اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

25 فروری 2024

9:16:16 PM
1440328

امام زمانہ عَجَّلَ اللّه تعالىٰ فَرَجَهُ الشّريف کی چالیس حديثیں

امام مہدی (علیہ السلام) نے فرمایا: تم پر واجب ہے اور تمہارے حق میں بہتر ہے کہ اس حقیقت کی قائل ہوجاؤ که ہم اہل بیت رسولؐ قائد و رہبر اور تمام امور کی اساس و محور، روئے زمین پر خلفاء اللہ، خدا کی مخلوقات پر اس کے امین اور شہروں اور قریوں میں اس کی حجت ہیں؛ ہم حلال و حرام کو جانتے اور سمجھتے ہیں اور قرآن مجید کی تفسیر و تأویل کی معرفت رکھتے ہیں"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

1۔ یہی عقیدہ ہمارے حق میں بہتر ہے

قال صاحب العصر وَالزّمان الإمام المهدي، (سلام اللّه عليه وَعَجَّلَ اللّه تعالىٰ فَرَجَهُ الشّريف):

"الَّذى يَجِبُ عَلَيْكُمْ وَلَكُمْ أنْ تَقُولُوا: إنّا قُدْوَةٌ وَأئِمَّةٌ وَخُلَفاءُ اللّهِ فى أرْضِهِ، وَاُمَناؤُهُ عَلى خَلْقِهِ، وَحُجَجُهُ فى بِلادِهِ، نَعْرِفُ الْحَلالَ وَالْحَرامَ، وَنَعْرِفُ تَأويلَ الْكِتابِ وَفَصْلَ الْخِطابِ؛

امام مہدی (علیہ السلام) نے فرمایا: تم پر واجب ہے اور تمہارے حق میں بہتر ہے کہ اس حقیقت کی قائل ہوجاؤ که ہم اہل بیت رسولؐ قائد و رہبر اور تمام امور کی اساس و محور، روئے زمین پر خلفاء اللہ، خدا کی مخلوقات پر اس کے امین اور شہروں اور قریوں میں اس کی حجت ہیں؛ ہم حلال و حرام کو جانتے اور سمجھتے ہیں اور قرآن مجید کی تفسیر و تأویل کی معرفت رکھتے ہیں"۔ (1)

2۔ خاتم الاوصیاء کے صدقے بلائیں ٹل جاتی ہیں

"أنَا خاتَمُ الْأوْصِياءِ، بى يُدْفَعُ الْبَلاءُ عَنْ أهْلى وَشِيعَتِي؛

میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا آخرین وصی اور خاتم الاوصیاء ہوں اور میرے صدقے میرے اہل اور میرے شیعوں سے بلائیں اور آفات ٹل جاتی ہیں" (2)

3۔ زمانہ غیبت کے حاکم

"أمَّا الْحَوادِثُ الْواقِعَةُ فَارْجِعُوا فيها إلى رُواةِ حَديثِنا (أحاديثِنا)، فَإنَّهُمْ حُجَّتي عَلَيْكُمْ وَأنَا حُجَّةُ اللّهِ عَلَيْهِمْ؛

[سیاسى، عبادى، اقتصادى، فوجی، ثقافتی، سماجی امور میں] تمہارے لئے پیش آنے والے حوادث و واقعات میں ہماری حدیثوں کے راویوں یعنی فقہاء و مجتہدین سے رجوع کرو؛ وہ زمانہ غیبت میں تمہارے اوپر ہماری حجت ہیں اور میں ان کے اوپر خدا کی حجت ہوں"۔ (3)

4۔ دور ہوجاؤگے تو امام کو کوئی نقصان نہ ہوگا

"الحَقُّ مَعَنا، فَلَنْ يُوحِشَنا مَنْ قَعَدَعَنّا، وَنَحْنُ صَنائِعُ رَبِّنا، وَالْخَلْقُ بَعْدُ صَنائِعِنا؛

حق ہم اہل بیت رسول اللہؐ کے ساتھ ہے پس ہم سے کسی کی کنارہ کشی ہمیں وحشت زدہ اور خائف نہیں کرتی کیونکہ ہم خداوند متعال کے تربیت یافتہ ہیں اور دیگر مخلوقات ہمارے ہاتهوں میں پلتی ہیں"۔ (4)

5۔ بہشت میں صاحب فرزند ہونا

"إنَّ الْجَنَّةَ لا حَمْلَ فيها لِلنِّساءِ وَلا وِلادَةَ، فَإذَا اشْتَهى مُؤْمِنٌ وَلَدا خَلَقَهُ اللّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِغَيرِ حَمْلٍ وَلا وِلادَةٍ عَلَى الصُّورَةِ الَّتى يُريدُ كَما خَلَقَ آدَمَ عليه السلام عِبْرَةً؛

فرمایا: بے شک جنت میں عورتوں کے لئے حمل اور زچگی نہیں ہے؛ پس اگر کوئی مؤمن اولاد کی تمنا کرے تو خداوند متعال بغیر حمل و ولادت کے اس کو اس کا پسندیدہ بچہ عنایت فرمائے گا بالکل اسی صورت میں جس صورت میں اس نے ارادہ کرکے آدم علیہ السلام کو خلق کیا تا کہ ہم سبق حاصل کریں"۔ (5)

6۔ ولی الله کے ساتھ بحث و جدل بالکل نہیں

"لا يُنازِعُنا مَوْضِعَهُ إلاّ ظالِمٌ آثِمٌ، وَلا يَدَّعيهِ إلاّج احِدٌ كافِرٌ؛

کوئی بهی ہمارے ساتھ ولایت و امامت کے مرتبے کے اوپر بحث و نزاع نہیں کرتا مگر وہ شخص جو ظالم اور گنہگار ہو اسی طرح کوئی ولایت و امامت وہبیہ کا دعویٰ نہیں کرتا سوائے اس شخص کے جو منکر اور کافر ہو۔" (6)

7۔ حق صرف اہل بیت کے پاس ہے اور بس

قالَ عليه السلام: إنَّ الْحَقَّ مَعَنا وَفينا، لا يَقُولُ ذلِكَ سِوانا إلاّ كَذّابٌ مُفْتَرٍ، وَلَا يَدَّعِيهِ غَيْرُنَا إِلاّ ضَالٌّ غَوىٌّ؛

فرمایا: حق و حقیقت – تمام امور اور تمام حالات میں – ہمارے پاس اور ہم اہل بیت کے درمیان ہے اور اگر یہ بات ہمارے سوا کسی اور نے کہی تو وہ جھوٹا اور اہل افترا ہے اور ہمارے سوا صرف گمراہ لوگ یہوَ کرتے ہیں۔ (7)

8۔ جق و حقیقت کے لئے کمال ہے

"أبَى اللّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْحَقِّ إلاّ إتْماما وَلِلْباطِلِ إ لاّزَهُوقا؛

بے شک خداوند متعال حق کو بہر صورت کامل کردیتا ہے اور باطل کو بہر صورت نابود اور مضمحل کردیتا ہے"۔ (8)

9۔ امام زمان کے کندھوں پر کسی طاغوت کی بیعت نہیں ہے

"إنَّهُ لَمْ يَكُنْ لاِ حَدٍ مِنْ آبائى إلاّ وَقَدْ وَقَعَتْ فى عُنُقِه بَيْعَةٌ لِطاغُوتِ زَمانِهِ، و إنّى أخْرُجُ حينَ أخْرُجُ وَلا بَيْعَةَ لاِ حَدٍ مِنَ الطَّواغيتِ فى عُنُقى؛

فرمایا: بے شک میرے آباء و اجداد (ائمہ طاہرین علیہم السلام) کے ذمے ان کے زمانوں کے طاغوتوں کی [جبری] بیعت تهی مگر میں ایسی حالت میں ظہور کروں گا کہ کسی بهی طاغوت کی بیعت میرے ذمے نہیں ہوگی"۔ (9)

10۔ امام زمان علیہ السلام اور عدل کا قیام

"أنَا الَّذى أخْرُجُ بِهذَا السَيْفِ فَأمْلاَ الاَْرْضَ عَدْلا وَقِسْطا كَما مُلِئَتْ ظُلْما وَجَوْرا؛

میں وہی ہوں جو اسی تلوار (ذوالفقار) کو اٹهاؤں گا اور ظہور کروں گا اور زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھردوں گا جس طرح کہ یہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی"۔ (10)

11۔ اپنے امور امام کے سپرد کرو

"اِتَّقُوا اللّهُ وَسَلِّمُوا لَنا، وَرُدُّوا الاْ مْرَ إلَيْنا، فَعَلَيْنا الاْ صْدارُ كَما كانَ مِنَّا الاْيرادُ، وَلا تَحاوَلُوا كَشْفَ ما غُطِّيَ عَنْكُمْ؛

خدا سے ڈرو اور ہمارے سامنے سر تسلیم خم کرو اور اپنے امور ہمیں واگذار کردو کیونکہ یہ ہمارا فریضہ ہے کہ تمہیں بے نیاز اور سیراب کردیں جیسا کہ یہ ہماری ہی ذمہ داری ہے کہ تمہیں علوم و معرفت کے چشموں میں داخل کردیں اور ان چیزوں کو کشف کرنے کی کوشش نہ کرو جو تم سے چھپائی گئی ہیں"۔ (11)

12۔ خمس و زکات محض اموال کی تطہير کے لئے

"أمّا أمْوالُكُمْ فَلا نَقْبَلُها إلاّ لِتُطَهِّرُوا، فَمَنْ شاءَ فَلْيَصِلْ، وَمَنْ شاءَ فَلْيَقْطَعْ؛

فرمایا: تمہارے اموال - خمس و زکات – ہم اس لئے قبول کرتے ہیں کہ تمہارے زندگی اور تمہارا مال پاک و طاہر ہوجائے پس جو چاہے متصل ہوجائے اور جو چاہے منقطع ہوجائے (پس جو چاہے ادا کرے اور جو چاہے ادا نہ کرے)"۔ (12)

13۔ امام مؤمنین کے احوال پر آگاہ ہے

"إنّا نُحيطُ عِلْما بِأنْبائِكُمْ، وَلا يَعْزُبُ عَنّا شَيْىءٌ مِنْ أخْبارِكُمْ؛

ہم تمہارے احوال اور خبروں پر احاطہ کاملہ رکھتے ہیں اور تمہاری کوئی بات ہم سی مخفی نہیں ہے"۔ (13)

14۔ حاجت طلب کرنے کا وقت اور کیفیت

"مَنْ كانَتْ لَهُ إلَى اللّهِ حاجَةٌ فَلْ يَغْتَسِلْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ بَعْدَ نِصْفِ اللَّيْلِ وَيَأتِ مُصَلاّهُ؛  

جو شخص خدا کی بارگاہ سے حاجت مانگنا چاہتا ہے پس وہ شب جمعہ نصف شب کے بعد غسل کرکے راز و نیاز و مناجات کے لئے اپنی جائے نماز پر کھڑا ہو جائے"۔ (14)

15۔ مؤمنوں کی ایک دوسرے کے لئے طلب مغفرت

"يَابْنَ الْمَهْزِيارِ! لَوْلاَ اسْتِغْفارُ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ، لَهَلَكَ مَنْ عَلَيْها، إلاّ خَواصَّ الشّيعَةِ الَّتى تَشْبَهُ أقْوالُهُمْ أفْعالَهُمْ؛ 

اگر تم میں سے بعض کی بعض دوسروں کے لئے طلب بخشش و مغفرت نہ ہوتی، روئے زمین پر موجود سارے انسان ہلاک ہوجاتے سوائے ان خاص و خالص شیعوں کے جن کا کردار ان کی گفتار کے مطابق ہے"۔ (15) 

16۔ امام حسین (علیہ السلام) کے زندہ ہونے کا عقیدہ کفر و گمراہی ہے

"وَأمّا قَوْلُ مَنْ قالَ: إنَّ الْحُسَيْنَ لَمْ يَمُتْ فَكُفْرٌ وَتَكْذيبٌ وَضَلالٌ؛

اور جو لوگ کہتے ہیں کہ امام حسین (علیہ السلام) کو موت نہیں آئی اور آپؑ شہید نہیں ہوئے، تو ان کا یہ عقیدہ کفر اور گمراہی ہے"۔  (16)

17۔ تربت سيدالشہداء (علیہ السلام) کی تسبيح کی فضيلت

"مِنْ فَضْلِهِ، أنَّ الرَّجُلَ يَنْسَى التَّسْبيحَ وَيُديرُا السَّبْحَةَ، فَيُكْتَبُ لَهُ التَّسْبيحُ؛

فرمایا: حضرت سیدالشہداء (علیہ السلام) کی تربت کی تسبیح کی ایک فضیلت یہ ہے کہ اگر کسی کے ہاتھ میں ہو اور وہ ذکر و تسبیح بھول جائے اور تسبیح پھیراتا رہے تو بھی اس کے لئے ذکر و تسبیح لکھی جاتی ہے"۔ (17)

18۔ فعل حرام اور حرام کھانے کے ساتھ روزہ توڑنے کا کفارہ

"فيمَنْ أفْطَرَ يَوْما مِنْ شَهْرِ رَمَضان مُتَعَمِّدا بِجِماعٍ مُحَرَّمٍ اَوْ طَعامٍ مُحَرَّمٍ عَلَيْهِ: إنَّ عَلَيْهِ ثَلاثُ كَفّاراتٍ؛  

جو شخص ماہ رمضان کا روزہ قصدا و ارادتاً حرام مجامعت کے ذریعے توڑ دے یا حرام کھانا کھا کر توڑ دے؛ اس پر تینوں کفارے واجب ہیں۔(یعنی یہ کہ روزے کی قضاء رکھنی پڑے گی اور مزید یہ کہ 60 روزے رکھنے پڑیں گے؛ ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا پڑے گا اور ایک غلام بھی آزاد کرنا پڑے گا)"۔ (18)

19۔ عطسہ کی برکت

"ألا أبَشِّرُكَ فِى الْعِطاسِ؟ قُلْتُ: بَلى، فَقالَ: هُوَ أمانٌ مِنَ الْمَوْتِ ثَلاثَةَ أيّامٍ؛

نسیم خادم کہتے ہیں: مجھے امام مہدی (علیہ السلام) کے حضور چھینک آئی تو آپؑ نے فرمایا: کیا تمہیں چھینک کے بارے میں بشارت نہ دوں؟"۔ (19)

میں نے عرض کیا: کیوں نہیں مولائے من۔

فرمایا: چھینک آنے سے موت تین روز تک ٹل جاتی ہے"۔

20۔ امام زمان (عج) کا نام لینے سے پرہیز کی ضرورت

"قَالَ عَلَیهِ السَّلَامُ: مَلْعُونٌ مَلْعُونٌ مَنْ سَمّانى فى مَحْفِلٍ مِنَ النّاسِ؛ (وَقالَ:) مَنْ سَمّانى فى مَجْمَعٍ مِنَ النّاسِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللّهِ؛

فرمایا: ملعون ہے ملعون ہے وہ جو لوگوں کی کسی محفل میں میرا نام [جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا نام بھی ہے] زبان پر لائے"۔ نیز آپؑ نے فرمایا: جو لوگوں کے مجمع میں میرا نام زبان پر لائے، تو اللہ کی لعنت ہے اس پر"۔ (20)

21۔ ہمارے اعمال امام کے ساتھ ہماری قربت کا باعث ہوں

"لِيَعْمَل كُلُّ امْرِئٍ مِنْكُمْ ما يَقْرُبُ بِهِ مِنْ مَحَبَّتِنا وَلْيَتَجَنَّب ما يُدْنيهِ مِنْ كَراهيَّتِنا وَسَخَطِنا فَاِنَّ امْرَءاً يَبْغَتُهُ فُجْأةٌ حينَ لا تَنْفَعُهُ تَوْبَةٌ وَلا يُنْجيهِ مِنْ عِقابِنَا نَدَمٌ عَلىٰ حُوبَةٍ؛

تم میں سے ہر ایک اس طرح سے عمل کرے کہ اس کو ہماری محبت سے قریب تر کردے، اور ایسے اعمال سے اجتناب کرے اور تم میں سے ہر شخص کو ہر اس عمل سے پرہیز کرنا چاہئے جو ہماری ناپسندیدگی اور کراہیت اور غیظ و غضب کا موجب بنتا ہو؛ عین ممکن ہے کہ انسان کو اچانک موت آ جائے اور اس کے لئے نہ توبہ فائدہ مند ہو اور نہ ہی اظہار ندامت اس کو ہمارے اور خدا کے عِقاب وعذاب سے بچا سکے گا"۔ (21)

22۔ ختنہ نہ کرنے کا نتیجہ

"إنَّ الاْ رْضَ تَضِجُّ إلَى اللّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ بَوْلِ الاْ غْلَفِ أرْبَعينَ صَباحا؛

ختنہ نہ ہونے والے شخص کی رفع حاجت سے زمین چالیس روز تک آہ و نالہ اور خدا کی بارگاہ میں شکایت و فریاد کرتی ہے"۔ (22)

23۔ بعد از نماز سجدہ شکر کی منزلت

"سَجْدَةُ الشُّكْرِ مِنْ ألْزَمِ السُّنَنِ وَأوْجَبِها؛

ہر نماز کے بعد سجدہ شکر لازم ترین اور واجب ترین سنت ہے"۔ (23)

24۔ امامؑ اہل زمین کے لئے امان ہیں

"إنّى لاَمانٌ لاِ هْلِ الاْ رْضِ كَما أنَّ النُّجُومَ أمانٌ لاِ هْلِ السَّماءِ؛

یقیناً میں زمین پر بسنے والی موجودات کے لئے امان ہوں جیسے کہ اہل آسمان کے لئے ستارے امان کی حیثیت رکھتے ہیں"۔ (24)

25۔ امام کا قلب مشيت الٰہي کا ظرف ہے

"قُلُوبُنا اَوْعِيَةٌ لِمَشيَّةِ اللّهِ، فَإذا شاءَ شِئْنا؛

ہمارے (یعنی ائمۂ معصومین [علیہم السلام] کے) قلوب مشیت الٰہی اور ارادہ خداوندی کے لئے ظروف ہیں تو خدا جب بھی ارادہ کرے ہم بھی ارادہ کرتے ہیں"۔ (25)

26۔ امامؑ کسی کے دور ہونے سے خائف نہیں ہوتے

"إنَّ اللّهَ مَعَنا، فَلافاقَةَ بِنا إلى غَيْرِهِ، وَالْحَقُّ مَعَنا فَلَنْ يُوحِشَنا مَنْ قَعَدَ عَنّا؛

خدا ہمارے ساتھ ہے اور ہم دوسروں کے محتاج نہیں ہیں اور حق ہمارے ساتھ اور ہمارے پاس ہے پس جو ہم سے روگردانی کرے ہمیں اس کی کوئی پروا نہیں ہوتی"۔ (26)

27۔ نماز شيطان کی ناک خاک پر رگڑتی ہے

"ماأرْغَمَ أنْفَ الشَّيْطانِ بِشَيْئٍ مِثُلِ الصَّلاةِ؛

کوئی بھی عمل نماز کی مانند شیطان کی ناک ذلت کی خاک پر نہیں رگڑتا"۔ (27)

28۔ دوسروں کے مال میں تصرف؛ ہرگز نہیں

"لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أنْ يَتَصَرَّفَ فِي مَالِ غَيْرِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ؛

مالک اور صاحب مال کی اجازت کے بغیر کسی کے مال و اسباب میں تصرف کرنا جائز نہیں ہے"۔ (28)

29۔ نماز کے بعد تعقيبات و تسبيحات کی فضیلت

"فَضْلُ الدُّعاءِ وَالتَّسْبيحِ بَعْدَ الْفَرائِضِ عَلَى الدُّعاءِ بِعَقيبِ النَّوافِلِ كَفَضْلِ الْفَرائِضِ عَلَى النَّوافِلِ؛

مستحب نمازوں کے بعد کی دعاء واجب نمازوں کے بعد کی دعا پر واجب نمازوں کی بعد کی دعا کی فضیلت ویسی ہی ہے جس طرح کہ واجب نمازیں نوافل پر فضیلت رکھتی ہیں"۔ (29)

30۔ نماز جعفر طیارؑ کا صحبح وقت

"أفْضَلُ أوْقاتِها صَدْرُا النَّهارِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ؛  

(جعفر طیار (علیہ السلام) کی نماز کا)  بہترین اور با فضیلت ترین وقت جمعہ کے روز زوال آفتاب سے قبل کا وقت ہے"۔ (30)

31۔ نماز صبح میں تأخیر باعث لعنت ہے

"مَلْعُونٌ مَلْعُونٌ مَنْ أخَّرَ الْغَداةَ إلى أنْ تَنْقَضِى النُّجُومُ؛

ملعون ہے ملعون ہے وہ جو نماز فجر میں قصداً اس وقت تک تأخیر کردے کہ آسمان سے ستارے غائب ہوجائیں اور زمین پر روشنی پھیل جائے"۔ (31)

32۔ امامؑ خدا کے فضل سے خودکفیل ہیں

"إنَّ اللّهَ قَنَعَنا بِعَوائِدِ إحْسانِهِ وَفَوائِدِ اِمْتِنانِهِ؛

بتحقیق خداوند متعال نے ہم اہل بیت کو اپنے احسان اور نعمتوں کے بموجب قانع اور کفایت شعار بنا دیا ہے"۔ (32)

33۔ امام زمانہ (عَجَّلَ اللّه تعالىٰ فَرَجَهُ الشّريف) کے منکرین کا انجام

"فَاعْلَمْ أنَّهُ لَيْسَ بَيْنَ اللّه ُ عَزَّوَجَلَّ وَبَيْنَ اَحَدٍ قَرابَةٌ، وَمَنْ أنْكَرَنى فَلَيْسَ مِنّى وَسَبيلُهُ سَبيلَ ابْنِ نُوحٍ؛

تو جان لو کہ خدائے متعال اور کسی بھی بندے کے درمیان قرابت داری کا رشتہ نہیں ہے، [اور ہر کوئی اپنے عمل کی جزا یا سزا پاتا ہے] اور جو میرا انکار کر دے، وہ مجھ سے نہیں ہے اور وہ نوح (علیہ السلام) کے بیٹے کے راستے پر گامزن ہے [اور اس کا انجام فرزند نوحؑ کا ہی انجام ہوگا]"۔ (33)

34۔ زمين کسی حال میں بھی حجت سے خالي نہیں رہتی

"أمَا تَعْلَمُونَ أنَّ الاْرْضَ لا تَخْلُو مِنْ حُجَّةٍ إمّا ظاهِرا وَإمّا مَغْمُوراً؛  

آگاہ اور متوجہ رہو کہ زمین کسی حال میں حجت خدا سے خالی نہیں رہتی چنانچہ حجت الٰہی یا تو ظاہر و آشکار ہے یا پھر پردہ غیبت میں ہے"۔ (34)

35۔ ظہور حق اور اضمحلال باطل کا اذن

"إِذَا أذِنَ اللّهُ لَنا فِى الْقَوْلِ ظَهَرَ الْحَقُّ، وَاضْمَحَلَّ الْباطِلُ، وَانْحَسَرَ عَنْكُمْ؛  

جب خداوند متعال ہمیں سخن و بیان کی اجازت دے دے؛ حق غلبہ پائے گا؛ باطل نیست و نابود ہوگا اور تمہاری گهٹن اور مشکلات کا خاتمہ ہوگا"۔ (35)

36۔ عصر غیبت مین امام کےوجود سے فیض یابی کی کيفيت

"وَأمّا وَجْهُ الاْ نْتِفاعِ بى فى غَيْبَتى فَكَالاْنْتِفاعِ بِالشَّمْسِ إذا غَيَّبَها عَنِ الاْ بْصارِ السَّحابُ؛

غیبت کے زمانے میں میرے وجود سے قیض یابی کی کبفیت ویسی ہی ہے جیسے کہ بادل چھا جانے کی وجہ سے آنکھوں سےاوجھل ہونے والے سورج سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے (سورج بادل کے پیچھے چھپ جانے کے باوجود نظام شمسی میں موجوده اشیاء کو فائده پہنچا دیتا ہے چنانچہ امام زمانہؑ غیبت میں بھی زمانۂ ظہور کی طرح کائنات کو فیض بخشتے ہیں)"۔ (36)

37۔ محبت اہل بيتؑ کا پیمانہ احکام خداوندی پر عمل ہے

"وَاجْعَلُوا قَصْدَكُمْ إلَيْنا بِالْمَوَدَّةِ عَلَى السُّنَّةِ الْواضِحَةِ، فَقَدْ نَصَحْتُ لَكُمْ، وَاللّهُ شاهِدٌ عَلَيَّ وَعَلَيْكُمْ؛  

ہماری مودت کی بنیاد خدا اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے احکام کی تعمیل پر استوار کرو؛ پس میں نے ضروری نصائح و ہدایات تمہیں دی ہیں؛ اور خداوند متعال تمہارے اور ہمارے اعمال کا شاہد و گواہ ہے"۔ (37)

38۔ وقت ظہور کا تعین کرنے والے جھوٹے ہیں

"أمّا ظُهُورُ الْفَرَجِ فَإنَّهُ إلَى اللّهِ، وَكَذَبَ الْوَقّاتُونَ؛

میرے ظہور کا صحیح وقت خداوند متعال کے ارادے پر منحصر ہے اور جھوٹے ہیں وہ لوگ جو میرے ظہور کے وقت کا تعین کریں (اور اس سلسلے میں تاریخ اور وقت کا اعلان کریں)"۔ (38)

39۔ آپؑ کے ظہور کے لئے زیادہ دعا کریں

"أكْثِرُواالدُّعاءَ بِتَعْجيلِ الْفَرَجِ، فَإنَّ ذلِكَ فَرَجَكُمْ؛

میرے ظہور میں تعجیل کے لئے زیادہ سے زیادہ دعا کیا کرو کیونکہ اس دعا مین تمہاری مشکلات کی آسانی مضمر ہے"۔ (39)

40۔ دعائے فرج کے صدور کی کیفیت

ابو محمد حسن بن وجنا نامی ایک قابل وثوق و اعتماد مؤمن کہتے ہیں: میں طلائی پرنالے کے نیچے بیت اللہ الحرام میں تھا جب مجھے امام عصر (عجَّلَ اللہُ تعالی فَرَجَہُ الشَّریف) کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپ علیہ السلام نہ مجھے ایک دفتر (نوٹ بک) عطا فرمایا جس میں دعائے فَرَج اور آپؑ پر صلوات درج تھی۔اور فرمایا:

اس مکتوب کے ذریعے دعا کرو اور میرے ظہور اور فَرَج کے لئے دعا کرو اور مجھ پر درود و تحیت بھیجو۔

اور وه دعا بروایت مشہور یہ ہے:

اللّهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ فُلانِ بْنِ فُلانْ (الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَسْكَريّ) صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَعَلى آبائِهِ فى هذِهِ السّاعَةِ وَفى كُلِّ ساعَةٍ، وَليّا وَحافِظا وَقاعِدا وَناصِرا وَدَليلا وَعَيْنا حَتّى تُسْكِنَهُ أرْضَكَ طَوْعا وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا۔ (40) (41)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1- العیاشی، محمد بن مسعود عیاشی سمرقندی کوفی، تفسیر العیاشی، ج1، ص16؛ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحارالا نوار، ج89، ص96، ح58۔

2- قطب الراوندی، سعید بن ہبۃ اللہ راوندی کاشانی، "الدعوات الراوندی" (سلوۃ الحزين وتحفۃ العليل) ، ص207، ح563۔

3- علامہ مجلسی، بحارالا نوار، ح2، ص90، ح13؛ ج53، ص181؛ ج75، ص380۔

4- علامہ مجلسی، بحارالا نوار، ج53، ص178، ح9۔

5- ایضاً، ج53، ص163، ح4۔

6- ایضاً، ج53، ص179، ح9۔

7- ایضاً، ج53، ص191، ح19۔

8- ایضاً، ج53، ص193، ح21۔

9- شہید اول، محمد بن جمال الدین مکی العاملی، الدرۃ الباہرہ من الاصداف الطاہرہ، ص47؛ علامہ مجلسی، بحارالا نوار: ج56، ص181، س18۔

10- علامہ مجلسی، بحارالانوار، ج53، ص179، س 14؛ ج55، ص41۔

11- شیخ صدوق، محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابَوَیْہ قمی، کمال الدین و تمام النعمۃ، ج2، ص510، بحار، ج53، ص191۔

12- شیخ صدوق، کمال الدین، ج2، ص484؛ بحار، ج53، ص180۔

13- احمد بن علی بن ابی طالب طبرسی، الاحتجاج علی اہل اللجاج، ج2، ص497، بحار، ج53، ص175۔

14- محدث نوری، میرزا حسین محدث نوری فرزند محمدتقی نوری مازندرانی طبرسی، مستدرک الوسائل، ج2، ص517، ح2606۔

15- محدث نوری، مستدرک الوسائل، ج5، ص247، ح5795۔

16- الطوسی، محمد بن حسن، الغیبۃ، ص177؛ شیخ حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشّيعۃ، ج28، ص351، ح39۔

17- علامہ مجلسی، بحار البحار، ج53، ص165، س8، ح4۔

18- شیخ صدوق، من لايحضرہ الفقيہ، ج2، ص74، ح317؛ شیخ حر عاملی، ج10، ص55، ح12816۔

19- شیخ صدوق، کمال الدین، ص430، ح5؛ شیخ حر عاملی، وسائل الشّيعہ، ج12، ص89، ح15717۔

20- شیخ حر عامل، وسائل الشّيعہ، ج16، ص242، ح12؛ علامہ مجلسی، بحارالا نوار، ج53، ص184، ح13-14۔

21- علامہ مجلسی، بحارالا نوار: ج53، ص176، س 5، ضمن ح7، ماخوذ از الاحتجاج طبرسی۔

22- شیخ حر عاملی، وسائل الشّيعہ، ج21، ص442، ح27534۔

23- ایضاً، ج6، ص490، ح3، بحارالا نوار، ج53، ص161، ضمن ح3۔

24- شہید اول، الدّرّۃ الباہرہ، ص48۔

25- علامہ مجلسی، بحارالا نوار: ج52، ص51، س 4، بحوالہ: النعمانی، محمّد بن ابراہیم بن جعفر

الغيبۃ۔

26- ایضاً، ج53، ص191، شیخ صدوق، کمال الدین، ج2، ص511۔

27- ایضاً، ج53، ص182، ح11۔

28- ایضاً، ج53، ص183، ح11۔

29- ایضاً، ج53، ص161، ح3۔

30- ایضاً، ج56، ص168، ح4۔

31- علامہ مجلسی، بحارالا نوار، ج55، ص16، ح13۔

32- ایضاً، ج52، ص38، ح28۔

33- ایضاً، ج50، ص227، ح1، بحوالہ: الطبرسی، احتجاج ۔

34- ایضاً، ج53، ص191، ح19۔

35- ایضاً، ج53، ص196، ح21۔

36- ایضاً، ج53، ص181، ح10۔

37- ایضاً، ج53، ص179، ح9۔

38- ایضاً، ج53، ص181، ح10۔

39- ایضاً، ج53، ص181، ح10۔

40- شيخ صدوق، کمال الدین، ص443، ح17، علامہ مجلسی، بحارالا نوار، ج52، ص31، ح27۔

41- الکلینی، محمد بن یعقوب، الكافى، ج4، ص162، ح4؛ سید بن طاؤس، سید رضی الدین، علی بن موسی بن طاؤس الحلی، فلاح السائل و نجاح المسائل‌، ص46۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110