اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صہیونی ویب گاہ "والا" نے
سینیچر [20 جنوری 2024ع] کی شام کو رپورٹ دی کہ وزیر جنگ یوآو گالانٹ (Yoav Gallant) کی کوشش تھی کہ گولانی بریگیڈ کی
نفری کو بلوا کر وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر پر حملہ کرے، اور صورت حال اتنی نازک
تھی کہ کابینہ کے ممبران اٹھ کر دست بگریباں ہو گئے تھے۔
گالانٹ نے دھمکی دی تھی کہ وہ گولانی فورس کو بلوا کر جنگی کابینہ کے حالات کو قابو میں لائے گا۔
صہیونی ذرائع نے آج ہی ملی جلی رپورٹیں شائع کی ہیں جن کا مشترکہ نقطہ یہی تھا کہ تل ابیب کی جنگی کابینہ ممبران کے مابین شدید اختلافات اور بینی گانٹز (Benny Gantz) کے قریبی استعفے کی بنا پرث ٹوٹنے والی ہے۔
صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم نے لکھا: بینی گانٹز عرصے سے استعفے کا فیصلہ کر چکا ہے اور اب اسے صرف ایک بہانے کی ضرورت ہے۔
ادھر صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے لکھا: اپوزیشن لیڈ یائیر لاپید نے اس کے استعفے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے: "میں بینی گانٹز کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں چاہے وہ خود وزیر اعظم بنیں یا کوئی بھی دوسرا نتین یاہو کی جگہ لے لے۔
غزہ کے خلاف تین ماہ سے لا حاصل صہیونی جارحیت اور میدان جنگ میں صہیونی فوج کی شدید ناکامیوں کے بعد بنیامین نیتن یاہو نے بینی گانٹز، یوآو گالانٹ اور خفیہ ایجنسی شاباک کے اہلکاروں کی آراء کو مسترد کردیا تو اختلافات میں میں شدت غیر معمولی شدت آئی۔
بینی گانٹز اور جنگی کابینہ کے رکن گادی آئزنکوٹ حماس کے ساتھ سمجھوتے اور قیدیوں کے تبادلے کے خواہاں ہیں جبکہ نیتن یاہو غزہ پر جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ اس وقت اسرائیل میں رائے عامہ کو یقین ہے کہ نیتن یاہو ارادی طور پر جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہا ہے اور وہ بھی صرف اس لئے کہ اپنی کابینہ کو محفوظ رکھے۔
یدیعوت آحارونوت نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ نیتن یاہو اپنی سیاسی حیات بچانے کے چکر میں ہے اور نئی جماعت بنانے کے درپے ہے تاکہ ان ووٹروں کو جواب دے سکے جو دائیں بازو کی جماعت کے حامی تو ہیں لیکن اس کو اپنے راہنما کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔ نیتن یاہو کے اس منصوبے میں
یدیعوت آحارانوت در گزارش خود گریزی به طرحهای نتانیاهو برای نجات حیات سیاسیاش زده و نوشت «او به دنبال تأسیس حزبی جدید است تا به خواست رأیدهندگانی که طرفدار حزب راستگرا هستند اما او را در جایگاه رهبری نمیخواهند، پاسخ دهد؛ جنگی کابینہ کا رکن یاکوف بارڈوگو (Yaakov Bardugo) بھی اس منصوبے میں میں نیتن یاہو کا معاون ہے۔
۔۔۔۔۔
المختصر: طوفان الاقصی نے صہیونی ریاست کے مستقبل کو ویسے ہی تباہ کر دیا تھا اور مبصرین کا خیال ہے کہ نیتن یاہو صرف اپنی کابینہ کے بچاؤ کے لئے اسرائیل کی مکمل تباہی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110