اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

30 نومبر 2023

5:42:31 PM
1416273

طوفان الاقصیٰ؛

توریت سے ماخوذ قبالائی تعلیمات غزہ میں نسل کُشی کی اصل جڑ

یہودی تصوف بعنوان "قبالائی تصوف" کی بنیاد عیسائی معاشروں میں یہودیت کے اثر و نفوذ کے لئے معرض وجود میں لایا گیا تھا، تاکہ ان دو فرقوں کے باہمی تنازعات کا خاتمہ کیا جا سکے۔ یہ تصوف توحیدی تعلیمات سے مکمل طور پر متصادم ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، "صہیونیت اور کتاب مقدس کی تعلیمات" کے عنوان سے علمی نشست بروز بدھ 29 نومبر 2023ع‍ کو، بین الاقوامی خبر ایجنسی ـ ابنا ـ میں "ہاتف شرق" بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر حجت الاسلام مہدی منصوری خواہ اور روحانی صحت کے مطالعات و تحقیقات کے مرکز کے ذیلی گروپ "یہودی تصوف اور شیطان پرستی" کے ڈائریکٹر حجت الاسلام مہدی میرزائی کی موجودگی میں، منعقد ہوئی۔

اس نشست میں حجت الاسلام مہدی منصوری خواہ نے کہا: طوفان الاقصیٰ کے دوسرے روز یہودیوں ربیوں کی طرف سے ایک ہدایت نامہ جاری ہؤا جس کے مطابق غاصب صہیونی ریاست کے جرائم کے آگے کوئی اخلاقی اور انسانی حدود نہیں ہیں، اور فلسطینیوں کے ساتھ ہر قسم کا طرز سلوک مباح اور جائز قرار دیا گیا۔ اسی رو سے جعلی ریاست کے وزیر جنگ نے اعلان کیا کہ ہمیں فلسطین اور غزہ میں حیوانات کا سامنا ہے، اور ہم کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کریں گے۔ یہودی قوم کی تاریخ، دوسروں کے خلاف مختلف قسم کے اقدامات سے مالامال ہے، اور ان اقدامات میں پانی اور کھانے کی بندش، قاتلانہ حملے، تشدد اور ٹارچر، زندہ جلانا اور مُثلہ کرنا اور جسموں کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا وغیرہ وغیرہ، شامل ہیں۔

انھوں نے غزہ میں صہیونی ریاست کے جرائم کے دلائل اور اسباب کے بارے میں کہا: جعلی اسرائیل کے ان اقدامات کے لئے تین دلائل پیش کئے جا سکتے ہیں:

1-  یہودی ایک قطعی اور مسلمہ اصول کے تحت اپنے آپ کو خدا کی برگزیدہ قوم سمجھتے ہیں؛

2- کنعان (فلسطین) کے باشندوں کو انسانیت کے دائرے سے خارج سمجھتے ہیں اور انسان نہیں سمجھتے!؛

3- قوم بنی اسرائیل [تاریخ کے بدترین مظالم ڈھانے کے باوجود] اپنے آپ کو تاریخ کی مظلم قوم سمجھتی ہے، اس بنیا پر اپنے آپ کو تمام اقدامات میں حق بجانب سمجھتے ہیں۔

حجت الاسلام مہدی میرزائی نے پندرہویں صدی عیسوی تک عیسائیت اور یہودیت کے پیروکاروں کے باہمی تنازعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہودی تصوف بعنوان "قبالائی تصوف" یا "قبالہ تصوف" (Kabbalah mysticism) کی بنیاد مسیحیت میں یہودیت کے اثر و نفوذ بڑھانے کے لئے رکھی گئی، تا کہ ان دو قوموں کا باہمی تنازعہ ختم ہو جائے۔ یہ تصوف توحیدی تعلیمات سے بالکل متضاد ہے، اور اس میں سحر، جادو، جنات کے ساتھ رابطے اور شیطان پرستی پر زور دیا جاتا ہے۔ خدا کو انسان کی حد تک لانا، شّر پرستی، اجسام میں خدا کا حلول، شریعت سے گریز اور شریعت کے خلاف جنگ، برائیاں اور فحاشی و عریانی قبالہ کی دوسری تعلیمات میں شامل ہیں۔

انھوں نے کہا: مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگوں کا ڈیٹونیٹر یہی قبالہ کا تفکر تھا جو قبالسٹوں نے عیسائی معاشروں اوران کے حکام میں داخل کی تھی۔ یہودیوں نے پوری تاریخی میں نیابتی جنگوں (Proxy Wars) کی حکمت عملی سے فائدہ اٹھایا ہے یہاں تک کہ یہودیوں نے ہی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے خلاف بدر و خندق سمیت 83 جنگوں کا منصوبہ بنایا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110