تھا چنانچہ انہوں نے اپنی تبلیغی اور ترویجی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔

ب: شیعیان اہل بیتؑ پر خصوصی دباؤ

اس کے باوجود کہ سلطنت کمزوری کے مرحلے میں تھی، شیعیان اہل بیتؑ پر دباؤ کا سلسلہ البتہ جاری تھا اور کمزوری محسوس کرنے والے عباسی بادشاہ صرف شیعیان اہل بیتؑ کو اپنی حکمرانی کے لئے بنیادی خطرہ سمجھتے تھے اسی بنا پر ان کی شدید نگرانی کرتے تھے اور ان پر مختلف قسم کی قدغنیں لگا چکے تھے اور ان کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر دیتے تھے، [اور یوں وہ اپنے اندرونی اختلافات سے بھی کافی حد تک غافل رہتے تھے]۔

ج: جاسوسی اور نگرانی

امام حسن عسکری (علیہ السلام اور آپؑ کے خاندان پر سرکاری جاسوسوں کی کڑی نگرانی تھی اور ان کی ہر نقل و حرکت پر نظر رکھی جاتی تھی جس کی وجہ سے شیعیان اہل بیتؑ کے ساتھ آپؑ کے رابطے دشوار ہو چکے تھے۔

د: دارالحکومت کی تبدیلی

عباسی حکومت نے، بغداد میں آشفتہ حالی اور بدامنی کی وجہ سے، دارالحکومت کو سامرا منتقل کر دیا اور یوں امام حسن عسکری (علیہ السلام) اور آپؑ کے خاندان کو بھی سامرا جلاوطن کیا گیا۔

ہ: منتشر شیعہ اور خوف و دہشت اور غربت کا غلبہ

اس دور میں، شیعہ، عباسی سرکار کے دباؤ اور مظالم سے مجبور ہوکر منتشر ہو چکے تھے اور خفیہ روشوں سے باہمی تعلق کا تحفظ کرتے تھے۔

سرکاری دباؤ کی وجہ سے خوف و دہشت کی کیفیت معاشرے پر طاری رہتی تھی اور شیعہ ہر وقت ممکنہ گرفتاری اور تشدد کی وجہ سے فکرمند رہتے تھے۔

بہت سارے شیعہ عباسیوں کے ظلم و ستم کی وجہ سے روزگار اور کاروبار سے محروم ہو کر غربت اور تنگ دستی کا شکار تھے۔

و: بدعتوں کا رواج

اس دور میں، جبکہ عباسی حکمرانوں کو صرف اپنی حکومت بچانے کی فکر لاحق تھی، بہت سی جماعتوں نے اسلام کے نام پر دین اسلام میں بدعتوں کو داخل کر دیا تھا جس کی وجہ سے عوام گمراہی اور انحراف سے دوچار ہو چکے تھے اور ہو رہے تھے۔

تشیّع کے تحفظ اور فروغ میں امام حسن عسکری (علیہ السلام) کا کردار

گوکہ امام حسن عسکری (علیہ السلام)  کو ایک پرآشوب دور اور عباسیوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا لیکن آپؑ نے اپنی کیاست اور تدبیر سے مذہب تشیّع کے تحفظ اور فروغ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں آپؑ کے کچھ اقدامات حسب ذیل ہیں:

1۔ مذہب تشیّع کا تحفظ

الف: انحرافات اور گمراہیوں کے خلاف جدوجہد

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے نے تنویر افکار اور حقیقی اسلامی معارف و تعلیمات کی تشریح کرکے انحرافات، گمراہیوں اور بدعتوں کا مقابلہ کیا اور شیعیان اہل بیتؑ رواج پانے والی بدعتوں کا ازالہ فرمایا۔

ب: شیعیان اہل بیتؑ کی اعتقادی بنیادوں کو تقویت پہنچانا

آپؑ نے شیعہ اعتقادی اصولوں کی تشریح کرکے، اور شبہات اور گمراہ کن مفاہیم و تصورات کا جواب دے کر شیعیان اہل بیتؑ کی اعتقادی بنیادوں کو مستحکم کیا۔

ج: شیعہ اتحاد کا تحفظ

اس دور میں، امام وقت کی مسلسل نظربندی کی وجہ سے شیعیان اہل بیتؑ کے درمیان اختلاف و انتشار میں اضافہ ہو رہا تھا۔ چنانچہ امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے وحدت و یکجہتی پر تاکید کرکے، شیعیان اہل بیتؑ کے درمیان اختلاف و انتشار کا سد باب کیا۔

2۔ اسلامی معارف و تعلیمات کو فروغ دینا

الف: شاگردوں کی تربیت

آپؑ نے بہت سارے شاگردوں کی تربیت کی جو آپؑ کے بعد دین کے مبلغ اور شیعیان اہل بیتؑ کے راہنما بن گئے۔

ب: کتب اور احادیث کی تدوین

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے اپنے دور میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور اہل بیتؑ کی احادیث کی تالیف و تدوین کا اہتمام کیا اور یوں عمدہ اور قابل قدر علمی مجموعہ مسلمانوں اور شیعیان اہل بیتؑ کے لئے بطور یادگار، فراہم کیا۔

ج: تعلیمات اہل بیتؑ کی ترویج

آپؑ نے اہل بیتؑ (علیہم السلام) کی سیرت و روش کی تشریح کرکے مسلمانوں میں تعلیمات اہل بیتؑ کی ترویج کا اہتمام فرمایا۔

3۔ عباسی حکومت کے خلاف جدوجہد

الف: ظلم و ستم کے خلاف مزاحمت

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے عزم و ہمت کے ساتھ عباسی حکومت کے ظلم و ستم کے خلاف مزآحمت کی۔

ب: مظلومین کی حمایت

آپؑ نے مظلومین اور ستم زدہ انسانوں کی حمایت کی اور انہیں امید اور حوصلہ دیا۔

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے مجموعی طور پر اپنی کیاست اور عزم و ہمت سے، مذہب تشیّع کے تحفظ اور فروغ میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ آپؑ نے شاگردوں کی تربیت، اسلامی تعلیمات کے فروغ اور مسلمانوں کو عصر غیبت کے لئے آمادہ کرکے اور ظلم و ستم کے خلاف جدوجہد کرکے، اسلام اور تشیّع کے تحفظ اور فروغ کے لئے انتہائی قابل قدر خدمات سرانجام دیں۔

3۔ شیعیان اہل بیتؑ کو عصر غیبت کے لئے آمادہ کرنا

الف: امام زمانہ (علیہ السلام) کو متعارف کرانا

امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے اہم ترین اقدامات میں سے ایک مسلمانوں کو امام زمانہ (علیہ السلام) کو بارہویں امام کے طور پر مسلمانوں سے متعارف کرانا اور مسلمین کو عصر غیبت کے لئے تیار کرانا تھا۔

ب: تحریک انتظار کی بنیاد رکھنا

آپؑ نے مسلمانوں بالخصوص شیعیان اہل بیتؑ کو حضرت مہدی (علیہ السلام) کے ظہور کا انتظار کرنے کی تعلیم دی اور ترغیب دلائی اور انہیں عصر غیبت میں جینے کا انداز سکھایا۔

ج: نائیبن کا انتخاب

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے شیعیان اہل بیتؑ سے رابطہ برقرار رکھنے کے لئے کچھ نائبین اور نمائندوں کو منتخب کیا تا کہ مؤمنین غیببت کے زمانے میں اپنے مسائل کے لئے ان سے رجوع کریں۔

گیارہویں امام نے تمام مشکلات و مسائل کے باوجود تدبیر و حکمت سے، شیعیان اہل بیتؑ کے ساتھ خفیہ رابطے برقرار رکھے، شاگردوں کی تربیت کی، اپنے پیروکاروں کو متحد رکھا اور انہیں عصر غیبت کے لئے آمادہ کیا اور یوں ان کی ہدایت کا اہتمام کیا اور دین اسلام اور مذہب اہل بیتؑ (علیہم السلام) کو محفوظ رکھا۔

مسلمانوں کو عصر غیبت اور انتظار کے لئے آمادہ کرنا

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے ـ جو کہ تاریخ اسلام و تشیّع کے حساس دور میں امامت کے عہدہ دار تھے اور پیروان اہل بیتؑ کو شدید پابندیوں اور ہمہ جہت دباؤ کا سامنا تھا اور اگلے دور کے لئے آمادگی کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی ـ خاص تدبیر و حکمت سے، مؤمنین کو عصر غیبت میں داخلے اور تحریک انتظار سے حا ملنے کے لئے تیار کیا۔ اس حوالے سے آپؑ کے بعض اقدامات حسب ذیل ہیں:

 1۔ عقیدہ امامت و مہدویت کو تقویت پہنچانا

الف: مقام امامت پر تاکید

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے مختلف احادیث کے ذریعے، دین اسلام میں مقام امامت کی اہمیت و منزلت کو واضح کرکے بیان کیا اور پیروان اہل بیتؑ کو امام زمانہ (علیہ السلام) کی اطاعت کرنے کی دعوت دی۔

ب: امام کی ضرورت پر تاکید

امام حسن عسکری (علیہ السلام) اپنے دور امامت میں ہمیشہ، ہر زمانے میں امام معصوم کی موجودگی کی ضرورت پر زور دیتے رہے اور اس حقیقت پر تاکید کرتے رہے کہ سلسلۂ امامت کبھی منقطع نہیں ہوتا۔

ج: ظہورِ مہدی موعود (علیہ السلام) کی بشارت

آپؑ ہمیشہ مؤمنین اور بنی نوع انسان کو بشارت دیتے رہتے تھے کہ بارہویں امام حضرت مہدی (علیہ السلام) عرصۂ دراز تک پردہ غیت میں رہنے کے بعد ظہور کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے پر کریں گے۔

د: انتظار کی تشریح

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے انتظار ظہور کو مسلمانوں کے لئے ایک اہم عبادت اور فریضے کے طور متعارف کرایا۔

2۔ امام زمانہ (علیہ السلام) کی خصوصیات کی تشریح

آپؑ امام زمانہ (علیہ السلام) کی کی خصوصیات اور آپؑ کے ظہور کے بارے میں رسول خدا اور ائمۂ طاہرین (علیہم صلوات اللہ و سلامہ) کی احادیث نقل کرکے مسلمین و مؤمنین کے دلوں کو امید اور انتظار کی روشنی سے منور فرمایا کرتے تھے۔
الف: ظاہری اور باطنی خصوصیات کا بیان

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے مسلمانوں کو امام زمانہ (علیہ السلا) کی ظاہری اور باطنی خصوصیات سے آگاہ کیا کرتے تھے تاکہ وہ اپنے امام اور اپنے زمانے کے امام کو پہچان لیں۔

ب: امام زمانہ (علیہ السلام) کے نام اور کنیت پر تاکید

آپؑ مسلمانوں کے لئے امام زمانہ (علیہ السلام) کا نام اور کنیت کا تذکرہ کرتے تھے تاکہ وہ اپنے آپؑ کو جان لیں اور ان سے مخاطِب ہو سکیں۔

3۔ مشکلات سے نمٹنے کے لئے شیعیان اہل بیتؑ کی تربیت

الف: صبر و ایمان کی تقویت

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے صبر و ایمان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شیعیان اہل بیتؑ کو عصر غیبت کی سختیوں اور مشکلات و مسائل اور پیچیدہ حالات کے لئے آمادہ کرتے تھے۔

ب: اتحاد و یکجہتی پر تاکید

امام عسکری (علیہ السلام) مسلمین و مؤمنین کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے تھے اور انہیں تفرقے اور اختلاف سے خبردار کیا کرتے تھے۔

4۔ طاقتور مواصلاتی نیٹ ورک کا قیام

الف: نمائندوں اور خاص وکلاء کا تعین

آپؑ نے مختلف علاقوں میں بسنے والے شیعیان اہل بیتؑ کے ساتھ رابطے کے لئے نمائندوں اور خاص وکلاء کا تعین فرمایا تھا جو آپؑ کے پیغامات اور ہدایات کو آپؑ کے پیروکاروں تک پہنچانے کے ذمہ دار تھے اور ان کے پیغامات اور سوالات امام تک پہنچا دیتے تھے۔

ب: خفیہ نیٹ ورک کا قیام

شیعیان اہل بیتؑ کی سلامتی کا پاس رکھتے ہوئے ان سے رابطے کے لئے خفیہ نیٹ ورک قائم کیا گیا جس کے ذریعے امام کے پیغامات آپؑ کے پیروکاروں تک پہنچا دیا جاتا تھا۔

5۔ دینی احکام و ہدایات کی تعمیل پر تاکید

الف: قرآن و سنت کا تحفظ

امام حسن عسکری (علیہ السلام) قرآن و سنت کے تحفظ پر زور دیتے تھے اور مسلمین کو ان کا مطالبہ کرنے اور ان پر عمل کرنے کی دعوت دیتے تھے۔

ب: تعلیمات اہل بیتؑ کی ترویج

آپؑ تعلیمات اہل بیتؑ کی ترویج کے ذریعے مسلمانوں کے افکار کو تقویت پہنچاتے رہتے تھے۔

6۔ عصر غیبت کے لئے ماحول سازی

الف: عصر غیبت کی خصوصیات کی تشریح

امام عسکری (علیہ السلام) عصر غیبت کی خصوصیات کی تشریح کرکے مسلمانوں کو اس دور کے لئے تیار کرتے تھے اور ان کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کرکے انہیں اس دور میں اپنے فرائض پر عمل کرنے کی کیفیات سے آگاہ کرتے تھے۔

ب: امام زمانہ (علیہ السلام) کے ساتھ رابطہ قائم رکھنے پر تاکید

آپؑ مسلمانوں کو تعلیم دیتے تھے کہ عصر غیبت میں اپنے امام کے ساتھ کس طرح سے رابطہ برقرار کریں، آپؑ سے کس طرح، مدد مانگیں اور آپؑ کے ظہور میں تعجیل کے لئے کیا کیا اقدامات کریں۔

7۔ امام زمانہ (علیہ السلام) کی سلامتی کے تحفظ کے لئے تدبیر

الف: غیبت صغریٰ

 

امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے اہم ترین فیصلوں میں سے ایک، غیبت صغریٰ کے کے دور کا آغاز تھا۔ یہ فیصلہ اس زمانے کے خطرناک صورت حال کی رو سے امام زمانہ (علیہ السلام) کی جان کی حفاظت کے لئے کیا گیا۔

ب: نُوابِ خاص کا تعین

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے کچھ افراد کو نُوابِ خاص (یا نائبین خاص) کے طور پر متعین فرمایا تاکہ شیعیان اہل بیتؑ سے رابطہ بحال رکھ سکیں اور امام زمانہ (علیہ السلام) کی سلامتی کی ضمانت فراہم ہو سکے۔

8۔ شیعیان اہل بیتؑ کی اعتقادی کی تقویت

الف: توحید اور عدل الٰہی پر تاکید

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے توحید اور عدل الٰہی پر تاکید کرکے شیعیان اہل بیتؑ کو تعلیم دی کہ سخت اور ناقابل برداشت صورت حال میں بھی اللہ کے وعدوں پر یقین رکھیں اور اس کی مدد کے حوالے سے پرامید رہیں۔

ب: عقیدہ معاد کی تقویت

امام نے معاد، اور اچھے اعمال کی پاداش اور برے اعمال کی سزا کے عقیدے پر زور دے کر شیعیان اہل بیتؑ کو اعمال صالح انجام دینے کی طرف رغبت کو تقویت پہنچائی۔

9۔ شیعیان اہل بیتؑ کو اتحاد و یکجہتی کی تعلیم دینا

الف: امام کی اطاعت پر تاکید

امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے اطاعتِ امام پر تاکید کرکے شیعیان اہل بیتؑ کے درمیان تفرقے اور انتشار کا سد باب کیا۔

ب: شبہات و اعتراضات سے نمٹنے کی تربیت

آپؑ نے مختلف قسم کے اعتقادی شبہات اور اعتراضات سے نمٹنے کے لئے شیعیان اہل بیتؑ کی خصوصی تربیت کا اہتمام کیا اور انہیں انحرافات اور گمراہیوں سے محفوظ رکھا۔

10۔ شیعیان اہل بیتؑ کے لئے تنظیمی ڈھانچے کا قیام

الف: وکلاء کا نیٹ ورک

امام حسن عسکری (علیہ السلام) وکلاء کا جال بچھا کر پوری دنیا بھر میں شیعیان اہل بیتؑ کے ساتھ رابطوں کا تحفظ کرتے تھے اور انہیں ہدایات پہنچا دیتے تھے۔

ب: خفیہ کتب خانوں کا قیام

اسلامی اور شیعہ معارف و تعلیمات کے تحفظ اور ترویج کے لئے خفیہ کتب خانوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ان کتب خانوں میں عمدہ اور قابل قدر نیز معتبر کتب رکھی جاتی تھی۔

11۔ شیعیان اہل بیتؑ کو غیبت کبریٰ کے دور کے لئے تیار کرنا

الف: غیبت کبریٰ کی خصوصیات بیان کرنا

امام عسکری (علیہ السلام) نے مسلمین و مؤمنین کے لئے غیبت کبریٰ کی خصوصیات بیان کرکے، شیعیان اہل بیتؑ کو طویل غیبت کے لئے تیار کیا۔

الف: امام زمانہ (علیہ السلام) کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنے پر تاکید

امام عسکری (علیہ السلام) نے مسلمین و مؤمنین کو سکھایا کہ اپنے امام زمانہ (علیہ السلام) سے اپنا تعلق کیونکر جڑا رکھیں اور آپؑ جناب سے مدد حاصل کریں اور غیبت کے دوران اپنے فرائض کس انداز سے ادا کریں اور تحریک انتظار میں کیا کردار ادا کریں۔  

ب: صبر و انتظار پر تاکید

امام عسکری (علیہ السلام) مؤمنین کو عصر غیبت کے لئے تیار کرتے تھے اور انہیں صبر و انتظار کی تعلیم دی اور یقین دلایا کہ ان کے امام غائب آخرکار ظہور فرمائیں گے اور ظلم و ستم سے بھری ہوئی زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے۔

نتیجہ یہ ہؤا کہ امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے انتہائی زیرکانہ اور ہوشمندانہ انداز سے، صحیح تدبیر و انتظام کے تحت، مؤمنین کو عصر غیبت میں داخل ہونے کے لئے آمادہ کیا۔ آپؑ نے ایمان کی تقویت، دینی معارف کی تعلیم، مضبوط مواصلاتی نیٹ ورک کے قیام اور اتحاد و یکجہتی کے فروغ کے ذریعے بقائے تشیّع اور تحریک انتظار جاری رکھنے کی تمہیدات فراہم کریں۔

شیعیان و مسلمین کے گیارہویں امام (علیہ السلام) نے نہ صرف لوگوں کو عصر غیبت کے لئے تیار کیا بلکہ ان کی اعتقادی اور تنظیمی بنیادوں کو بھی استوار فرمایا۔ ان اقدامات کی برکت سے، مذہب تشیّع، امام عصر (عَجّلَ اللہُ تَعَالیٰ فَرَجَہُ الشَّرِیفَ) کی طویل غیبت اور بے انتہا مسائل و مشکلات کے باوجود، محفوظ رہا اور اس مذہب نے ایک زندہ و پائندہ مکتب کے طور پر اپنی بابرکت حیات کو قائم و دائم رکھا۔