اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

21 اپریل 2024

5:19:04 PM
1453000

آپریشن وعدہ صادق؛

جعلی صہیونی ریاست کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی انتقامی کاروائی "وعدہ صادق" کے پہلو اور تفصیلات

آپریشن وعدہ صادق کے دوران دشمن کے دفاعی نیٹ ورک کی کارکردگی کے مختلف پہلوؤں اور اس کی اثرگذاری کے رداس (radius) کے بارے میں مختلف معلومات کا حصول، حتمی تنازعات میں بہت کام آئے گا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

عدیم المثال کاروائی

آپریشن وعدہ صادق مختلف جہتوں سے شام میں دہشت گردوں کے خلاف اور عین الاسد ـ عراق میں امریکہ کے خلاف ایرانی میزائل حملوں سے مختلف تھا۔

اس آپریشن میں ایران کے مختلف شہروں اور علاقوں سے میزائل اور ڈرون طیارے داغے گئے اور اس لحاظ سے یہ آپریشن کرمان میں شہید الحاج قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر ہونے والے خودکش حملے کے جواب میں ہونے والی انتقامی کاروائی سے بھی زیادہ وسیع تھا۔

آپریشن وعدہ صادق ہتھیاروں (یعنی میزائلوں اور ڈرون طیاروں) کے حجم اور تعداد کے لحاظ سے 25 سال قبل پانچ فروری سنہ 2000ع‍‌ کو عراق میں مقیم منافقین (نام نہاد مجاہدین خلق) کی چھاؤنی پر ہونے والے فضائی اور میزائل حملے سے بھی وسیع تر تھا۔

اس کاروائی کے لئے دو اہداف متعین کئے گئے تھے۔

1۔ مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں میں واقع صہیونی جاسوسی اڈہ

2۔ نواتیم کا فضائی اڈہ (Nevatim Airbase)؛ یہ وہ اڈہ ہے جس سے یکم اپریل 2024ع‍ صہیونی طیاروں نے اڑ کر دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ کیا تھا۔

فتح کا ضامن امتزاج

آپریشن وعدہ صادق میں تین قسم کے ہتھیار صہیونی ریاست کے خلاف استعمال کئے گئے: ڈرون طیارے، کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل۔ یہ ہتھیار سپاہ پاسدران کی ایرواسپیس فورس کی حملہ آور قوت کے بنیادی عناصر ہیں۔

اس آپریشن میں بروئے کار لانے والے کروز میزائل اور کامیکازے ڈرون طیارے، اس فورس کے جوان ترین ہتھیار تھے، جبکہ بلیسٹک میزائل پرانی نسل سے تعلق رکھتے تھے وہی جو 1984ع‍ سے سپاہ پاسداران کی ایرواسپیس فورس میں موجود ہیں۔ ہتھیاروں کی یہ دو قسمیں سو فیصد ایرانی ساختہ ہیں جنہیں سپاہ پاسداران کی ایرواسپیس فورس کے ماہرین اور سائنسدانوں نے دو عشروں سے کم عرصے میں ترقی دی ہے۔

حملے کا پہلا مرحلہ کچھ کامیکازے ڈرون طیاروں کے ذریعے انجام کو پہنچا، جو تمام کے تمام ـ یا پھر ان کی اکثر ـ پروپیلر  (Propeller) انجن سے چلنے والے  شاہد-136 کامیکازے ڈرون تھے۔ یہ وہی ڈرون ہیں جنہوں نے روس کی طرف یوکرین کی جنگ میں گیم چینجر کا نام کمایا ہے۔

حملے کی دوسری لہر کروز میزائلوں کے ذریعے سے انجام پائی جس میں پاوہ کروز میزائلوں کی پہلی نسل کے میزائل استعمال کئے گئے۔ یہ پرانے فکسڈ ونگ (Fixed-wing) میزائل ہیں۔

تاہم وعدہ صادق آپریشن کی تیسری لہر بلیسٹک میزائلوں نے مکمل کر دی۔ یہ میزائل مورخہ 14 اپریل کو علی االصبح داغے گئے اور اپنی خاص تیز رفتاری کے ساتھ چند ہی منٹ بعد مقبوضہ سرزمین کی فضاؤں میں داخل ہوگئے۔

مکا جس نے دشمن کی مٹھی کھول دی

اسلامی جمہوریہ ایران نے اس کاروائی میں معمول کے جانے پہچانے ہتھیار استعمال کئے جن کی پرواز، رفتار اور اثرات سے دشمن پہلے ہی آگاہ ہو چکا تھا لیکن چونکہ صہیونی ریاست دفاعی حالت میں تھی، چنانچہ صہیونی ریاست اور اس کے حامی مغربی اور بعض عرب ممالک کو ـ وسیع پیمانے پر ہونے والے اس عظیم حملے کا مقابلہ کرنے کے لئے ـ اپنی تمام تر دفاعی صلاحیت میدان میں لانا پڑی جس کی وجہ سے ان کی عملیاتی صلاحیت (Operational capability) کے بہت سے خفیہ راز کھل کر سامنے آگئے۔

سب سے اہم نکتہ یہ تھا کہ ایران کی طر ف سے داغے گئے کتنے پراجیکٹائل (ڈرونز اور میزاغل) دشمن کے فائر ہونے کے لئے تیار میزائلوں کو ہڑپ کرنے میں کامیاب رہے۔ فطری امر ہے کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران تنازعے کا دائرہ وسیع تر کرنے کا ارادہ رکھتا تو جب دشمن کے دفاعی نظامات مقابلے کی صلاحیت کھو گئے تو اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے مقبوضہ فلسطین میں غاصب دشمن کے مختلف علاقوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا مناسب موقع فراہم آیا تھا۔ [یہ بھی ظاہرا ایک راز تھا جو کھل گیا]۔ 

ظاہر ہے کہ ہر معرکے میں ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں ـ جو عین ممکن ہے کہ پرانی نسل سے تعلق رکھتے ہوں یا پھر دشمن کو جل دینے کے لئے بھیجے گئے ہوں ـ کا سامنا کرنے کے لئے فائر کئے جانے والے پہلے دفاعی میزائلوں کے فائر ہوتے ہی، ان کی تعیناتی کے مقامات فاش ہوجائیں گے، اور دوسری لہر کے دوران بھیجے جانے والے ہائپرسانک بلیسٹک میزائل ـ جو دشمن کے تخمینے کے مطابق پانچ منٹ سے کم وقت میں، مقبوضہ سرزمین میں پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، متعلقہ مقامات پر دشمن کے میزائل دفاعی سسٹمز کو مکمل طور پر میدان جنگ سے نکال باہر کریں گے۔ قبل ازیں حزب اللہ نے صہیونیوں کے آئرن ڈوم نامی میزائل دفاعی سسٹم کے خلاف استعمال کی ہے اور اس کی ویڈیو بھی نشر ہوئی ہے۔

دشمن کے دفاعی نیٹ ورک کی کارکردگی کے مختلف پہلوؤں اور اس کی اثرگذاری کے رداس (radius) کے بارے میں مختلف معلومات کا حصول، حتمی تنازعات میں بہت کام آئے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110