اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
ہفتہ

16 مارچ 2024

5:51:00 PM
1444876

طوفان الاقصی؛

امریکہ افغانستان، عراق اور یوکرین میں اپنی غلطیاں، یمن میں دہرا رہا ہے / امریکہ سیاسی ذہانت سے، خطے میں امریکی غلطیوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔۔ ڈاکٹر مطلق المطیری

ملک سعود یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر مطلق المطیری نے کہا: امریکہ اسرائیل کی مدد اور اسرائیلی بحری جہازوں کی حمایت میں شکست کھا گیا ہے جبکہ یمن کے حوثی آج عرب رائے عامہ میں مقدسات کے حامی اور مدافع کے طور پر ابھرے ہوئے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سعودی دارالحکومت ریاض کی جامعۂ ملک سعود میں میڈیا اور سیاست کے پروفیسر مطلق المطیری نے سعودی چینل "الاخباریہ" سے بات چیت کرتے ہوئے کہا:

یمن پر امریکی حملے امریکہ کی تزویراتی غلطیوں کا تسلسل ہے جیسا کہ اس نے عراق اور افغانستان میں تزویراتی غلطیوں کا ارتکاب کیا اور یوکرین میں بھی سیاسی غلطی سے دوچار ہؤا۔ کیا امریکہ خطے میں آکر پرانی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہتا ہے؟ یا کیا وہ ان غلطیوں کے دھبوں کو بحیرہ احمر میں دھو لینا چاہتا ہے، اور حوثیوں کو ایسے دشمنوں کے طور متعارف کرانا چاہتا ہے جن سے وہ انتقام لینا چاہتا ہے اور یوں اپنی غلطیوں کا ازآلہ کرنا چاہتا ہے؟

اگر ہم سات اکتوبر (2023ع‍) کی طرف پلٹ جائیں، جب فلسطینی تنظیمیں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں داخل ہوئے، اور اس کے بعد غزہ کے خلاف جنگ شروع ہوئی تو حوثیوں نے بھی فلسطینیوں کی جدوجہد میں شراکت کا ارادہ کیا تاکہ اسرائیل کے خلاف اپنی جدوجہد کو قانونی حیثیت دلوا سکے اور اسلامی اور عرب ممالک کی حمایت حاصل کریں اور کہہ سکیں کہ: ہم ان لوگوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جو اسلام کے خلاف نبردآزما ہیں"۔  

ہمیں یہ سجھنا چاہئے کہ واشنگٹن چاہتا کیا ہے؟

اگر امریکہ کو وہ اسرائیل کو کامیابی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا چاہتا ہے، تو وہ اس مشن میں ناکام ہو چکا ہے؛ اور اگر وہ بحیرہ احمر میں امریکی اور اسرائیلی جہازوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہتا ہے، تو اس حوالے سے بھی ناکام ہو چکا ہے؛ ہم نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو دیکھتے ہیں جو ایک میڈیا رپورٹ  سے زیادہ ایک انٹیلی جنس توجیہ (Justification) ہے۔ یہ رپورٹ یاددہانی کراتی ہے کہ حوثیوں نے اپنا 75 فیصد فوجی اسلحہ خانہ (Military Arsenal) محفوظ رکھا ہؤا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن میں فوجی اہداف متحرک ہیں۔ امریکہ نے اب تک 30 اہداف کو نشانہ بنایا ہے جن میں کچھ گاڑیاں اور سادہ سے ٹھکانے شامل ہیں۔ تو امریکہ چاہتا کیا ہے؟ کیا وہ اس علاقے میں، اس جنگ کے لئے، ایک نیا مرحلہ شروع کرنا چاہتا ہے؟ یہی وہ شکوک و شبہات ہیں جن کی وجہ سے اس کے اتحادی اس سے دور ہو گئے، کیونکہ وہ حوثیوں کے ہتھیاروں کے مقابلے میں امریکیوں کی خونی مہم جوئی میں ملوث نہیں ہونے چاہئے، جبکہ ان کے ہتھیار امریکیوں ہتھیاروں اور امریکی طاقت کے ہم پلہ ہیں۔ اور امریکی حوثیوں کی اسی قوت کی رو سے اپنی جنگ کو جواز فراہم کرنا چاہتا ہے۔ 

علاوہ ازیں، صنعا میں سابق امریکی سفیر نے حال ہی میں کہا ہے کہ واشنگٹن نے حوٹیوں کو وہی کچھ ـ یعنی امریکہ کے ساتھ براہ راست جنگ ـ دیا جو وہ چاہتے تھے۔ اس جنگ سے ایک مشروعیت (Legitimacy) معرض وجود میں آتی ہے جس کے دائرے میں حوثی عمل کر رہے ہیں . نیز اس جنگ نے کچھ رعایتوں کو بھی جنم دیا اور اس یمنیوں نے رائے عامہ کے نزدیک  قانونی اور شرعی جواز حاصل کیا، مسلم اور عرب اقوام کی حمایت حاصل کی اور اپنے آپ کو مقدسات کے دفاع میں عربوں کے حقیقی نمائندے کے طور پر متعارف کرایا۔

امریکہ نے اسرائیل کو مدد بہم پہنچانے سے زیادہ، اپنے اہداف اور حکمت عملیوں کی رو سے عمل کر رہا ہے؛ یعنی یہ کہ اس علاقے میں ایک بار پھر کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے اور اس علاقے میں کوئی تزویراتی اور فوجی کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن یہ کامیابیاں [یا ان کامیابیوں کی خواہشیں] بہت سارے نقصانات کا سبب ہوئیں اور امریکہ کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔

امریکہ عراق اور افغانستان میں تزویراتی غلطیوں کا مرتکب ہؤا اور حال ہی میں اس نے یوکرین میں بھی غلطی کر دی۔ امریکہ نے اپنی سابقہ خطاؤں اور تزویراتی غلطیوں سے عبرت نہیں لی ہے اور اپنی سابقہ غلطیوں کو دہرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی طاقت اور سیاسی ذہانت کا ثبوت یہ ہے کہ وہ خطے میں امریکہ کی غلطیوں سے استفادہ کرتا ہے۔

تو کیا امریکہ اس تزویراتی خطا کے ذریعے ـ بقول اس کے ـ اپنے ایرانی دشمن کو تحفہ دینا چاہتا ہے؟ غزہ کے خلاف جنگ کے آغاز میں فلسطینیوں کی مصر اور اردن کی طرف جبری نقل مکانی کی بات کی گئی؛ تاہم ان دو ممالک نے اپنی ارضی سالمیت کے تحفظ کے حق کی رو سے اس منصوبے کو مسترد کیا۔

ڈاکٹر المطیری نے آخر میں ـ انتہائی خیرخواہانہ اور دوستانہ لب و لہجے میں امریکیوں کو خبردار کرتے ہوئے ـ کہا ہے: میرا خیال ہے کہ یہ غلطیاں انصار اللہ کے راہنماؤں کی تقویت کا باعث بن رہی ہیں اور آج وہ یمن کے اندر ہی نہیں بلکہ یمن سے باہر بھی انتہائی با اثر سمجھے جاتے ہیں۔ امریکہ نے حوثیوں کی بہترین مدد کی ہے، اور حوثیوں کی حاصل کردہ کامیابیوں میں سے ان کی اہم ترین کامیابی امریکہ کے ساتھ جنگ میں حاصل ہوئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110