اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
پیر

29 جنوری 2024

6:28:53 AM
1433344

طوفان الاقصی؛

صہیونیوں کی حمایت کا خمیازہ؛ بائیڈن کو ووٹ نہیں دیں گے۔۔۔ مسلم - عرب امریکیوں کا عزم + تصاویر

بہت سے عرب نژاد اور مسلمان امریکیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے 2020ع‍ کے صدارتی انتخابات میں موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا لیکن انھوں نے ان کی ووٹ سے غداری کی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، امریکی مسلمانوں کی "بائیڈن چھوڑ" تحریک کے سربراہ، مشی گن میں مقیم خالد تورنی نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے: بائیڈن نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کُشی میں براہ راست شرکت کرکے میرا ووٹ حاصل کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں، میں انہیں ووٹ نہیں دونگا۔

بہت سے عرب نژاد اور مسلمان ووٹروں نے سی این این سے کہا ہے کہ بائیڈن اسرائیل کی اندھادھند اور بلا چون و چرا حمایت کرتے ہیں اور اسرائیل کو غزہ میں دائمی جنگ بندی پر آمادہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں، چنانچہ وہ اگلے چار سال کے لئے بائیڈن کو صدر منتخب نہیں کریں گے۔

اب جبکہ امریکی صدارتی انتخابات میں 10 مہینے باقی ہیں، بہت سے ماہرین ابتدائی انتخابات کے نتائج کے پیش نظر، کہتے ہیں کہ ریپبلکن جماعت کی انتخابی مہم میں سابق صدر ٹرمپ آگے آگے ہیں اور ممکن ہے کہ وہ اس جماعت کے حتمی امیدوار کے طور پر اگلے انتخابات میں بائیڈن کے آمنے سامنے آجائیں، اور بائیڈن کو ایک کانٹے دار مقابلے کا سامنا کرنا پڑے۔ نومبر 2020ع‍ کے صدارتی انتخابات میں کئی نمایاں مسلم راہنماؤں اور مسلم کمیونٹیوں کے سربراہوں نے بائیڈن کی حمایت کی تھی لیکن آج وہ بائیڈن سے ناراض اور بدگمان ہیں۔

عام امریکی بھی بائیڈن کی غزہ کی جنگ کی حمایت غضبناک، نیویارک کی احتجاجی ریلی میں امریکی پرچم نذر آتش

کیلی فورنیا کی 27 سالہ آریانا نے اپنا احساس بیان کرتے ہوئے کہا: میں احساس کرتی ہوں کہ ایک مسلم ووٹر کے طور پر مجھ سے ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ بائیڈن نے مجھ جیسے افراد سے فائدہ اٹھایا اور صدر بن بیٹھے۔

امریکہ میں عرب مسلمانوں کی آبادی 2020 کی مردم شماری کے مطابق، 35 لاکھ یعنی امریکی آبادی کی ایک فیصد ہے۔ لیکن 2024 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کا تعین مشی گن، ورجینیا، جارجیا، پنسلوانیا اور ایریزونا جیسی اہم ریاستوں میں ـ جہاں زیادہ تر مغربی ایشیائی اور شمالی افریقی مسلمانوں کی بڑی آبادیاں ہیں ـ میں ہو سکتا ہے۔

بائیڈن کی انتخابی مہم کے ترجمان نے خوش فہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ٹرمپ کی جماعت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اعلانیہ موقف اختیار کرتی رہی ہے چنانچہ مسلمانوں کی ووٹ نہ دینے کی دھمکیاں بائیڈن کی انتخابی مہم کو متاثر نہیں کرسکے گی۔

لیکن دوسری طرف سے ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ڈیموکریٹ امیدوار بائیڈن کو صرف عرب اور مسلمان ووٹروں کے عدم اعتماد کا ہی سامنا نہیں ہے بلکہ پورے امریکہ میں غزہ کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں [سفید فام] امریکی نوجوان، سیاہ فام باشندے اور یہودی بھی امریکی مسلمانوں سے جا ملے ہیں۔

ادھر سیاسی تجزیہ کار اور واشنگٹن میں عرب سینٹر میں سینئر رکن منیر یوسف کا کہنا ہے کہ ابھی دیر نہیں ہوئی، اور بائیڈن اگر اسرائیل کی حمایت اور غزہ کی جنگ کے سلسلے میں اپنی پالیسی بدل دیں، تو مسلم اور عرب ووٹروں کی رائے بھی بدل سکتی ہے گوکہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے کیونکہ مسلمانوں کے لئے بہت دشوار ہے کہ جو کچھ انہوں نے فلسطین میں دیکھا اسے یکسر بھول جائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

110