اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

16 اپریل 2024

10:40:35 AM
1451752

آپریشن وعدہ صادق؛

رہبر انقلاب اسلامی سے کہہ دیجئے کہ وعدہ صادق نے شہدائے غزہ کی روحوں کو شادماں کر دیا۔ فلسطینی نوجوان + تصاویر اور ویڈیوز

آپریشن "وعدہ صادق" (الوعد الصادق) فلسطینی عوام کے دل کی ٹھنڈک کا باعث بنا، ہمارا سلام اسلامی انقلاب کے صادق الوعد رہبر کو پہنچا دیجئے، اور ان سے کہہ دیجئے کہ شہدائے غزہ کی روحیں آپ کے وعدہ صادق سے خوش ہو گئیں، میں اپنے شہید والد کی مسکراہٹ محسوس کر رہا ہوں، یقینا اگر بقید حیات ہوتے تو اس کاروائی کے بعد مٹھائی تقسیم کرتے۔ یہ ایک فلسطینی نوجوان کے الفاظ ہیں جو کہہ رہا تھا: "اہلیان غزہ کے سوا کوئی بھی آپریشن "وعدہ صادق" کی عظمت کا ادراک نہیں کر سکتا"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ

ڈرون طیاروں کی فوج خبیث دشمن کو سزا دینے کا مشن لے کر اسلامی جمہوریہ ایران سے مقبوضہ اسلامی سرزمین کی طرف روانہ ہوئی تو صرف ایرانی عوام کے دل ہی نہیں بلکہ جو دعائے خیر کا ورد کر رہے تھے اس فوج کے ہمراہ روانہ ہوئے بلکہ دنیا کے کروڑوں مسلمانوں اور حریت پسند انسانوں کے دل بھی اس منتقم فوج کا ساتھ دے رہے تھے۔ تاہم آس اور اندیشوں کے اس موقع پر غزہ کے مظلوم عوام کی حالت دوسرے آزاد انسانوں سے مختلف تھی؛ اہلیان غزہ کے سوا کوئی بھی بے چینی سے طفل کُش غاصب صہیونی ریاست کے خلاف ایرانی انتقامی اقدام کا منتظر نہیں تھا اور کوئی بھی، غزہ کے عوام سے زیادہ، کسی کو بھی، فلسطین کی فضاؤں میں ایرانی ابابیلوں کو دیکھ کر، خوش نہیں ہؤا۔ 190 دنوں سے صہیونی میزائلوں اور بموں کا نشانہ بننے اور اپنے عزیزوں کا غم سہہ کر اور صہیونی عزائم کے سامنے صبر و استقامت کرنے والے غزاوی عوام کے لئے، ایرانی میزائلوں کا نشانوں پر لگنا زخم پر مرہم کی حیثیت رکھتا تھا۔

مادر وطن سے ہزاروں کلومیٹر دور ایران میں مقیم فلسطینی طالب علم سے پوچھو تو کہتا ہے: "آپریشن وعدہ صادق سے فلسطینی عوام کے دلوں کو ٹھنڈک ملی"۔ "مہدی صالح" (المعروف بہ "صالح الغزاوی") کا کہنا ہے کہ آپریشن وعدہ صادق فلسطینی بچوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بنا۔

ایران نے ثابت کیا کہ اس کی بات اور عمل، ایک ہے

آپریشن وعدہ صادق بہت عظیم تھا، اس لحاظ سے کہ یہ پہلا حملہ تھا جو ایران سے براہ راست انجام پایا، بیشتر اسلامی اور عربی ممالک کے برعکس، جنہوں نے طوفان الاقصیٰ کے بعد سازباز کا راستہ اپنایا اور ملت فلسطین کی پیٹھ میں خنجر گھونپا۔ ایران نے اس آپریشن سے ثابت کیا کہ وہ جو کہتا ہے کر دکھاتا ہے، اور فلسطینی کاز پر یقین رکھتا ہے اور ہمیشہ فلسطینی قوم اور مقاومت کے ساتھ ہے۔ یہ فلسطینیوں ـ بالخصوص غزاویوں ـ کی خوشی اور حوصلہ افزائی کا باعث ہؤا، جنہوں نے اپنی آنکھوں سے ایرانی میزائلوں اور ڈرون طیاروں کو صہیونی اڈوں پر اترتے دیکھا۔

صالح الغزاوی لمحہ بھر رک کر کہتا ہے: میرا مطلب یہ ہے کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران پر اعتقاد و اعتماد رکھتے تھے، لیکن آپریشن وعدہ صادق نے ثابت کیا کہ ایران ہمیشہ کی طرح فلسطین کی حمایت میں، سچا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان جنگی حالات میں کسی بھی ملک میں اسرائیل جیسی ـ پاگلوں کی طرح جارحیت کرنے والی ـ ریاست کے ساتھ الجھنے کی ہمت نہیں ہے۔ لیکن ایران نے خطے کے ان ہی مشتعل حالات میں ہی وعدہ صادق جیسا عظیم آپریشن سرانجام دیا اور اس کاروائی نے ایران کو فلسطینی عوام کی نظروں میں کئی گنا عظیم تر کر دیا۔

ہمارا سلام اسلامی انقلاب کے صادق الوعد رہبر تک پہنچا دیجئے

ان کا کہنا تھا: فلسطینی عوام کی نظر میں، کچھ بھی اس سے بہتر نہیں ہو سکتا تھا۔ یہ وہی ایران ہے جسے ہم پہچانتے تھے اور جس پر ہم اعتماد کرتے تھے، جو اسلامی جمہوریہ ہمارے ذہن میں تھا وہ وعدہ صادق کاروائی کے بع مجسم ہوکر ہماری آنکھوں کے سامنے ابھرا۔ ایسا ملک جو مردانگی اور شجاعت کا مظہر ہے۔ اس آپریشن سے ہمارے ـ فلسطینی عوام ـ کے دلوں کو ٹھنڈک ملی۔

جامعۃ المصطفی ـ قم، کے اس طالبعلم کے چہرے پر خوشنودی اور تشکر پر مبنی مسکراہٹ سج گئی اوربولا: ہمارا سلام انقلاب اسلامی کے عظیم اور صادق الوعد رہبر تک پہنچا دیجئے اور ان سے کہہ دیں: میرے شہید والد سمیت شہدائے غزہ کی روحوں کو اس کاروائی کی برکت سے، سکون ملا۔ میں اب اپنے شہید والد کی مسکراہٹ کو محسوس کر سکتا ہوں، جو اگر بقید حیات ہوتے تو اس کاروائی کے بعد مٹھائی تقسیم کرتے۔

صالح الغزاوی کا کہنا تھا: ایران کی کاروائی سے شہدائے غزہ کسی حد تک غزہ کے شہداء کا انتقام لیا گیا۔ آپ جانتے ہیں کہ ہمارا سب سے بڑا مقصد اور مطلوبہ ہدف واحد امت مسلمہ کا قیام ہے۔ آپریشن وعدہ صادق کے بعد جب ہم نے ایک ہی مقصد اور صہیونی دشمن کے خلاف ایک نقطے پر اکٹھی نظر آئی تو یہ خود بخود ہمارا مطلوبہ سب سے بڑا ہدف تھا۔ ایران نے اس نقطے تک کا کام سرانجام دیا، اب باقی راستہ طے کرنا ہماری ذمہ داری ہے کہ اس راستے کو طے کریں اور شہداء کے گرے ہوئے خون کا بدلہ صہیونی دشمن سے لے لیں۔

اس رات دنیا جاگتی رہی اور غزاویوں کو 190دن تک رت جگے کے بعد چین سے سونے کا امکان ملا

سنیچر 13 اپریل کا دن گذرا اور رات ہوئی، 190 دن بعد، پہلی رات تھی جب کوئی میزائل غزہ کی طرف نہیں آیا، گوکہ غزاویوں کی آنکھیں آسمان پر لگی ہوئی تھیں۔ صالح الغزاوی کا کہنا تھا: وعدہ صادق کے آغاز سے کئی گھنٹے پہلے، غزاویوں نے محسوس کیا تھا کہ کوئی بہت بڑا واقعہ رونما ہونے کو ہے، کیونکہ غزہ کی فضائیں 190 بعد پر سکون تھیں، نہ کوئی میزائل آ رہا تھا، نہ ہی کوئی قاتل جنگی طیارہ پرواز کر رہا تھا اور نہ ہی کسی جاسوس ڈرون طیارے کی سمع خراش آواز سنائی دے رہی تھی جو اس سے پہلے شب و روز سنائی دیتی تھی۔

صالح الغزاوی کہتا ہے: غزہ کے عوام اس عظیم کاروائی کے لئے بے چین تھے، کہ ایران ان کا بدلہ غاصب ریاست سے لے لے۔ حقیقت یہ ہے کہ فلسطینی اس رات سوئے ہی نہیں یہاں تک کہ ایرانی شاہد-136 ڈرون کی دلنواز صدائیں سنائی دینے لگیں۔ چنانچہ جب ایرانی ڈرون اور میزائل مقبوضہ فلسطین پہنچے تو غزہ کے عوام کے نعرے بلند ہوئے: وَصَلنَ وَصَلنَ (آپہنچے، آپہنچے) اور خوشی کا اظہار کرنے لگے اور نعرہ تکبیر لگا کر اور تالی بجا کر، خوشی منانے لگے، اور ایرانی ہتھیاروں کو خوشامدید کہا۔

الغزاوی ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کا تذکرہ کرتا ہے تو اس کی آنکھیں چمک رہی ہیں، وہ ان ڈرونز اور میزائلوں کو غزہ کے بچوں کے لئے سکون اور تحائف لے جانے والے قاصد قرار دیتا ہے اور کہتا ہے: اس راتے، غزہ کا آسمان صرف سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے میزائلوں کو لئے ہی کھلا تھا۔ حقیقت یہ ہے سرزمین فلسطین نے ایرانی میزائلوں کو اپنی آغوش میں لیا اور یوں غزہ کے بچوں کو 190 دن مسلسل دھماکوں کے بعد پہلی بار سکون کے ساتھ سونے کا موقع میسر آیا۔ ایک فلسطینی دوست نے اس رات لکھا: "آج رات پوری دنیا جاگ رہی ہے اور غزہ کے بچے آرام سے سو رہے ہیں"۔

آپریشن طوفان الاقصٰی دہرایا گیا

الغزاوی نے کہا: وعدہ صادق کی عظمت طوفان الاقصیٰ کی مانند تھی۔ 13 اپریل [2024ع‍] سات اکتوبر [2023ع‍] کی طرح امر ہو گیا، کیونکہ ان دونوں کاروائیوں نے اسرائیل کے زوال کی رفتار کو تیز تر کر دیا۔ فلسطینی جب طوفان الاقصیٰ کو یاد کرتے ہیں تو گویا ان کے دلوں میں رس گھل رہا ہے۔ اب اس غیرت آفرین کاروائی کا ایک ہم پلہ معرض وجود میں آیا ہے۔ صہیونیوں نے ان 190 دنوں میں جو سوت کاتا تھا وہ ایک رات میں ایران کے آپریشن وعدہ صادق سے تار تار ہو گیا۔ اسرائیل طوفان الاقصیٰ کے بعد جتانا چاہتا تھا کہ "کہ جو ہم [صہیونیوں] سے الجھے گا، اس کا کام تمام ہے"، لیکن سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات وعدہ صادق کے دوران ہم نے صہیونیوں کے درمیان "الفرار، الفرار" کے سوا کچھ بھی نہیں دیکھا۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران کے وعدہ صادق سے فلسطینی عوام کے سامنے سات اکتوبر کا واقعہ مجسم ہو گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ آج کا اسرائیل 190 دن قبل کے اسرائیل سے بالکل مختلف ہے۔ سب کو چاہئے کہ اس بظاہر تسخیر ناپذیر صہیونی فوج کو اپنے ذہنوں کے مقبرے میں دفن کر دیں۔ وہ فوج بحالی کے قابل نہیں رہی ہے۔

ہمیں اطمینان ہوگیا کہ اسرائیل کا کام عنقریب تمام ہے

میں [راقم] کہتا ہوں: وعدہ صادق سے جنم والی خوشی نے دنیا کے تمام مسلمانوں اور حریت پسندوں کے دلوں میں عجیب و غریب جوش و ولولہ پیدا کیا۔ اور سب کہہ رہے ہیں: اب آپ خود اندازہ کریں کہ جعلی اور طفل کُش ریاست کی نابودی کے دن کی عظمت و شوکت کس قدر عظیم ہوگی۔ یعنی کیا ہم وہ دن عنقریب دیکھ سکیں گے: "إِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ؛ بلاشبہ ان کا مقرر شدہ وقت صبح کا ہے، کیا صبح نزدیک نہیں ہے؟" ۔۔۔

صالح الغزاوی میرا جملہ مکمل نہیں دیتا اور کہتا ہے: ہم مطمئن ہو گئے کہ یہ واقعہ بہت جلد رونما ہوگا، اور ہم سب اس دن کو دیکھ لیں گے۔ جب ایران نے 2000 کلومیٹر کے فاصلے سے ـ دنیا کے بہترین جنگی آلات، اوزاروں، اور ہتھیاروں سے لیس ـ صہیونی ریاست "اسرائیل" کو ڈرون طیاروں اور میزائلوں سے نشانہ بنایا اور صہیونی امریکیوں، برطانویوں، فرانسیسیوں، مصریوں، سعودیوں، اماراتیوں، اردنیوں اور آذربائیجانیوں کی براہ راست امداد کے باوجود ـ بے شمار ڈرونز اور میزائلوں کا راستہ روکنے سے ناکام رہے، اور ان کو ٹھکانوں پر لگنے سے نہ روک سکے، تم ہم مطمئن ہو گئے کہ یہ غاصب ریاست اس سے کہیں زیادہ کمزور اور ٹوٹتی پھوٹتی ریاست ہے جس کا اس سے پہلے تصور کیا جاتا تھا۔ اور اسے شکست دینا ہرگز بعید از قیاس نہیں ہے۔

الغزاوی نے کہا: آپریشن وعدہ صادق، صہیونی نے، ریاست کے 190 دن تک جاری رہنے والے بھاری اور بہیمانہ حملوں کے بعد، غزہ کے عوام کو عظیم حوصلہ اور سرور و شادمانی کا تحفہ دیا اور ان کی ہمت کو تقویت پہنچائی اور وہ جان گئے کہ امت مسلمہ کے اندر ایسے برادر لوگ بھی ہیں جو ہمیشہ ان کے دوش بدوش کھڑے ہیں۔ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب کی کاروائی نے ثابت کرکے دکھایا کہ ایران ـ جو برسہا برس سے فلسطینی مقاومت کی مدد کر رہا ہے ـ ایک حقیقی اور زمینی محاذ پر بھی ان کے ساتھ ایک مورچے میں آکر بیٹھا ہے اور یہ فلسطین عوام کے لئے بہت بڑی حوصلہ افزائی ہے۔

شمالی غزہ میں عوام کی از خود واپسی

آپریشن وعدہ صادق کے شروع ہوتے ہی شمالی غزہ سے ہجرت کرنے والے فلسطینی عوام کی ہمت بڑھ گئی اور انھوں نے از خود واپسی کا آغاز کیا۔ الغزاوی ہمت و حوصلے کی تجدید کا عملی مصداق ہے۔ کہتا ہے: وعدہ صادق کے ایک دن بعد ایک غیر مصدقہ خبر آئی کہ صہیونی فوج نے فلسطینی خواتین اور بچوں کو شمالی غزہ واپسی کی اجازت دی ہے، تو عوام کا ایک سیلاب شمالی غزہ کی طرف روانہ ہؤا۔ حقیقت یہ تھی کہ صہیونیوں نے کوئی اجازت نامہ جاری نہیں کیا تھا بلکہ ـ درحقیقت ـ ایرانی کاروائی کے بعد لوگوں کا خوف زائل ہوگیا، اور وہ از خود شمالی غزہ میں اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو گئے تھے۔ بے شمار گھرانے اپنے گھروں تک پہنچ سکے گوکہ صہیونیوں نے انہیں روکنے کی کوشش کی ان پر مارٹر گولے پھینکے اور گولی چلائی لیکن لوگوں کا سیلاب نہ تھم سکا۔ صہیونی دشمن پھر بھی انہیں روکنے کی کوشش کرے گا لیکن یہ حرکت ـ جو خطرناک بھی ہے ـ جاری رہے گی اور اس حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی کہ یہ حرکت آپریشن وعدہ صادق کی برکتوں میں سے ہے۔ یعنی یہ کہ اس کاروائی کا پہلا بلاواسطہ اثر یہ تھا کہ اس نے غزہ کے عوام کو بہت بڑا حوصلہ دیا ہے اور ایک بار پھر صہیونی ریاست کو ان کی نظروں میں چھوٹا اور ذلیل کر دیا ہے۔ اب یہ عوام ـ جنہیں معلوم ہے کہ صہیونی فوج کی درندگی کا نشانہ بھی بن سکتے ہیں ـ پرعزم ہیں کہ شمال میں اپنے گھروں کو پلٹ آئیں۔ اور اس کے معنی یہ ہیں کہ غزہ کے عوام کے لئے ذاتی امن و سلامتی پہلی ترجیح نہیں ہے، بلکہ صہیونی ریاست کے سامنے استقامت اور صہیونیوں کی شکست ان کی پہلی ترجیح ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110