اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
ہفتہ

4 مئی 2024

10:02:11 PM
1456115

طوفان الاقصی؛

غزہ میں جنگ بندی کے لئے ہونے والے مذاکرات، نئی تفصیلات

تحریک حماس کا ایک وفد ایک بار پھر قاہرہ پہنچا ہے تاکہ جنگ بندی کے ممکنہ سمجھوتے کے لئے امریکی اور مصری تجاویز میں اصلاحات کے حوالے سے اپنی تجاویز ثالثوں تک پہنچا دیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ | باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں سے غاصب فوج کے مکمل انخلاء کا خواہاں ہے؛ جبکہ ایک صہیونی اہلکار نے کہا ہے کہ “اسرائیل میں یہ عمومی تصور پایا جاتا ہے کہ حماس اس سمجھوتے کو مسترد کرے گی”۔

حماس کے راہنماؤں نے زور دے کر کہا ہے کہ حرکت مقاومت اسلامیہ “حماس” جنگ بندی کے حوالے سے اپنے موقف کی پابند ہے، اور اگرچہ غاصب صہیونی ریاست کی نئی تجویز غزہ سے انخلاء پر مشتمل ہے لیکن بنیادی نکتے ـ یعنی مکمل جنگ بندی اور جنگ بندی کے نفاذ ـ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہؤا ہے۔

بایں حال، حماس نے ہر قسم کے مثبت اقدام کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کر دیا ہے۔

حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے مصر کے انٹیلی جنس کے وزیر میجر جنرل عباس کامل، اور قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی کے ساتھ رابطے کئے ہیں اور فلسطینی عوام پر صہیونی ریاست کی جارحیتوں کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

حماس کا ایک وفد ایک بار پھر فلسطینی راہنما خلیل الحیہ کی سربراہی میں قاہرہ پہنچا ہے جہاں وہ امریکی اور مصری تجاویز کی اصلاح کے لئے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔

بہرصورت، تحریک حماس بدستور غاصب فوج فوری اور مکمل طور پر انخلاء غزہ کے باشندوں کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں لامحدود آمد و رفت کی آزادی، کے مطالبے پر قائم ہے۔

ادھر امریکی، عالمی رائے عامہ کے مطالبات کے برعکس، اسرائیل کے حق میں فلسطینی فریق پر دباؤ قائم رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (Matthew Miller) نے کہا کہ “حماس کو ٹیبل پر رکھا ہؤا سمجھوتہ” قبول کرنا چاہئے”۔

ملر نے دعویٰ کیا کہ یہ سمجھوتہ حماس کے “کچھ” مطالبات کی تکمیل کرتا ہے اور تل ابیب نے “کسی حد تک” حماس کو رعایتیں دی ہیں۔

نکتہ: امریکیوں کے بیانیے کے برعکس، میدانی حقائق حماس کے حق میں ہیں اور حماس کے راہنماؤں نے کبھی بھی امریکہ کو ایک غیر جانبدار ثالث کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110