اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

30 مارچ 2024

6:13:45 PM
1447858

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا بیسواں روزہ، بیسواں درس: توبہ اور استغفار

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا: "ہرگاہ مؤمن انسان [اپنے برے اعمال سے] استغفار اور توبہ کے ساتھ [اللہ کی جانب] پلٹ آتے ہیں؛ اللہ مغفرت [اور بخشش] کے ساتھ اس کی طرف پلٹ آتا ہے، اور اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور بہت زیادہ رحم والا ہے، [چنانچہ] اس کی توجہ کو قبول کرتا ہے اور اس کی برائیوں سے درگذر کرتا ہے؛ تو خبردار کبھی بھی مؤمنوں کو اللہ کی رحمت سے ناامید نہ کرنا"۔

بیسواں درس

توبہ اور استغفار

توبہ اور استغفار کی اہمیت اور آثار

1۔ الله نے رحمت کو اپنے اوپر واجب کردیا

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَإِذَا جَاءكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ أَنَّهُ مَن عَمِلَ مِنكُمْ سُوءاً بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ؛ (1)

اور جب آپ کے پاس آئیں وہ لوگ جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے ہیں، تو کہئے سلامتی ہو تم پر، تمہارے پروردگار نے اپنے ذمے رحمت کو واجب کر لیا ہے کہ جو تم میں سے کوئی نادانی کی وجہ سے برائی کرے، پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرے تو وہ بہت بخشنے والا ہے، بڑا مہربان"۔

2۔ رزق، قوت اور نعمتوں میں اضافہ

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاء عَلَيْكُم مِّدْرَاراً وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ؛ (2)

اپنے پروردگار سے بخشش طلب کرو، پھر اس کی طرف پلٹ آؤ کہ وہ تمہاری طرف گھٹا بھیجے خوب برستی ہوئی اور تمہاری قوت میں مزید قوت عطا کرے"۔

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّاراً يُرْسِلِ السَّمَاء عَلَيْكُم مِّدْرَاراً؛ (3)

اپنے پروردگار سے طلبِ مغفرت مانگو، بلاشبہ وہ بڑا بخشنے والا ہے تاکہ آسمان تم پر خوب برسنے والا بادل بھیج دے"۔

3۔ سب سے زیادہ پسندیدہ

امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَحَبُّ العِبَادِ إِلَى اللهِ المُفْتَنُونَ التَّوَّابُونَ؛ (4)

اللہ کے محبوب ترین [اور پسندیدہ ترین] بندے وہ ہیں جو امتحانوں (اور آزمائشوں) سے گذرے ہیں اور بہت زیادہ توبہ کرنے والے ہیں"۔

4۔ گناہوں کی معافی

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا:

"كُلَّمَا عَادَ الْمُؤْمِنُ بِالإِسْتِغْفَارِ وَالتَّوْبَةِ عَادَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَإِنَّ اللَّهَ غَفُورُ رَحِيْمُ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ فَإِيَّاكَ أَنْ تُقْنِطَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ؛ (5)

ہرگاہ مؤمن انسان [اپنے برے اعمال سے] استغفار اور توبہ کے ساتھ [اللہ کی جانب] پلٹ آتے ہیں؛ اللہ مغفرت [اور بخشش] کے ساتھ اس کی طرف پلٹ آتا ہے، اور اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور بہت زیادہ رحم والا ہے، [چنانچہ] اس کی توجہ کو قبول کرتا ہے اور اس کی برائیوں سے درگذر کرتا ہے؛ تو خبردار کبھی بھی مؤمنوں کو اللہ کی رحمت سے ناامید نہ کرنا"۔

5۔ آگ ٹھنڈی ہوجاتی ہے

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"إِنَّ الذُّنُوبَ لَتَشُوبُ أَهْلَهَا لَتُحْرِقَنَّهُمْ لَا يُطْفِئُهَا شَيْ‌ءٌ إِلَّا الِاسْتِغْفَارُ‌؛ (6)

بےشک گناہ اپنے مرتکبین کو ایسی [آتشین] آلودگی سے دوچار کرتے ہیں جو ضرور بضرور انہیں جلا ڈالے گی، اور اسے کوئی بھی چیز بجھا نہیں سکے گی سوا استغفار کے"۔

...

بقول ابو سعید ابوالخیر:

بازآ، بازآ، هر آن چه هستی بازآ

گر کافر و گبر و بت پرستی باز آ

این درگه ما درگه نومیدی نیست

صد بار اگر توبه شکستی بازآی

ترجمہ:

پلٹ آ، پلٹ آ، تو جو بھی ہے پلٹ آ

اگر تو کافر و آتش پرست اور بت پرست ہے [پھر بھی] پلٹ آ

ہماری یہ درگاہ، ناامیدی کی درگاہ نہیں ہے

تو نے اگر سو مرتبہ بھی توبہ توڑ دی ہو، [پھر بھی] پلٹ آ

 

 

توبہ کی شرطیں

قَالَ عَلِيُّ عَلَيْهِ السَّلَامُ - لِقَائِلٍ بِحَضْرَتِهِ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ -: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، أَ تَدْرِي مَا الإستغفار؟ إِنَّ الإستغفار دَرَجَةُ الْعِلِّيِّينَ وَهُوَ إسم وَاقِعُ عَلَى سِتَّةِ مَعَانٍ، أَوَّلُهَا النَّدَمُ عَلَى مَا مَضَى، وَالثَّانِي الْعَزْمُ عَلَى تَرْكِ الْعَوْدِ إِلَيْهِ أَبَداً، وَالثَّالِثُ أَنْ تُؤَدِّيَ إِلَى الْمَخْلُوقِينَ حُقُوقَهُمْ حَتَّى تَلْقَى اللَّهَ أَمْلَسَ لَيْسَ عَلَيْكَ تَبِعَةُ، وَالرَّابِعُ أَنْ تَعْمِدَ إِلَى كُلِّ فَرِيضَةٍ عَلَيْكَ ضَيَّعْتَهَا فَتُؤَدِّيَ حَقَّهَا، وَالْخَامِسُ أَنْ تَعْمِدَ إِلَى اللَّحْمِ الَّذِي نَبَتَ عَلَى السُّحْتِ فَتُذِيبَهُ بالأحزان حَتَّى يَلْصَقَ الْجِلْدُ بِالْعَظْمِ وَيَنْشَأَ بَيْنَهُمَا لَحْمُ جَدِيدُ، وَالسَّادِسُ أَنْ تُذِيقَ الْجِسْمَ أَلَمَ الطَّاعَةِ كَمَا أَذَقْتَهُ حَلَاوَةَ الْمَعْصِيَةِ، فَعِنْدَ ذَلِكَ تَقُولُ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ؛ (7)

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے ایک شخص کے جواب میں - جس آپ کی موجودگی میں کہا تھا "استغفر اللہ" - فرمایا: تمہاری ماں تمہاری سوگ پر بیٹھے، کیا جانتے ہو کہ استغفار کیا ہے؟ استغفار ان لوگوں کا درجہ ہے جو [جنت میں] علیین [اور بلند مرتبہ انسانوں] کا مقام ہے؛ اور استغفار ایک اسم ہے جو سات معانی پر ہوتا ہے:

اول: ماضی کے اعمال سے سے ندامت و پیشیمانی؛

دوئم: گناہ کی طرف واپس نہ ہونے کا دائمی عزم؛

سوئم: یہ کہ مخلوقاتِ خدا کے جو حقوق تمہارے ذمے ہیں، انہیں ادا کرو، یہاں تک کہ بےداغ ہوکر خدا کا دیدار کرو اور کوئی گناہ تمہارے ذمے باقی نہ ہو؛

چہارم: ان تمام فرائض کو انجام دو جنہیں تم نے ضائع کیا ہے، اور ان فرائض کا حق ادا کرو؛

پنجم: [بدن کے] اس گوشت کو غم و اندوہ کے ذریعے پگھلا دو جو حرام کھانے سے اگا ہؤا ہے، حتّیٰ کہ تمہاری جلد ہڈیوں سے چپک جائے اور [بعدازاں] ان [ہڈیوں اور جلد] کے درمیان نیا گوشت اگ آئے؛

ششم: اپنے بدن کو فرمانبردای اور اطاعت کے درد کا مزہ چکھا دو، جس طرح تم نے اسے گناہ کی مٹھاس کا ذائقہ چکھا دیا ہے۔ اور تب ہی کہہ دو "استغفر اللہ"

۔۔۔۔۔

بقول سعدی شیرازی:

چو پنجاه سالت برون شد ز دست

غنیمت شمر پنج روزی که هست

مخُسب ای گنه کردة خفته، خیز!

به قدر گنه آب چشمی بریز

ترجمہ:

جب تمہاری عمر کے پچاس سال، تیرے ہاتھ سے نکل چکے تو

تو بقیہ پانچ دنوں کو غنیمت سمجھو

اے سوئے ہوئے گنہگار [مزید] مت سؤو، اٹھ جاؤ

اپنے گناہوں کے برابر آنسو بہا دو

۔۔۔۔۔

اللہ کی توبہ پذیری

خدائے تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

"قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعاً إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ؛ (8)

کہہ دیجئے "اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنے اوپر زیادتی [اور زیادہ روی] کی ہے اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقیناً اللہ سب ہی گناہوں کو بخش دیتا ہے، یقیناً وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے"۔

 

کہیں اور مت جانا ورنہ۔۔۔ 

"ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک عارف رات کے وقت ایک گھر کے قریب سے گذر رہا تھا جس کے ایک روزن سے روشنی آرہی تھی۔ عارف نے ایک عورت کی آواز سنی جو اپنے شوہر سے کہہ رہی تھی "حتّیٰ تو اگر مجھے دانہ پانی بھی نہ دو؛ مجھے مارو پیٹو بھی اور تکلیف بھی دو، شاید میں تمہیں بخش دوں، لیکن اگر تم "میری جگہ" کسی اور کو دینا چاہو اور مجھ سے منہ موڑ دو، تو میں تمہارے اس اقدام کو نہيں بخشوں گی"۔ عارف نے چیخ ماری اور بےہوش ہوکر زمین پر گر پڑا۔ جب ہوش میں آیا تو کسی نے پوچھا: "تمہیں کیا ہؤا کہ اس طرح بےہوش ہوکر گرے؟"۔ عارف نے کہا: ندا آئی کہ "اگر تو ہزار گناہ بھی کرو، اور توبہ کرو تو ہم تمہارے گناہوں سے درگذر کریں گے لیکن اگر ہمارے گھر کے دروازے سے ہٹ کر کسی اور دروازے پر جاؤگے تو ہم تم سے قبول نہیں کریں گے اور تمہیں نہیں بخشیں گے"۔ کیونکہ اللہ کا ارشاد ہے کہ:

"إِنَّ اللّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاء؛ (9)

یقیناً اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شریک کیا جائے اور اس کے سوا جس [گناہ] کو چاہے بخش دیتاہے"۔ (10)

۔۔۔۔۔

بقول شاعر:

غرق گنه نا امید مشو ز دربار ما

که عفو کردن بود، در همه دم کار ما

بنده شرمنده تو، خالق و بخشنده من

بیا بهشت دهم، مرو تو در نار ما

توبه شکستی بیا، هر آنچه هستی بیا

امیدوار بجو، ز نام غفار ما

در دل شب خیز و ریز، قطره اشکی ز چشم

که دوست دارم کند گریه گنه کار ما

ترجمہ:

اے گناہ میں ڈوبے ہوئے ہمارے دربار سے نا امید مت ہو

کہ عفو و درگذر ہر لمحے ہمارے ہاں جاری ہے

بندۂ شرمندہ تو ہے اور میں خالق ہوں اور بخشنے والا

آ جا کہ بہشت دوں [تجھے] ہماری آگ میں مت جانا

توبہ توڑ چکا ہے تو، آ، جو کچھ بھی ہے تو، آ

امید لے کر ساتھ تلاش کر [مغفرت]، ہمارے نام "غفار" سے

راتوں کو جاگ جا، آنسو کا ایک قطرہ بہا

کہ میں پسند کرتا ہوں کہ آہ و فغاں کرے ہمارا گنہگار بندہ

*****

بیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ فَرَضَ فِى أَمْوَالِ الْأَغْنِيَاءِ أَقْوَاتَ الْفُقَرَاءِ فَمَا جَاعَ فَقِيرٌ إِلَّا بِمَا مُتِّعَ بِهِ غَنِيٌّ وَاللَّهُ تَعَالَى سَائِلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ؛  (11)

بلا شبہ اللہ سبحانہ نے امیروں کی دولت کو غریبوں کی خوراک مہیا کرنے کا وسیلہ بنایا ہے؛ چنانچہ کوئی غریب اور نادار انسان بھوکا نہیں رہے گا سوا اس کے کہ صاحب ثروت اس کا حق کھا گیا ہو، اور اللہ تعالی اغنیاء سے اس حوالے سے بازخواست فرمائے گا"۔

*****

ماہ مبارک رمضان کے بیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ افْتَحْ لِى فِيهِ أَبْوابَ الْجِنانِ، وَأَغْلِقْ عَنِّى فِيهِ أَبْوابَ النِّيرانِ، وَوَفِّقْنِى فِيهِ لِتِلاوَةِ الْقُرْآنِ، يَا مُنْزِلَ السَّكِينَةِ فِى قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ؛

اے معبود! اس مہینے مجھ پر اپنی جنتوں کے دروازے کھول دے، اور اس میں دوزخ کے دروازے مجھ پر بند کر دے، اور مجھے اس میں تلاوت قرآن کی توفیق عطا فرما، اے مؤمنوں کے دلوں میں سکون اتارنے والے"۔

*****

1۔ سورہ انعام، آیت 55۔

2۔ سورہ ہود، آیت 52۔

3۔ سورہ نوح، آیات 10-11۔

4۔ بحار الانوار، ج6، ص39.

5۔ وہی ماخذ، ص39.

6۔ النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج5، ص316 و ج12، ص119۔

7۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج6، ص36.

8۔ سورہ زمر، آیت 53۔

9۔ سورہ نساء، آیت 48۔

10۔ واعظ بیہقی، مصابیح القلوب، تلخیص کاظم مقدم، قم، انتشارات لوح دانش، 1377 ش، ص154۔

11۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 328۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110