اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حزب اللہ لبنان نے کل [بدھ 12 جون 2024ع کو] حزب اللہ کے چار سینئر کمانڈروں کی شہادت پر منتج ہونے والی صہیونی جارحیت کے جواب میں، مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں میں متعدد صہیونی اڈوں اور چھاؤنیوں کو 200 راکٹوں اور میزائلوں کا نشانہ بنایا جن میں سعسع کے مقبوضہ قصبے میں واقع فوجی صنعتی مرکز "پلاسان" بھی شام ہے۔
پلاسان انڈسٹریز کی اہمیت اور حزب اللہ کے کل کے حملے کی وسعت
لبنانی چینل المیادین نے رپورٹ دی ہے کہ فوجی سازوسامان تیار کرنے والا کارخانہ ـ پلاسان انڈسٹریز ـ لبنانی سرحد سے دو میل کے فاصلے پر، مقبوضہ فلسطینی علاقے الجلیل الاعلی کے علاقے میں واقع مقبوضہ قصبے "سعسع" میں واقع ہؤا ہے جس کی بنیاد 1985 میں متراکم پلاسٹک (compact plastic) مصنوعات کی تیاری کی غرض سے لیکن بہت جلد صہیونی فوجی گاڑیوں کے لئے زرہ بکتر کی تیاری اور گاڑیوں کو بکتر بند کرنے کی طرف رخ موڑ دیا۔ 1990ع کے عشرے میں اس نے فوجیوں کے لئے بم ناکارہ بنانے کے جیکٹوں کی تیاری کا آغاز کیا اور پہلی انتفاضہ تحریک کے دوران اس کارخانے نے اپنی توجہ بکتر بند گاڑیوں پر مرکوز کر دی؛ فوجیوں کے لئے حفاظتی سازوسامان کی تیاری اور پھر جنوبی لبنان پر قبضہ کرنے والے فوجیوں کی ہیمر نامی گاڑیوں کے تحفظ کا بیڑا اٹھایا جنہیں سڑک کے کنارے رکھے بموں کا سامنا تھا۔
اکیسویں صدی کے آغاز میں یہ کارخانہ مقبوضہ فلسطین کے اندر اور بیرون فلسطین میں بکتربند گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کا آغاز کیا اور ساتھ ہی اس نے بلٹ پروف کپڑوں اور جیکٹوں کی تیاری کا کام بھی جاری رکھا۔
پلاسان کے ساتھ تعاون کرنے والی بیرونی کمپنیوں میں دو امریکی کمپنیاں Navistar Defense اور Oshkosh Defense شامل تھیں۔ پلاسان Kitted Hull نامی زرہ بکتر ڈیزائن اور تیار کرنے (ویلڈنگ کے بغیر بکتر بند کیبن کی اسمبلی ڈیزائن اور تیار کرنے کے عمل) میں بھی شریک رہا۔ یہ زرہیں افغانستان اور عراق میں سڑکوں کے کنارے بموں کے خطرے سے دوچار امریکی فوجیوں کے لئے تیار کی جاتی تھی۔
پلاسان اس وقت مقبوضہ فلسطین کے اندر اسرائیلی کمپنیوں (Elbit Systems)، اور رافائل (Raphael) اور امریکی کمپنی Lockheed Martin MT کے ساتھ ـ ٹھیکدار یا شریک کے طور پر ـ کام کرتا ہے۔
یہ کمپنی اس وقت حفاظت اور بقاء نیز گاڑیوں سے متعلق تین یونٹوں اور جنگی تمرینی روبوٹس کی تقریبا نئی یونٹ پر مشتمل ہے اور یہ یونٹیں غاصب فوج کی ضروریات کے مطابق مسلسل تبدیلی سے گذر رہی ہیں۔
المیادین کے مطابق، غاصب ریاست اپنا مبینہ جدید فوجی سازوسامان آذربائی جان، ترکی، امارات، بحرین، ارجنٹائن اور فن لینڈ کو بیچتا ہے جس کی وجہ سے تل ابیب نے ان ممالک میں کافی اثر و رسوخ حاصل کیا ہے۔ سعسع میں واقع پلاسان کمپنی کے مرکزی کارخانے میں 400 افراد کام کرتے ہیں، اس کی ایک فرعی یونٹ امریکہ میں ہے جو شمالی امریکی پلاسان کے نام سے مشہور ہے اور اس کی کچھ یونٹیں یونان اور فرانس میں بھی ہیں۔
حزب اللہ لبنان نے سعسع میں واقع مرکزی کارخانے کو نشانہ بنا کر بڑا کارنامہ سرکردیا ہے اور اس حملے کی غیر معمولی اہمیت ہے، کیونکہ آٹھ مہینوں سے غزہ پر جاری صہیونی جارحیت کے دوران غاصب فوج کو شمال اور جنوب میں شدید نقصانات پہنچے ہیں اور اس کو اپنے سازوسامان کی مسلسل تیاری کی ضرورت ہے، یہاں تک کہ صہیونی فوج کو اندرونی طور پر فوجی میانہ روی کی پالیسی اپنانا پڑی ہے۔ایسے میں اس اہم کارخانے کی تباہی سے صہیونیوں کو مزید پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110




