اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

14 فروری 2024

5:38:14 AM
1437586

واشنگٹن-تل ابیب نورا کشتی جاری؛

بائیڈن-نیتن یاہو کا گھسا پٹا کھیل / بنیامین احمق اور اقتدار میں رہنے کے لئے جنگ جاری رکھنے پر بضد ہے ۔۔۔ جو بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے نجی حلقوں میں نیتن یاہو کے لئے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے اسے جنگی حکمت بدلنے پر آمادہ کرنے سے مایوسی کا اظہار کیا اور اس کو جنگ بندی کی راہ میں بنیادی رکاوٹ قرار دیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، بائیڈن کے اس موقف اور نیتن یاہو کے بارے میں ان کے الفاظ کو پانچ اہم اور باخبر ذرائع نے نقل کیا کرکے کہا ہے کہ بائیڈن "اسرائیل" کو غزہ میں جنگ بندی پر آمادہ کرنا چاہتے ہیں لیکن نیتن یاہو اس راستے میں حائل ہو گیا ہے اور بائیڈن نے تین مختلف مواقع پر نیتن یاہو کو "احمق" کہا ہے، اور ایک بار تو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کے لئے "یہ شخص" جیسے الفآظ ادا کئے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے کہا: بائیڈن سمجھتے ہیں کہ ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور اب اس جنگ کو ختم ہونا چاہئے۔ بائيڈن غزہ کے بارے میں نیتن یاہو کے دعوؤں کو لاحاصل سمجھتے ہیں، نیز وہ سمجھتے ہیں کہ نیتن یاہو جنگ غزہ کے خاتمے کے لئے امریکی منصوبوں کو مسترد کرتا ہے اور اقتدار میں رہنے کے لئے جنگ جاری رکھنے پر بضد ہے۔

ادھر NBCNews نے کہا ہے کہ "بائیڈن کے سخت الفاظ ابھی تک "اسرائیل" کے سلسلے میں امریکی پالیسی کو متاثر نہیں کر سکے ہیں"۔

واشنگٹن پوسٹ کے اس جائزے کو دوسرے امریکی ذرائع نے اپنے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے لیکن اعلانیہ طور پر بھی رونما ہونے والے پس پردہ حقائق سے یہ ظاہر نہیں ہو رہا ہے کہ صہیونی ریاست اور اس کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کُشی کے حوالے سے امریکہ کے تزویراتی موقف میں کوئی تبدیلی آئی ہو۔ یعنی یہ کہ نسل کُشی پر دونوں فریقوں کا اتفاق ہے لیکن اس کی روش میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

یا یوں کہئے کہ "بائیڈن نیتن یاہو سے کہتے ہیں کہ "فلسطینیوں کا قتل عام ایک خاص پروگرام کے مطابق کرو، اور اندھادھند اور بے مقصد حملوں سے احتراز کرو"۔

بائیڈن نے کہا ہے کہ نیتن یاہو اقتدار میں باقی رہنے کے لئے جنگ جاری رکھنے پر بضد ہے، لیکن ان کے اپنے اقتدار کو بھی خطرہ لاحق ہے اور اسی لئے اب نیتن یاہو پر زبانی کلامی تنقید کرنے پر مجبور ہیں لیکن ساتھ ہی انھوں نے پوری امریکی فوجی قوت کو غزہ کے قتل عام اور نسل کُشی کے لئے نیتن یاہو کے دامن میں ڈال دیا ہے؛ تنقید کر رہے ہیں کیونکہ صہیونی ریاست کی اندھادھند حمایت اور فلسطینیوں کی نسل کُشی میں شراکت داری اگلے صدارتی انتخابات میں ان کے مستقبل کو داؤ پر لگا سکتی ہے۔

بالفاظ دیگر، نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لئے جنگ پر بضد ہے اور بائیڈن اقتدار میں رہنے کے لئے اس پر زبانی کلامی تنقید کر رہے ہیں!

بیسویں صدی کی تیسری دہائی کے لوگ ماضی کے برعکس، امریکی فریب کو بخوبی سمجھتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

110