اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

25 فروری 2024

1:12:22 PM
1440204

عصر ظہور میں عیسائیوں کا انجام کیا ہوگا، امام زمانہ(ع) کا لقب "مہدی" کیوں ہے؟

حضرت مہدی(عج) کسی کو بھی اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کریں گے بلکہ اس کے خالص احکامات کو نافذ کریں گے اور لوگوں کے سامنے رکھیں گے تاکہ سنت الہیہ کی بنیاد پر ہر شخص اپنی کیاست اور تحقیق اور مکمل آگہی کے ساتھ صحیح راستے پر گامزن ہونے کے لئے ہدایت پائے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حضرت مہدی(ع) ایک وسیع البنیاد الہی حکومت روئے زمین پر تشکیل دیں گے اور دین مبین اسلام کو حاکم کر دیں گے چنانچہ یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا سب اہل کتاب مسلمان ہوجائیں گے؟۔ (1) کیا عصر ظہور میں بعض اہل کتاب اپنا مذہب نہیں چھوڑیں گے اور کیا اپنے دین پر اصرار کریں گے؟ اگر عیسائی اور یہودی عصر ظہور میں باقی رہیں تو ان کی حالت کیا ہوگی؟ کیا انہیں اپنا چھوڑنے کا پابند کیا جائے گا یا اپنے عقیدے پر باقی رہ سکتے ہیں؟ اپنے عقائد پر باقی رہنے کی صورت میں کیا انہیں حکومت مہدوی میں مکمل آزادی حاصل ہوگی یا انہیں محدود کیا جائے گا؟

ان سوالات کا جواب دینے کے لئے مختلف قسم کی آراء پیش کی گئی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ اہل کتاب عصر مہدوی میں اپنے عقیدے پر باقی رہ سکیں گے جس کا جائزہ مہدویت کے موضوع پر ایم فل کرنے والے عالم دین حجت الاسلام والمسلمین "موسی جوان شیر" نے لیا ہے۔ وہ کتاب "اصطلاحات مہدوی" کے مؤلف ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں:

اس رائے کی تشریح کے لئے دو نکات کی وضاحت ضروری ہے:

1۔ انسانوں کی آزادی اور ان کا اختیار

انسانوں کو دین کے انتخاب کے لئے مکمل اختیار ہے اور اگر انہيں کسی عقیدے اور مذہب قبول کرنے پر مجبور کیا جائے تو یہ دین و مذہب اس کی نجات کا سبب نہیں ہوگا۔ انسان نے میدان اختیار میں ہی امتحان دیتے اور آزمائشوں سے گذرتے ہیں اور عذاب و عِقاب کے مستحق ہوتے ہیں۔ خداوند متعال نے انسان کو آزاد رکھا ہے تاکہ وہ اپنی عقل اور خدا داد کیاست و فراست سے ہدایت اور فلاح کا راستہ منتخب کرے۔ قرآنی آیات (2) اس بات کی تائید کرتی ہے۔

آیت اللہ جوادی آملی اس سلسلے میں لکھتے ہیں: "اصولی طور پر دین خاص اعتقادات کا مجموعہ ہے جس کو ہرگز کسی پر مسلط نہیں کیا جاسکتا؛ اگر دیانت کے اصول اور مبادی کسی کو حاصل نہ ہوں تو دین اس کی جان کے قلمرو میں داخل نہیں ہوتا"۔ (3)

اس بنیاد پر عقیدہ اور ایمان کسی پر مسلط کرنا ناممکن امر ہے اور وہ خارجی اور عملی طور پر ممکن نہیں ہے اور ایک بےفائدہ عمل ہے؛ پس حضرت مہدی(عج) دین اسلام کو کفار سمیت تمام انسانوں کے لئے بیان فرمائیں گے لیکن کسی کو دین اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کریں گے۔

2۔ دین کی قبولیت میں عدم اجبار و اکراہ

قرآن شریف واضح طور پر دین میں اکراہ و اجبار کی نفی کرتا ہے۔ آیت شریفہ "لاَ إِکْرَاهَ فِی الدِّینِ..."۔ (4) کی شان نزول میں مروی ہے کہ ایک انصاری مرد "ابوالحصین" کے دو بیٹے شامی تاجروں کی تبلیغ سے متاثر ہوکر عیسائی ہوئے تو ابوالحصین نے رسول اللہ(ص) سے درخواست کی کہ انہیں اسلام کی طرف لوٹا دیں۔

رسول اللہ(ص) نے فرمایا: خداوند متعال تمہارے ان دو بیٹوں پر لعنت کرے کیونکہ وہ پہلے افراد تھے جو اسلام کی طرف ہدایت پانے کے بعد کافر ہوئے۔

ابوالحصین ناراض ہوئے کہ آپ(ص) نے ان کی طرف کسی کو بھیجا کیوں نہیں، حتی کہ مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ (5)

چونکہ حضرت مہدی(عج) قرآن کریم کی آیات کو نافذ کرنا چآہتے ہيں چنانچہ اگرچہ دین اسلام دین حق ہے لیکن کسی کو بھی اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کریں گے بلکہ اسلام کے احکامات کو نافذ کرکے سب کے سامنے رکھیں گے تاکہ لوگ سنت الہیہ کی بنیاد تر فراست اور تحقیق و آگہی کے ذریعے صحیح راستے کی طرف ہدایت پائیں۔ 

3۔ اہل کتاب عصر ظہور میں 

امام مہدی(عج) کے بارے میں آیات و روایات کے مجموعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل کتاب (یہود و عیسائی) عصر ظہور میں بھی ہونگے اور حضرت مہدی(عج) کی حکومت کریمہ سے بہرہ مند ہونگے:

آیات کریمہ:

قرآن کی تین آیات سے ثابت ہے کہ عیسائی اور ہدی قیامت تک ہونگے:

"وَقَالَتِ الْيَهُودُ يَدُ اللّهِ مَغْلُولَةٌ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ وَلُعِنُواْ بِمَا قَالُواْ بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ يُنفِقُ كَيْفَ يَشَاء وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَاناً وَكُفْراً وَأَلْقَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كُلَّمَا أَوْقَدُواْ نَاراً لِّلْحَرْبِ أَطْفَأَهَا اللّهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَاداً وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ"۔ (6)

"اور یہودیوں کا قول ہے کہ اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے۔ ان کے ہاتھ بندھیں اور ان پر لعنت ہو، اس کی وجہ سے جو انہوں نے کہا بلکہ اس کے ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جو آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ کی جانب اتارا گیا ہے، وہ ان میں سے بہتوں کیلئے سرکشی اور کفر میں اضافہ ہی کرے گا اور ہم نے ان کے درمیان دشمنی اور کینہ قیامت تک کے لیے ڈال دیا ہے۔ جب بھی یہ جنگ کی آگ سلگائیں گے، اللہ اسے بجھا دے گا اور یہ زمین میں فساد پھیلاتے پھرتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا"۔

"وَمِنَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّا نَصَارَى أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللّهُ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ"۔ (7)

"اور وہ جو نصرانیت [اور عیسی کی مدد] کا دعوی کرتے تھے، ہم نے ان سے عہد و پیمان لیا  تو انہوں نے بھی ان چیزوں میں سے جن کی انہیں یاددہانی کی گئی تھی، بڑے حصے کو بھلا دیا تو ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کینہ و بغض کا سامان کردیا اور جلد آئے گا وہ وقت جب اللہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے"۔

"وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ"۔ (8)

"اور یاد کرو اس وقت کو جب تمہارے پروردگار نے اعلان کیا کہ وہ ان کے خلاف قیامت کے دن تک ایسے لوگوں کو اٹھاتا رہے گا جو انہیں طرح طرح کی تکلیفیں پہنچاتے رہیں گے یقینا تمہارا پروردگار بہت جلد سزا دینے والا ہے اور وہ بلاشبہ بڑا بخشنے والا بھی ہے، بڑا مہربان"۔

ان آیات کریمہ میں "روز قیامت تک" کی عبارت سے معلوم ہے کہ وہ عصر ظہور میں بھی ہونگے۔

احادیث و روایات شریفہ 

-دریافت جزیه از اهل کتاب

ابو بصیر کہتے ہیں میں نے امام صادق(ع) سے پوچھا:

"فما يكون من أهل الذمة عنده ؟ قال: يسالمهم كما سالمهم رسول الله (صلى الله عليه وآله)، ويؤدون الجزية عن يد وهم صاغرون"۔  (9)

"حضرت قائم(ع) کا برتاؤ اہل ذمہ کے ساتھ کیسا ہوگا؟ امام(ع) نے فرمایا: اہل ذمہ کے ساتھ مسالمت آمیز برتاؤ کریں گے جس طرح کہ رسول خدا نے ان کے ساتھ پر مسالمت آمیز رویہ اپنایا۔ اہل ذمہ انہیں جزیہ ادا کریں گے اور انہیں احساس کمتری رکھتے ہوئے سیدھے ہاتھ جزیہ ادا کریں گے"۔

-امام مہدی(عج) اہل کتاب کے درمیان فیصلے کریں گے

"عن أبي جعفر (عليه السلام): "۔۔۔ وإنما سمي المهدي لانه يهدي إلى أمر خفي. ويستخرج التوراة وسائر كتب الله عزوجل من غار بأنطاكية ويحكم بين أهل التوراة بالتوراة وبين أهل الانجيل بالانجيل، وبين أهل الزبور بالزبور وبين أهل القرآن بالقرآن"۔ (10)

"امام باقر(ع) نے فرمایا: امام مہدی کو مہدی (ہدایت شدہ) کا نام دیا گیا کیونکہ وہ خفیہ اشیاء کو نکال لیں گے اور تورات و انجیل اور خدا کی دوسری کتب کو انطاکیہ کی ایک غار سے نکال لائیں گے اور اہل تورات کے درمیان تورات کے مطابق، اہل انجیل کے درمیان انجیل کے مطابق اور اہل قرآن کے درمیان قرآن کے مطابق فیصلے کریں گے"۔

ان آیات و روایات سے تصدیق ہوتی ہے کہ امام زمانہ(عج) کے ظہور کے زمانے میں دینی اقلیتیں ہونگی۔

نیز بعض روایات کے مطابق (11) حضرت مہدی(عج) کی سیرت کو رسول اللہ(ص) کی سیرت کی مانند، متعارف کرایا گیا ہے۔

پس حضرت مہدی(عج) بھی رسول اللہ(ص) کی سیرت کے مطابق اہل کتاب سے جزیہ وصول کریں گے اور وہ بھی حکومت عدل کے سائے میں پرامن زندگی بسر کریں گے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1- مراد از اهل کتاب در این نوشتار فقط یهودیان و مسیحیان است۔

2- سوره انسان/3، سوره غاشیه/21-22، سوره کهف/29، سوره ق/45۔

3- جوادی آملی، فلسفه حقوق بشر، ص 126۔

4- سوره بقره/256۔

5- ترجمه مجمع البیان، ج 3، ص 113۔

6- سوره مائده/ 64۔

7- سوره مائده/ 14۔

8- سوره اعراف/ 167۔

9- بحارالانوار، ج52 ، ص 376، باب 27۔

10- الغیبة، باب 13، ص 237، ح 26۔ بحارالانوار، ج 52، ص 350۔

11- الارشاد، ج 2، ص 383۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110