اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
منگل

28 نومبر 2023

8:29:02 PM
1415800

طوفان الاقصٰی؛

صہیونیت داعش کی مانند ہے ۔۔۔ ایرانی کلیمی [یہودی] انجمن کے سربراہ کا ابنا نیوز ایجنسی کو انٹرویو

ایرانی کلیمی انجمن کے سربراہ نے اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: صہیونی اپنے آپ کو دنیا کے تمام یہودیوں کا نمائندہ سمجھتے ہیں اور اکر ان کی مخالفت کےرے تو اس پر سامی دشمنی اور یہود دشمنی (Antisemitism) کا الزام لگاتے ہیں، حالانکہ مخالفین صہیونیت کے خلاف تھے اور ہیں۔ اور صہیونی اپنے مخالف یہودیوں پر "خائن یہودی" کا نام دیتے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اس خبر ایجنسی نے، غاصب صہیونیوں کے حالیہ جرائم اور غزہ کے عوام کی نسل کُشی کو مد نظر رکھتے ہوئے، ایرانی کلیمیوں [یہودیوں] کے حاخام اعظم [Chief Rabbi] "ڈاکٹر یونس حمامی لالہ زار" کے ساتھ ایک انٹرویو میں یہودیوں کے درمیان صہیونیت کے بارے میں آراء پر بات چیت کی۔

ڈاکٹر یونس حمامی لالہ زار نے مختلف سوالات جواب دیا اور کہا:

یہودیت اور صہیونیت دو الگ الگ تصورات ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں عام یہودی اسلامی ممالک میں پورے امن و سکون سے بہرہ ور تھے۔ ہم اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ دوسروں کی سرزمینوں کو ظلم اور جبر سے حاصل کریں، لیکن برطانیہ اور امریکہ نے خطے میں اپنی پالیسیوں کے تحت، تفرقہ اندازی سے کام لیا اور مشرق وسطی میں ایسا ماحول پیدا کیا کہ جس میں اسرائیل نامی ریاست معرض وجود میں آئی۔ فلسطینی سرزمین میں صہیونیوں نے اپنے آپ کو دنیا بھر کے تمام یہودیوں کے نمائندے کے طور پر متعارف کرایا، حالانکہ ایسا حقیقت مین تھا نہیں؛ انہوں نے اس مقصد کے لئے وسیع تشہیری مہم چلائی، اور یہ جتانے کی کوشش کی کہ دوسرے ممالک میں یہودی اقلیتوں کو دباؤ کا سامنا ہے اور انہیں مقبوضہ سرزمین کی طرف نقل مکانی کی ترغیب دلائی۔

ایرانی یہودی انجمن کے سربراہ نے کہا: صہیونیوں خود کو دنیا کے تمام یہودیوں کا نمائندہ ٹہرانے کی کوشش کی اور جس نے ان کی اس روش کی مخالفت کی  تو اس پر سامی دشمنی اور یہود دشمنی (Antisemitism) کا الزام لگایا، حالانکہ تنقید کرنے والے صہیونیت کے خلاف تھے اور وہ صہیونیت مخالف یہودیوں کو بھی "خائن یہودی" کہتے تھے۔

ڈاکٹر حمامی لالہ زار نے کہا: آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ مختلف ممالک ـ حتیٰ کہ امریکہ اور یورپ میں ـ غاصب صہیونی ریاست کے طرز عمل کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، حالانکہ بہت سارے یہودی دوسروں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے خواہاں ہیں اور وہ پسند نہیں کرتے کہ صہیونی ریاست ان کے نام پر جرائم اور ظلم و ستم کا ارتکاب کرتی رہے۔

انھوں نے کہا: صہیونیت یہودیت کی ترجمان نہیں ہے، بلا شبہ ان کے اجارہ دارانہ اور ہر چیز پر قبضہ کرنے کے رجحان اور وسیع پیمانے پر تشہیری مہمات سے تنازعات اور جنگوں نے جنم لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صہیونی اپنے آپ کو یہودیت کا نمائندہ اور ترجمان کہتے ہیں حیسا کہ حالیہ برسوں میں داعش نے اپنے آپ کو اسلام کے ترجمان کے طور پر متعارف کرایا، حالانکہ مسلمانوں کی 1400 سالہ روش ہرگز ایسی نہ تھی اور آج صہیونیوں اور یہودیوں کا باہمی تعلق بھی ایسا ہی ہے۔ صہیونی داعش کی مانند ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110