اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق اردو نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی آرٹسٹ اس کھلے خط پر دستخط کرنے والوں میں شامل تھیں جو 2001 میں فلسطینی فنکاروں نے ’نسلی عصبیت‘ کے خلاف لکھا تھا اور جس کے بعد مشرقی بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں تشدد کی ایک نئی لہر نے جنم لیا تھا۔
اینڈرسن یکم اپریل کو پینا بائوش وزیٹنگ پروفیسر شپ کا عہدہ سنبھالنے والی تھیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ فنون لطیفہ، ثقافت اور سائنس ایسے میدان ہونے چاہیں جہاں اصولی طور پر مکالمے کی سرحدیں کھلی اور وسیع ہوں اور جہاں متنازع معاملات کی نگرانی ہو سکے۔ تاہم یہود دشمنی، مردم بیزاری یا نسلی عصبیت کو یونیورسٹی سختی سے مسترد کرتی ہے۔
اسی پریس ریلیز میں اینڈریسن نے کہا ہے کہ میرے لیے سوال یہ نہیں ہے کہ میرے سیاسی نظریات تبدیل ہو گئے ہیں اصل سوال یہ ہے کہ یہ سوال پوچھا ہی کیوں جا رہا ہے؟ اس پس منظر کے تحت میں اس منصوبے سے دستبردار ہو رہی ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110