اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

26 اپریل 2024

9:14:46 PM
1454305

صہیونیت کی ہڈیوں کے چٹخنے کی آوازیں؛

غزہ کی حمایت میں امریکی اور کینیڈین طلباء کی اٹھان؛ 40 یونیورسٹیوں میں دھرنے جاری: غزہ کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت

امریکہ اور کینیڈا کی دسوں یونیورسٹیوں میں جاری دھرنوں کے ساتھ ساتھ امریکی دارالحکومت کی جارج واشنگٹن یونیورسٹیم میں بھی طلباء کا احتجاجی دھرنا جاری ہے اور امریکی پولیس اور فوج کی بھاری نفری کی موجودگی اور تشدد کے باوجود Free free Palestine اور From the river to the sea Palestine will be free کے نعرے زوروں پر ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ | امریکی ذرائع کی رپورٹ کے مطابق، امریکی طلباء کی مختلف یونیورسٹیوں میں غزہ کی حمایت اور اسرائیلی ریاست کی مخالفت نیز جارح صہیونی ریاست کے تئیں امریکی حمایت کے خلاف احتجاجی دھرنے دے رہے ہیں اور غزہ میں غاصب اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کر رہے ہیں۔ دریں اثناء خبر ہے کہ جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں بھی طلباء کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ جہاں طلبہ کو خبردار کیا گیا تھا کہ یونیورسٹی کی حدود میں لگے ہوئے خیموں کو اکھاڑ دیں لیکن مہلت گذرنے کے باوجود خیمے بھی اپنی جگہ موجود ہیں دھرنا بھی جاری ہے۔

نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں بھی طلباء کا احتجاج جاری ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر طلباء کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوئے تو پولیس اور ایف بی آئی سے مدد مانگی جا سکتی ہے!!

این بی سی کے نشر کردہ اعداد و شمار کے مطابق، کم از کم 40 امریکی اور کینیڈین یونیورسٹیوں کے طلباء نے غزہ کے عوام سے یکجہتی کے اظہار کے لئے خیمے بپا کئے ہیں اور یہ دھرنے، اجتماعات اور جلسے جلوس پولیس کے انتباہات کے باوجود بدستور جاری ہیں۔

ویسے تو کسی بھی مشرقی ملک کی کسی یونیورسٹی میں پولیس کے داخلے پر امریکی وزارت خارجہ احتجاجی بیان ریکارڈ کراتی ہے اور اس ملک پر آزادی اظہار اور انسانی حقوق کی پامالی کا الزام لگاتی ہے لیکن کئی امریکی یونیورسٹیوں کو پولیس اور دوسرے سیکورٹی اداروں کے حملوں کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر انڈیانا یونیورسٹی پر پولیس نے ہلہ بول دیا اور 33 طلباء کو انتہائی تشدد آمیز انداز سے حراست میں لیا۔

سرکاری اطلاعات کے مطابق، فلسطین کی حمایت میں ہونے والے احتجاجی دھرنوں کے دوران، امریکی پولیس اور سیکورٹی اداروں نے صرف کیلی فورنیا یونیورسٹی میں 100 سے زائد امریکی طلباء کو گرفتار کر لیا ہے۔ ٹیکساس یونیورسٹی میں بھی درجنوں طلباء کو حراست میں لیا گیا ہے۔

یہ بھی رپورٹ ہے کہ امریکی سیکورٹی حکام نے ریاست جارجیا کی ایموری یونیورسٹی (Emory University) کے شعبہ فلسفہ کی سربراہ نوئل میکافی (Noëlle McAfee) سمیت اس یونیورسٹی کے کم از کم دو اساتذہ کو غزہ کی جنگ کے خلاف مظاہرے میں شرکت کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

امریکہ میں غزہ کی حمایت میں ہونے والے طلباء کی وسیع البنیاد تحریک نے امریکیوں سمیت صہیونیوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے؛ ریاست جارجیا کے اٹارنی جنرل کریس کار (Christopher M. Carr) نے اپنے X اکاؤنٹ اپنے پیغام میں احتجاج کرنے والے طلباء کو کچلنے پر مبنی پولیس کے اقدامات کی حمایت کی ہے۔

کریس کار نے اپنے بیان میں بھی امریکہ میں ہونے والے طلباء کے احتجاج پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے: ہمیں فخر ہے کہ ہر اس یونیورسٹی کی حمایت کریں جو "طلبہ کی حفاظت، سلامتی اور امن" کے لئے ضروری اقدامات سرانجام دیتے ہیں۔

امریکہ میں طلباء کی احتجاجی تحریک فلسطین کی حمایت، غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جرائم کی مذمت کی غرض سے شروع ہوئی ہے لیکن امریکہ نے بھی اپنا چہرہ بے نقاب کر لیا ہے اور امریکی پولیس احتجاج کرنے والے طلباء کو سختی سے کچل رہی ہے۔ بات یہاں تک پہنچی ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بیان جاری کرکے فلسطینی قوم کی حمایت میں ہونے والے طلباء کے پرامن احتجاج کو کچلنے پر مبنی اقدامات پر رد عمل ظاہر کیا اور امریکی سیکورٹی اداروں کے تشدد آمیز اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس پرامن احتجاج پر امریکی حکومت نے تشدد اور استبدادیت کا مظاہرہ کیا اور بہت سے طلباء کو گرفتار اور کئی طلباء کو یونیورسٹیوں سے برخاست کر دیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا ہے: غزہ میں نہتے عوام کا قتل عام جاری ہے اور واشنگٹن کی طرف سے اسرائیل کے لئے اسلحے کی ترسیل زوروں پر ہے، چنانچہ احتجاج کا حق بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

اس بیان میں زور دے کر کہا گیا ہے: ہم امریکی یونیورسٹیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پرامن مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلباء کے حقوق کا تحفظ کریں اور سرکاری عتاب کا شکار ہونے والے طلباء کی حمایت کریں۔

واضح رہے کہ غزہ کی پٹی اور دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر صہیونی جرائم کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور دوسری طرف سے امریکہ ان جرائم میں برابر کا شریک ہے اور صہیونیوں کو ہر طرح کی حمایت مدد فراہم کر رہا ہے چنانچہ امریکی طلبا نے 200 دنوں سے جاری صہیونی جرائم پر اپنے احتجاج کو شدت بخشی اور یہ احتجاج امریکہ اور کینیڈا نیز یورپی یونیورسٹیوں تک بھی پھیل گیا؛ امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاجی اجتماعات، دھرنوں اور ہڑتالوں میں روز بروز شدت آ رہی ہے اور ہر نئی یونیورسٹیاں اس احتجاجی تحریک میں شامل ہو رہی ہیں۔

امریکی اور یورپی طلباء صہیونی جرائم کے رک جانے اور صہیونی ریاست سے امریکی یونیورسٹیوں کے تعلقات کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔

گوکہ یہ احتجاجی سلسلہ امریکی یونیورسٹیوں کے اندر، پرامن انداز سے جاری ہے، لیکن امریکی پولیس اور سیکورٹی ادارے یونیورسٹیوں میں داخل ہو کر احتجاج کرنے والے طلبہ کو کچل رہے ہیں اور انہیں گرفتار کر رہے ہیں۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا کہ اس سرکوبی کے اس لہر کے دوران کیلی فورنیا کے 93 اور ٹیکساس کے 34 طالب علموں کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر گرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی یونیورسٹیوں کے ساتھ ساتھ امریکی شہروں میں بھی اسرائیلی جرائم کی مذمت اور غزہ کے عوام کی حمایت میں عوامی احتجاج کا سلسلہ پورے دو سو دنوں سے جاری ہے اور امریکی عوام بھی فلسطین کی آزادی اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110