اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : فاران
منگل

27 فروری 2024

11:47:57 AM
1440721

طوفان الاقصی؛

اسرائیل، طویل جنگ میں ہار ہی جائے گا۔۔۔ امریکی انٹیلی جنس افسر

امریکی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق افسر اور رینڈ انسٹی ٹیوٹ میں "ڈیفنس پروگرام" کے ڈائریکٹر رافائل کوہن نے مجلہ فارن افیئرز میں غزہ میں غاصب اسرائیلی ریاست کے بہیمانہ حملوں کے نتائج کے بارے میں لکھا کہ اسرائیل اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، امریکی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق افسر اور رینڈ انسٹی ٹیوٹ میں "ڈیفنس پروگرام" کے ڈائریکٹر رافائل کوہن (Raphael S. Cohen) نے فارن افیئرز میں لکھا:

اب تک اسرائیل کو کافی جانی نقصان ہؤا ہے اور حماس بھی زندہ اور سلامت ہے، لیکن مقبوضہ فلسطین میں رہائش پذیر یہودی فوجی اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گویا اسرائیل نے جنگی اہداف کے حصول میں کچھ کامیابی حاصل کی ہے لیکن یہ کامیابی اتنی نہیں ہے جتنا کہ اسرائیل دعوی کر رہا ہے!

اسرائیل کو چاہئے کہ اسرائیل کی جنگ کے وسیع تر تناظر میں دیکھ لے کیونکہ ایک علاقے میں کامیابی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے علاقے میں بھی حتمی طور پر کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔ کیونکہ اسرائیل نے گمان کیا ہے کہ طوفان الاقصی کے 3000 جنگجوؤں یا حتی حماس کے 30000 ارکان کا قتل عام کرے گا تو اس کا مسئلہ حل ہو جائے گا، حالانکہ مغربی کنارے اور غزہ میں کم از 30 لاکھ لوگ طوفان الاقصی کے حامی ہیں،

اسرائیل نے اپنے فوجی دعوؤں کے مطابق حماس کے 10 ہزار ارکان، اور القسام کی 50 میں سے 24 یونٹوں کو تباہ کر دیا ہے اور 50 یونٹ کمانڈروں کو قتل کر ڈالا ہے اور ان کے مکمل خاتمے کے لئے شاید اسے ایک سال تک جنگ جاری رکھنا پڑے۔

اسرائیل ـ سخت جنگ (Hard wafare) میں ناکامیوں کے ساتھ ساتھ نرم جنگ (Soft warfare) کے میدان میں بھی، نہ صرف فلسطین کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ـ شکست کھا چکا ہے اور موجودہ صورت حال آگے جا کر اسرائیل کو اعلان کردہ جنگی اہداف حاصل کئے بغیر جنگ بند کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ کیونکہ [مبینہ طور پر] 10 ہزار فلسطینی جنگجؤوں کو مارنے کے لئے انہوں نے 30 ہزار مرتبہ غزہ پر بمباری کی ہے، یعنی ایک حماسی رکن کے لئے تین مرتبہ بمباری!!! جبکہ صہیونیوں نے ہر ایک رکن حماس کے ہمراہ [خواتین اور بچوں سمیت] کئی گنا غیر فوجی نہتے افراد کا قتل عام کر دیا ہے، اور یہ صورت حال ان حملوں کی دیرپا تاثیرات کو ناکارہ اور ان کے دوام کو غیر معتبر کر دیتی ہے.

گوکہ امریکہ نے اسرائیل کو تجویز دی ہے کہ غزہ میں زمینی فوج میں کمی کردے اور ٹارگیٹڈ ڈرون حملوں میں اضافہ کردے لیکن اولاً یہ تبدیلی بھی اسرائیل سے عالمی ناراضگی اور غیظ و غضب میں کمی کا باعث نہیں بنے گی۔ ثانیا حماس کے خاتمے اور اسرائیلی فوج اور حکومت سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی یہودی آبادی کی رضامندی میں کوئی مؤثر کردار ادا نہیں کر سکے گی۔

غاصب ریاست کو رافیل کوہن کی تجویز!

اسرائیل کو اخلاقی لحاظ سے نہیں تو تزویراتی لحاظ سے اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ غزہ کی 20 لاکھ غیر فوجی آبادی کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر ہے اور اسے ان کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری سنبھالنا پڑے گی۔* غزہ کی 20 لاکھ باشندوں کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری سنبھالنا بین الاقوامی ـ بالخصوص امریکی ـ حمایت حاصل کرنے کا سبب بنے گا اور وہ یوں حماس کا خاتمہ کر سکے گا!!!۔

کوہن ایک اور غیر عملی تجویز دیتے ہوئے لکھتا ہے:

اسرائیل کو ابتداء میں غزہ کے فلسطینیوں کے لئے محفوظ عارضی رہائشی علاقوں میں بسانا چاہئے، اور صہیونی فوج  کو چاہئے کہ فلسطینیوں کو امدادی سامان براہ راست فراہم کرے!!!

حقیقت یہ ہے کہ ان تجاویز کو ـ نظریاتی لحاظ سے ـ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی انتہاپسند کابینہ کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا اور پھر صہیونی ریاست نے غزہ میں جن ناقابل انکام اور عظیم ترین تاریخی جرائم کا ارتکاب کیا ہے چنانچہ صہیونیوں کا کوئی بھی اقدام صہیونی فوج اور حکومت کے اقدامات کو جائز قرار دلوانے کا باعث نہیں بن سکے گا، اور اسرائیل کی مخدوش ہونے والی تصویر کو صاف کرانا ممکن نہیں ہو سکے گا۔ اور پھر فلسطینی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے صہیونی فوج کے مجوزہ اقدامات بہر لحاظ مذاق ہی لگتے ہیں فلسطینیوں کے نزدیک بھی اور عالمی رائے عامہ کے ہاں بھی۔

۔۔۔۔۔۔۔

1۔ واضح رہے کہ صہیونی ریاست نے امریکہ اور یورپ کی مدد سے اب تک 30 سے 40 ہزار تک فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے جن میں 70 فیصد خواتیں اور بچے ہیں اب یہ یہودی امریکی افسر جو کہتا ہے کہ صہیونیوں نے حماس کے 10 ہزار اراکین کو مار ڈالا ہے، یہ بتانا ضروری نہیں سمجھتا کہ ان 10 ہزار اراکین حماس ميں خواتین اور بچوں کی تعداد کتنی ہے!؛ کوہن یہ بھی صہیونیوں سے نہیں پوچھتا کہ اندھادھند بمباریوں کے ذریعے قتل عام کے دوران تمہیں کیسے معلوم ہؤا کہ ان میں حماس کے کتنے اراکین شامل تھے اور کیسے معلوم ہؤا کہ حماس کے 50 کمانڈر شہید ہوئے ہیں؟ اور تمہیں یہ کیسے پتہ چلا کہ حماس کی کتنی یونٹیں ہیں اور کتنی یونٹیں تباہ ہو چکی ہیں، تمہیں تو ان کی نقل و حرکت کا بھی علم نہیں تھا ورنہ تو طوفان الاقصی کے ذریعے تمہاری جگ ہنسائی کیونکر ممکن تھی!

2۔ صہیونی ریاست کے کرتے دھرتے فلسطینیوں کو پورے فلسطین سے نکال باہر کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور امریکہ بھی اس کی حمایت کر رہا ہے۔ اور پھر ایک طرف سے کوہن کہتا ہے کہ تیس لاکھ فلسطینی حماس کے حامی ہیں اور حماس کے خاتمے کو ممکن نہیں سمجھتا اور دوسری طرف سے تجویز دے رہا ہے کہ اگر اسرائیل 20 لاکھ غزاویوں کی فلاح و بہبود کا خیال رکھے تو حماس کے خاتمے کے لئے بین الاقوامی حمایت حاصل کر سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ و تکمیل: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔

110