اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
جمعرات

2 مئی 2024

10:41:54 AM
1455681

بسلسلۂ اسرائیل مخالف جامعاتی احتجاجی تحریک؛

34000 فلسطینیوں کے قتل پر احتجاج سامیت دشمنی نہیں ہے۔ نیتن یاہو کو سینڈرز کا کرارا سا جواب

صہیونی وزیر اعظم نے امریکی جامعات میں غزہ کے قتل عام پر احتجاج کے لئے امریکی جامعات میں شروع ہونے والی طلبہ تحریک کو سام دشمنی (Anti-semitism) قرار دیا تو امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اس کا یہ الزام مسترد کرتے ہوئے کہا: یہ یہودیت کے خلاف احتجاج نہیں بلکہ غزہ میں اسرائیلی جرائم کے خلاف احتجاج ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سینئر امریکی سینیٹر برنی سینڈز (Bernie Sanders) نے صہیونی وزیر اعظم کی طرف سے غزہ کی جنگ کے خلاف امریکی طلباء کی احتجاجی تحریک پر سامیت دشمنی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا:

نہیں مسٹر نیتن یاہو، یہ سامیت دشمنی یا حماس کی حمایت نہیں ہے کہ ہم اس بات کو بیان کریں کہ تمہاری انتہاپسند حکومت نے گذشتہ 6 مہینوں میں 34 ہزار فلسطینیوں کو قتل اور 77 ہزار کو زخمی کر دیا ہے جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔

طلباء کے یہ احتجاجی مظاہرے سامیت دشمنی کے زمرے میں نہیں آتے اور اگر ہم کہہ دیں کہ تمہاری بمباریوں سے غزہ میں دو لاکھ 21 ہزار مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور 10 لاکھ سے زیادہ افراد ـ یعنی غزہ پٹی کی نصف آبادی ـ کو بے گھر ہونا پڑا ہے، تو یہ سامیت دشمنی نہیں ہے۔

یہ سامیت دشمنی نہیں ہے کہ ہم جان لیں کہ اسرائیل نے غزہ کے غیر فوجی ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے جس میں غزہ کی بحلی، پانی، نکاسی کا نظام، صحت اور حفظآن صحت کا نظام شامل ہے اور یہ سامیت دشمنی نہیں ہے اگر ہم کہہ دیں کہ تم نے 26 اسپتالوں کو نیست و نابود کر دیا ہے اور ادارہ صحت کے 400 کارکنوں کو قتل کر دیا ہے۔

یہ سامیت دشمنی نہیں ہے کہ ہم کہہ دیں کہ اسرائیلی حکومت نے غیر منطقی طور پر غزہ کی پٹی کی طرف انسانی بنیادوں پر آنے والی امداد کا راستہ روک لیا ہے اور ایسے حالات پیدا کئے ہیں کہ آج وہاں لاکھوں بچے غذائی قلت اور بھوک اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔

مسٹر نیتن یاہو، تم سامیت دشمنی کا الزام لگا کر لوگوں کو دھوکے میں ڈآل رہے ہو، ہماری توجہ اپنی انتہاپسند اور نسل پرست حکومت کی غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر قانونی جنگی پالیسیوں سے ہٹانے کے لئے اس الزام کو دستاویز مت بناؤ، اور امریکی عوام کے شعور کی توہین سے باز آؤ۔

اس رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو نے امریکی ناقدین کو سامیت دشمن قرار دیا تھا اور انہیں یہودی طلباء اور اساتذہ پر حملہ کرنے اور انہیں مارنے پیٹنے کا الزام لگایا تھا حالانکہ اس احتجاجی تحریک میں یہودی اور عیسائی طلباء شامل ہیں اور وہ سب اسرائیل کو انسانیت کا دشمن قرار دے رہے ہیں اور احتجاج میں شامل یہودی اس جعلی ریاست کو یہودیت کا دشمن سمجھتے ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ پر غاصب صہیونی ریاست کی جارحیت کے 200 دن گذرنے کے باوجود یہ ریاست بلا روک ٹوک جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے اور نہ صرف اسے کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں پڑ رہا ہے بلکہ امریکی حکومت نے فلسطینیوں کے قتل کے لئے مزید ہتھیار اور دسوں ارب ڈآلر کی نئی امداد کی فراہم کی ہے۔ چنانچہ امریکہ کی 200 سے زائد یونیورسٹیوں میں صہیونیوں کے خلاف احتجاج شروع ہؤا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ امریکی یونیورسٹیاں صہیونی ریاست سے تعلق توڑ دیں، اور امریکی حکومت بھی جارح صہیونیوں کی امداد بند کرے۔

آزآدی اظہار کے دعویدار امریکی حکام نے نیشنل گارڈز اور پولیس کو کھلی اجازت دی ہے کہ وہ یونیورسٹیوں میں گھس کر طلباء کو کچل دیں اور صہیونی ریاست نے بھی انہیں اپنی طرف سے دھمکیاں دی ہیں۔ اب تک 1000 سے زائد طلباء گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔

110