اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

4 جنوری 2024

12:07:23 AM
1426462

طوفان الاقصی؛

معرکۂ طوفان الاقصٰی کی کامیابی کا سہرا جنرل سلیمانی کے سر ہے۔۔۔ شیخ علی الاسدی

اسلامی مقاومتی تحریک النجباء کی سیاسی کونسل کے سربراہ نے کہا: شہید الحاج قاسم سلیمانی نے فلسطینیوں کو فلسطینی کاز کا مشتاق بنا دیا اور اب شہید سلیمانی ہی ہیں جنہوں نے معرکۂ طوفان الاقصٰی کی کامیابی کو یقینی بنایا جبکہ بہت سارے لوگ اس طرح کی کامیابیوں کے حصول سے عاجز ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی مقاومتی تنظیم النجباء کے رکن اور اس تحریک کی سیاسی کونسل کے سربراہ شیخ علی الاسدی نے ارنا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا:

حقیقت یہ ہے کہ ہم جب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر شہید جنرل الحاج قاسم سلیمانی اور عراقی الحشد الشعبی کے نائب سربراہ شہید ابو مہدی المہندس کے بارے میں بات کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ یہ دو ہستیاں بہت ساری پیچیدہ خصوصیات کی حامل ہیں؛ یہ ایسے افراد ہیں جو اولا انسانی لحاظ سے بہت نمایاں ہیں؛ ثانیا یہ لوگ جہادی اور اعتقادی انداز سے میدان میں آئے ہیں؛ ثالثا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایسا کچھ کرکے دکھایا ہے جس سے دوسرے لوگ عاجز تھے۔  

الحاج قاسم وہ انسان ہیں جو حقیقتا اپنی ذات میں ایک ملت ہیں اور ان کی فکرمندی ایک امت کے لئے تھی۔ وہ پوری دنیا کے تمام مظلومین کی حمایت کرتے تھے اور ان سب کی طرف سے جدوجہد کرتے تھے چنانچہ آپ انہیں بوسنیا میں بھی اور پورے یورپ کے طول و عرض میں بھی مظلوموں کی حمایت کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں، اور دوسری طرف سے آپ انہیں اسلامی ممالک کی سطح دیکھتے ہیں جو مظلوموں کو مدد پہنچا رہے ہیں اور دین اسلام اور تمام مظلوموں کا دفاع کر رہے ہیں۔

الحاج قاسم سب سے پہلے اسلام اور ولایت کے سپاہی ہیں اور ولی فقیہ کے فرزند صالح ہیں اور امت مسلمہ کے مددگار ہیں؛ اور بہت سے ممالک کو درپیش بحرانوں کے حل میں کامیاب کردار ادا کر چکے ہيں اور فلسطین کے مسئلے میں ـ جو عالم اسلام کا انتہائی بنیادی مسئلہ ہے ـ اور بالخصوص طوفان الاقصٰی کے معرکے میں فلسطینی مقاومت کی کامیابی میں ان کا کردار ناقابل انکار ہے۔

جنرل شہید سلیمانی کا کردار فلسطینی مقاومت میں بھی ناقابل انکار ہے، ذرائع ابلاغ جن کامیابیوں کو فلسطینی تنظیموں سے منسوب کرتے ہیں، جبکہ دنیا کی افواج ان کے حصول سے عاجز ہیں، وہ کامیابیاں ہیں جو 100 فیصد الحاج قاسم کی محنت اور منصوبہ بندی کے بدولت حاصل ہو سکی ہیں۔

الحاج قاسم وہی کمانڈر ہیں جنہوں نے غزہ کے ہتھیاروں اور سرنگوں کا نقشہ فراہم کیا اور فلسطینی عوام کو ایمان اور فلسطینی کاز میں محو ہونے کا سبق سکھایا اور فلسطینیوں کو ان کے مشن کا شیدائی بنا دیا اور دنیا کے گوشے گوشے میں اہل ایمان کو فلسطینی کاز کا عاشق بنا دیا اور اس معرکے میں کامیابی کا اصل مالک حاج قاسم ہی ہیں۔

ابو مہدی المہندس کے بارے میں کہنا چاہوں گا کہ وہ الحاج قاسم کے شاگرد ہیں، وہ ایک مذہبی اور جہادی شخصیت کے مالک، عالم و دانشور اور بہت ساری ممتاز خصوصیات کے مالک ہیں۔

الحاج ابو مہدی المہندس کی بہت ساری خصوصیات ہیں؛ انھوں نے نوجوانی میں جہاد کا آغاز کیا، عراق سے ہجرت کر گئے اور ایران میں عراق کی بعث پارٹی کی حکومت کے مخالفین سے جا ملے، لبنان میں گوریلا کاروائیوں میں شرکت کی اور عراقی سپاہ بدر (بدر کور) کے چیف آف اسٹاف کے عہدے پر فائز رہے۔

سپاہ بدر میں ان کے کردار نے ان کی عسکری خصوصیت کو تقویت پہنچائی اور جنگی اور داعش کے خلاف جنگ کے دوران فوجی ماہرین نے بارہا گواہی دی ہے کہ وہ ایک فوجی کمانڈر کی حیثیت سے منفرد مہارتوں کے مالک تھے۔

ہم جب عسکری منصوبہ بندی پر بحث کرتے ہیں تو الحاج ابو مہدی مہندس کو دیکھتے ہیں جنہوں نے ایسے منصوبے ہمیں دیئے ہیں جنہیں ہم فوجی یونیورسٹیوں میں نہیں سیکھ سکے تھے اور ان یونیورسٹیوں میں ان کے دیئے ہوئے ماہرانہ نظریات نہیں پائے جاتے۔ یہ منصوبے بہت سادہ اور انتہائی مؤثر ہیں، اور ان تجربات سے جنم لیتے تھے جو انھوں نے بعث پارٹی کی حکمرانی کے خلاف جدوجہد اور قابض قوتوں کے خلاف جہاد کے دوران حاصل کر لئے تھے اور انھوں نے ان تجربات سے داعش کے دہشت گرد ٹولے کے خلاف بھرپور فائدہ اٹھایا۔

ہم جب ان دو بزرگوار شہیدوں  ـ الحاج قاسم سلیمانی اور الحاج ابو مہدی المہندس ـ کے بارے میں بولتے ہیں تو یہ ایک طرف سے دلوں کو پُرخون اور بولنے والے کو آشفتہ حال کر دیتا ہے، کہ وہ ان کی شخصیات کے بارے میں کیا کہہ دے جو مناسب تر ہو، سلام ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے، اس جس دن شہید ہوئے اور جس دن انہیں دوبارہ زندہ کرکے اٹھایا جائے گا۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلام کی قدس فورس کے سابق کمانڈر جنرل الحاج قاسم سلیمانی، جو عراقی وزیر اعظم کی دعوت پر بغداد کے دورے پر تھے، عراق کی الحشد الشعبی کے نائب سربراہ الحاج ابو مہدی المہندس اور اپنے بعض دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ بروز جمعہ 3 جنوری 2020ع‍، بغداد ایئرپورٹ کے راستے میں، ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم پر امریکی ڈرون طیاروں کے حملے میں جام شہادت نوش کر گئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110