اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

31 مارچ 2024

2:03:15 AM
1447905

پارلیمان کے اسپیکر کی زیاد النخالہ سے ملاقات

طوفان الاقصی تاریخی موڑ ہے۔ ڈاکٹر قالی باف / اسلامی جمہوریہ ایران پوری قوت سے فلسطین کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ زیاد النخالہ + تصاویر

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمان کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالی باف نے فلسطینی تحریک جہاد اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر زیاد النخالہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: صہیونی ریاست کا دبدبہ تمام ٹینکنیکل اور ٹیکٹیکل تزویرات کے باوجود طوفان الاقصی کے پہلے ہفتے ہی میں ڈھیر ہو گیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر زیاد النخالہ اپنے دورہ تہران کے دوران جمعرات (28 مارچ 2024ع‍) کو مجلس شورائے اسلامی (پارلیمان) کے دورے پر گئے اور جہاں انھوں نے پارلیمان کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالی باف سے بات چیت کی۔

قالی باف نے ماہ مبارک رمضان کی مناسبت سے مبارک باد اور سیکریٹری جنرل جہاد اسلامی کے لئے ان کی عبادات کی قبولیت کی دعا دی اور مقاومت کی حالیہ کامیابیوں کو مجاہدین اور ملت غزہ کی استقامت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس مثل استقامت کے حوالے سے جہاد، حماس اور ملت فلسطین کو مبارکباد دی اور کہا: جنگ کے چھ مہینے گذر رہے ہیں اور اس غیر مساوی جنگ میں فلسطینی عوام کی بڑی تعداد نے خون کا نذرانہ پیش کیا چنانچہ ہم اس جنگ اور اس سے قبل کے غزاوی شہداء کو خراج عقیدت و تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے صہیونی غاصبوں کے مقابلے میں موجودہ قابلیتوں اور صلاحیتوں کے ابھرنے کے لئے راستہ ہموار کیا۔

انھوں نے کہا: ہم اس موقع پر شہید الحاج قاسم سلیمانی کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جو محور مقاومت کے دوسرے شہیدوں کے ہمراہ موجودہ بہادریاں ابھر کر سامنے آئیں اور آج ہم اس محاذ کی مسلسل کامیابیوں کے عینی شاہد ہیں اور ملت فلسطین کی حتمی فتح کی امید رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا: طوفان الاقصی فلسطین، عالم اسلام اور پوری دنیا میں تاریخی موڑ ہے؛ تاریخ اس عظیم واقعے کے بعد طوفان الاقصی سے قبل اور اس کے بعد کے مرحلوں میں تقسیم ہو گئی اور آج ہر تبصرہ اور ہر جائزہ اس عظیم تاریخی کارنامے سے متاثر ہے۔ یہ واقعہ اس لحاظ سے بھی کلیدی اور اہم ہے کہ جو کچھ صہیونیوں نے داخلی اور بین الاقوامی سطح پر 75 سالہ عرصے میں حاصل کیا تھا، وہ سب ڈھیر ہوگیا اور صہیونی ہیبت نابود ہوگئی اور اس غاصب ریاست کا کھوکھلا پن آشکار ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا: امریکیوں نے طوفان الاقصی میں اسرائیل کی شکست و ریخت کو محسوس کیا اور خود میدان میں آئے اور جنگ کا انتظام سنبھالیا چنانچہ یہ آپریشن کبھی بھی نہیں بلایا جا سکے گا۔ یہ شہداء کے خون کا ثمرہ ہے جو تاریخ میں ہمیشہ کے لئے ایک اعزاز و افتخار کے طور پر باقی رہے گا جو قرآن کریم، رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور اللہ کی سنتوں کے سہارے حاصل ہؤا اور آج ملت فلسطین نے ایک بڑی طاقت کو اس انداز سے ذلت سے دوچار کر دیا۔

انھوں نے کہا: یہ فتح تاریخ میں باقی ہے، کوئی بھی چیز اسے بدل نہیں سکتی، آج ہم غزہ میں ایک نئی حقیقت کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اور وہ یہ کہ یہ جنگ ایک فرسودہ کر دینے والی جنگ میں بدل گئی ہے، اور ہمیں جاننا چاہئے کہ اگلے اوقات میں جو محاذ زیادہ استقامت دکھائے گا وہی کامیاب ہوگا۔ یہ جنگ بمباریوں کی شدت سے نتیجے تک نہیں پہنچے گی بلکہ صرف استقامت اور پامردی سے نتیجے تک پہنچے گی اور غزہ کے عوام اور مقاومت کے مجاہدین کی استقامت کی رو سے، حق کا محاذ فاتح ہو کر رہے گا۔

ڈاکٹر قالی باف نے کہا: آج اسلامی جمہوریہ ایران، فلسطین، شام، عراق، لبنان اور یمن اور محور مقاومت کے تمام ممالک کو صرف اسلام کی فکر ہے اور ان سب کو اس قسم کی ثابت قدمی کے لئے تیار کرنا پڑے گا اور میدان میں حاضر رہنا پڑے گا، اسی بنا پر ہم اسلامی جمہوریہ ایران میں اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتے ہیں اور آپ کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

 

سیکریٹر جنرل جہاد اسلامی ڈاکٹر زیاد النخالہ نے اس موقع پر کہا: فلسطینی کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے، مقاومت اسرائیل سے نمٹنے کا واحد راستہ ہے۔

انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے استقبال اور مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ماہ مبارک رمضان اور نوروز کے حوالے سے ملت ایران کو مبارک باد کہتے ہوئے کہا: آج ہم نے ایسے حال میں اسلامی جمہوریہ ایران کا دورہ کیا ہے کہ ملت فلسطین اپنے تشخص کے تحفظ کے لئے صہیونی ریاست کے خلاف ہمہ جہت جنگ لڑ رہی ہے اور ایران اس سلسلے میں ہمیشہ محاذ مزاحمت کے ساتھ ہے چنانچہ ہم یہاں ملت ایران اور ملت فلسطین کی مشترکہ تاریخ رقم کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا: آج ملت فلسطین صہیونیوں اور مسئلۂ فلسطین کی نابود اورفلسطینی عوام کے جائز حقوق کی پامالی کے لئے بنے ہوئے بین الاقوامی [مغربی ـ عربی] اتحاد کی درندگیوں کے سامنے مقاومت و مزاحمت کر رہی ہے، اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران اپنی تمام تر صلاحیتوں اور قوتوں کے ساتھ فلسطین کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا: ملت فلسطین صرف اسرائیلیوں سے نہیں لڑ رہی ہے بلکہ امریکہ کی سربراہی میں مغربی ممالک کے خلاف بھی نبردآزما ہے جو نہ صرف صہیونیوں کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں بلکہ سیاسی لحاظ سے بھی ان کی تائید و حمایت کرتے ہیں اور فلسطینیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ اس کے باوجود کہ صہیونی اپنے جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں، فلسطین نے اپنی مزاحمت سے اخلاقی لحاظ سے بھی اپنے دشمنوں کو بڑے چیلنجوں سے دوچار کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: قبل ازیں لوگ صرف ان جرائم کے بارے میں سنتے تھے اور آج دنیا والے ان جرائم کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور صہیونی ریاست کے ستونوں کے انہدام کے عینی شاہد ہیں۔

النخالہ نے کہا: بدقسمتی سے اتنے عظیم جرائم کے باوجود بعض عرب ممالک صہیونیوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے درپے ہیں لیکن ملت فلسطین ان واقعات کے باوجود اپنی پوری طاقت سے شرپسند قوتوں کے خلاف استقامت کرتی رہے گی۔

انھوں نے فلسطین کی حمایت پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے بے لوث موقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: بالواسطہ مذاکرات عنقریب کسی نتیجے میں پہنچتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں کیونکہ امریکہ مقاومت فلسطین کے خاتمے اور صہیونی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کے صہیونی مطالبے کی حمایت کر رہا ہے اور ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا اور یہ حماس اور جہاد سمیت فلسطینی تحریکوں کے اتحاد و یکجہتی کا نتیجہ ہے۔

انھوں نے کہا: صہیونیوں نے دو شرطیں ہمارے سامنے رکھی ہیں کہ یا تو فلسطینی ہتھیار ڈالیں یا ہتھیار ڈالیں! لیکن مقاومت کبھی بھی ایسا نہیں کرے گا اور یہ ہمارے آپشنز نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقاومت کے راستے میں یقینا ہمیں بھی چیلنجوں کا سامنا ہے، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران، حزب اللہ لبنان اور یمن میں ہمارے بھائیوں نے ہماری حمایت کے لئے ایک بڑا محاذ تشکیل دیا ہے جو ہمارے لئے امید افزا اور حوصلہ افزا ہے چنانچہ ملت فلسطین بھی کبھی بھی صہیونیوں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرے گی۔

زیاد النخالہ نے مزید کہا: مقاومت آج صرف غزہ تک محدود نہیں ہے بلکہ غرب اردن (مغربی کنارے) میں بھی اسی طرح کی مقاومت اور مزاحمت جاری ہے، اور جہاد اسلامی کی یونٹیں اس حوالے سے میدان میں ہیں۔ آج ہم جنگ کے بیچ واقعے ہوئے ہیں اور ہمارے دشمن جان لیں کہ ہم ہتھیار ڈالنے کے لئے نہیں بلکہ دشمن کو شکست دینے کے لئے میدان میں ہیں۔

سیکریٹری جنرل اسلامی جہاد نے مزید کہا: ہم محور مقاومت کا ایک حصہ ہیں، اور فلسطین میں مزاحمت کے اگلے مراحل کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ تعاون کے فروغ کے ساتھ ساتھ موجودہ چیلنجوں میں بھی رفتہ رفتہ کامی آئے اور ہم ان حالات پر قابو پائیں جو اس وقت غزہ کے عوام پر دباؤ بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔

انھوں نے کہا: ہم ـ فلسطین اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اتحاد کے پیش نظر، ـ اپنے مسائل حل کرنے کے حوالے سے بہتر راستے تلاش کریں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران مغربی ایشیا کے علاقے میں ایک طاقتور ملک ہے اور ایک طاقتور ملک کے طور پر محور مقاومت کی شایان شان مدد کر سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

110