اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، گذشتہ جمعہ کی شب کو جارڈن نیوز نے لکھا تھا کہ اسرائیل سے متعلق دو
آئل ٹینکرز دھماکوں کا شکار ہوئے ہیں۔
یہ ٹینکر جو یمن کی طرف آرہے تھے اور باب المندب سے گذر کر بحیرہ قلزم کے راستے مقبوضہ فلسطین جانے کا ارادہ رکھتے تھے، باب المندب سے 2000 کلومیٹر دور، مالدیپ کے قریب حملوں کا نشانہ بنے ہیں
ویسے تو دنیا میں بہت سے گروپ غاصب ریاست پر ضرب لگانے کے خواہاں ہیں، مگر صہیونی ٹینکروں کو نشانہ بنانے والے ڈرون انجانے ہیں، اور اگر یہ ڈرون یمن یا آس پاس کے ممالک سے اڑے ہوں تو ان کی رینج دو سے تین ہزار کلومیٹر تک ہوگی اور یہ صلاحیت ڈرون طیاروں کے مالک چند ہی ممالک کے پاس ہے۔
صہیونی ریاست اور محور مقاومت (محاذ مزاحمت) کے درمیان کثیر جہتی جنگ جاری ہے۔ بطور مثال 27 نومبر 2020 کو ایران کے ایٹمی سائنسدان شہید محسن فخری زادہ صہیونی دہشت گردی کا نشانہ بنے تو چند ہی مہینے بعد 7 جون 2021ع کو غاصب صہیونیوں کے میزائل اور خلائی پروگراموں کے بانی اور صہیونی اسپیس ادارے کے سابق سربراہ آوی ہار ایوین (Aby Har Even) کو حیفا کے ایک ہوٹل میں ہلاک کیا گیا۔
ایوی ایون کی رہائش ایک ہوٹل میں تھی، جس کو مظاہرین کے ایک گروپ نے آگ لگائی اور اسی اثناء میں اس کو آتش زن دستی بم (Molotov cocktail) کے دھماکے میں مارا گیا۔
صہیونیوں نے اپنے امن کے لئے ایران کے ایٹمی سائنسدانوں اور فوجی افسران پر قاتلانہ حملے کئے لیکن ہر بار اس کا امن پہلے سے زیادہ زد پذیر ہؤا اور اسے زیادہ سے زیادہ نقصانات اٹھانا پڑے۔
کرمان میں خودکش بم دھماکے، ذمہ داری مبینہ طور پر داعش نے قبول کر لی
صہیونی بحری جہازوں میں دھماکے ایسے وقت ہوئے کہ 3 جنوری کو شہید الحاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کے موقع پر دو دہشت گردانہ خودکش حملوں میں 90 افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
دھماکوں کے 30 گھنٹے بعد داعش خراسان نے ذمہ داری قبول کی اور دو خودکش دہشت گردوں کے نام بھی بتا دیئے۔ مگر ایک طرف سے داعش کے سابق سرغنے ملا مسلم دوست نے کہا کہ داعش کا نام تو علاقے میں موجود ہے مگر درحقیقت اس کا کوئی وجود نہیں ہے، صرف بعض اوقات بعض ممالک کے کچھ خفیہ ادارے کچھ افراد کو خرید کر ان سے دھماکے کراتے ہیں اور داعش کا نام استعمال کرتے ہیں۔ اور دوسری طرف سے ماہرین نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ کاروائی در حقیقت اسرائیل نے کرائی ہے۔ اور پھر غاصب اسرائیل نے ابھی تک اپنے تیل بردار جہازوں پر ڈرون حملوں کے سلسلے میں خاموشی اختیار کر لی ہے جس سے اس ابہام میں مزید اضافہ ہؤا ہے اور لگتا ہے کہ کرمان کے دھماکوں داعش کا نام رائے عامہ کو اصل مجرم "اسرائیل" سے منحرف کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110