اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
منگل

9 اپریل 2024

12:01:18 AM
1450138

طوفان الاقصی؛

غاصب صہیونی ریاست کے خلاف قراردادوں کی بارش

عالمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور طوفان الاقصی آپریشن کے بعد مغرب میں انسانی حقوق کے حامی افراد اور گروہوں کا ایک اہم حصہ صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف کھل کر احتجاج کر رہا ہے۔ ان قراردادوں کی منظوری اس لیے بھی اہم ہو جاتی ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آزاد ممالک اور عالمی برادری غزہ میں جرائم کے مرتکب افراد کو سزا دینے کے لیے پرعزم ہیں

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں فلسطین کے حق میں اور صہیونی ریاست کے خلاف چار قراردادیں بھاری اکثریت سے منظور کی گئی ہیں۔ ان قراردادوں کے نتائج تل ابیب اور صہیونیوں کے مغربی حامیوں کی بڑھتی ہوئی تنہائی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس میں (جمعہ 17 اپریل تا 5 اپریل کو) انسانی حقوق کی قراردادوں کی سماعت کے دوران فلسطینی عوام کے حق خودارادیت سے متعلق ایک قرارداد کی منظوری دی گئی ہے۔ انسانی حقوق کونسل کے کل 47 ووٹوں میں سے 42 مثبت ووٹ فلسطین کے حق میں آئے۔صرف امریکہ اور پیراگوئے نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی مخالفت کی۔

اس اجلاس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی ریاست کی بستیوں کی تعمیر کی مذمت میں ایک اور قرارداد 36 مثبت ووٹوں سے منظور کی گئی۔اسی طرح اس اجلاس میں قدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق، احتساب اور انصاف کی ذمہ داریوں کے عنوان سے تیسری قرارداد 28 مثبت ووٹوں سے منظور کی گئی۔ ادھر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بھی صہیونی ریاست ہتھیار بھیجنے سے روکنے کے لیے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کو اٹھائیس ووٹوں سے منظور کر لیا۔

صہیونی ریاست کے خلاف 7 اکتوبر 2023ء کو طوفان الاقصی کی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے، اس غاصب حکومت نے امریکہ اور بعض یورپی حکومتوں کی حمایت سے تمام اخلاقی اور انسانی معیارات کی خلاف ورزی کی ہے اور بے دفاع شہریوں، رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں کو بڑے پیمانے پر تباہ کیا ہے اور غزہ کو بڑے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ان چار قراردادوں کی منظوری سے دنیا کی کئی حکومتوں کی غزہ میں صہیونی ریاست کی طرف سے کیے جانے والے جرائم سے بیزاری ظاہر ہوتی ہے۔

فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کا بنیادی مسئلہ، مقبوضہ سرزمین میں صہیونی بستیوں کی تعمیر کی مذمت، مقبوضہ سرزمین میں فلسطینی عوام کے خلاف صہیونیوں کے غیر انسانی رویئے و جرائم اور فلسطینیوں کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کرنا۔ صہیونی مخالف ان چار قراردادوں میں اٹھائے گئے بنیادی نکات تھے۔ حالیہ برسوں میں صہیونی ریاست نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پرواہ کیے بغیر اور مغربی حکومتوں کی واضح حمایت سے مقبوضہ علاقوں میں اپنی تباہ کن اور نسل پرستانہ پالیسیوں کو لاگو کیا ہے۔ فلسطینیوں کی اراضی پر قبضہ اور صہیونی کی تعمیر، بے دفاع خواتین اور بچوں پر مسلسل حملے اور یہاں تک کہ چھوٹے بچوں کو گرفتار کرنا صہیونیوں کے روزمرہ کے جرائم کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

عالمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور طوفان الاقصی آپریشن کے بعد مغرب میں انسانی حقوق کے حامی افراد اور گروہوں کا ایک اہم حصہ صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف کھل کر احتجاج کر رہا ہے۔ ان قراردادوں کی منظوری اس لیے بھی اہم ہو جاتی ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آزاد ممالک اور عالمی برادری غزہ میں جرائم کے مرتکب افراد کو سزا دینے کے لیے پرعزم ہیں اور فلسطینی عوام کے قتل عام اور نسل کشی میں صہیونی ریاست نے ایک سیاہ تاریخ رقم کی ہے۔

صہیونی ریاست امریکہ کی براہ راست حمایت سے فلسطین کے خلاف اپنے غیر انسانی جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے، اگرچہ ان قراردادوں کی منظوری کو ایک تاریخی دستاویز کے طور پر درج کیا جائے گا، لیکن مجرموں کو سزا دینے کا معاملہ صرف چند قراردادوں کے اجرا تک محدود نہیں رہنا چاہیئے۔ بہرحال مختلف ممالک اور عالم اسلام کی اسرائیل مخالف صف بندی اور تعاون صہیونی ریاست کے مجرم رہنماؤں کے مقدمے اور سزا کی پیروی میں ایک موثر عنصر ثابت ہوسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: احسان شاہ ابراہیم

۔۔۔۔۔۔۔۔

110